اسلام آباد:

پاکستان نے حال ہی میں طے پانے والے محدود جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے، جس کے تحت توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے ممنوع قرار دیے گئے ہیں اور بحیرہ اسود میں محفوظ جہاز رانی کو یقینی بنایا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں یوکرین کی انسانی صورتحال پر پاکستان کا قومی بیان دیتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے نامزد مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے اس معاہدے کو ممکن بنانے میں امریکی انتظامیہ اور اس کی قیادت کی فعال شمولیت کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ ’’پُرامید ہیں کہ یہ نیا مثبت رجحان اور ابتدائی اقدامات سے پیدا ہونے والی رفتار بالآخر ایک جامع اور مستقل جنگ بندی کی راہ ہموار کرے گی۔‘‘

سفیر عاصم افتخار احمد نے امید ظاہر کی کہ تمام فریقین اپنی ذمہ داریوں کو دیانتداری سے نبھائیں گے اور امن کے فروغ کے لیے سعودی عرب اور اس کی قیادت کے کردار کی تعریف کی۔

یوکرین کے تنازع پر پاکستان کے مستقل مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے، انہوں نے زور دیا کہ پاکستان نے ابتدا ہی سے مذاکرات اور سفارت کاری، فوری جنگ بندی اور پرامن حل کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس تنازع کے مرکز میں موجود سیکیورٹی خدشات کو صرف ایک جامع حکمت عملی کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، جو وسیع تر خطے میں پائیدار اور دیرپا امن کو یقینی بنائے۔

روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے، انہوں نے تنازع کے باعث عام شہریوں پر پڑنے والے تباہ کن اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جو اب چوتھے سال میں داخل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہر انسانی جان قیمتی ہے۔‘‘

سفیر عاصم افتخار نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عام شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچے کا تحفظ بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ایک لازم ذمہ داری ہے۔ انہوں نے تمام فریقین سے ان اصولوں کی مکمل اور مستقل پاسداری کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انسانی امدادی سرگرمیوں کو مؤثر اور متاثرہ آبادی کی ضروریات سے ہم آہنگ بنانے کے لیے، امدادی کارکنوں تک بلا تعطل رسائی اور ان کا تحفظ یقینی بنانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ انسانی امدادی عملے کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے، ان کی بلا روک ٹوک رسائی کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کے ساتھ سلوک سے متعلق تیسرا جنیوا کنونشن تمام فریقین پر لاگو ہوتا ہے، اور اس کے اصولوں کی سختی سے پاسداری کی جانی چاہیے۔

سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ ’’پاکستان کا مؤقف اس اور دیگر تنازعات پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں پر مبنی ہے۔ ریاستوں کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام، اقوام کے حق خودارادیت، اور طاقت کے ذریعے یا اس کے استعمال کی دھمکی دے کر زمین کے حصول کی ممانعت، چارٹر کے مطابق ریاستوں کو بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری، اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور تمام ممالک کے جائز سیکیورٹی خدشات کا جواب دینے کی ضرورت ہے۔‘‘

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سفیر عاصم افتخار زور دیا کہ انہوں نے

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور اسرائیل نے مصر اور قطر کی ثالثی میں دوحہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی مذاکرات سے  اپنے وفود واپس بُلا لیے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق گزشتہ روز حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر اپنا جواب جمع کرانے کے بعد مذاکرات کار مشاورت کے لیے واپس بلائے گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کا کہنا  ہے کہ ثالثوں نے بہت کوشش کی لیکن حماس کی نیک نیتی اور غزہ جنگ بندی کی خواہش نظر نہیں آئی، اب ہم یرغمالیوں کو واپس لانے اور غزہ کے عوام کے لیے مستحکم ماحول لانے کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی حکومت اب بھی جنگ بندی کی خواہاں ہے۔ انہوں نے بھی الزام لگایا کہ حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ یاد رہے کہ ثالثین گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے دوحہ میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان مذاکرات میں مصروف رہے، لیکن مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی۔ حماس نے گذشتہ روز مجوزہ جنگ بندی معاہدہ منظور کر کے اپنا جواب ثالثوں کو جمع کروایا تھا۔ خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایک فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس نے اپنے جواب میں امداد کی رسائی، ان علاقوں کے نقشوں، جہاں سے اسرائیلی فوج کو انخلا کرنا ہے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے: ترجمان دفتر خارجہ
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس
  • ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پاگیا
  • مسائل بندوق سے نہیں، مذاکرات سے حل ہوتے ہیں، ینگ پارلیمنٹری فورم
  • یوکرینی اور روسی وفود میں مذاکرات کا تیسرا دور آج
  • پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور