ملک بھر میں ستائیسویں شب عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
رمضان المبارک کی ستائیسویں شب جسے شب قدر کہا جاتا ہے آج ملک بھر میں نہایت عقیدت اور مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منائی جائے گی اس مقدس رات کو ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا گیا ہے اور یہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک ہے شب قدر کو خصوصی برکتوں والی رات سمجھا جاتا ہے جس میں عبادات کا ثواب بے شمار گنا بڑھا دیا جاتا ہے ملک بھر کی مساجد کو اس بابرکت رات کی مناسبت سے برقی قمقموں سے سجا دیا گیا ہے مختلف مساجد میں نماز تراویح کے دوران تکمیل قرآن کی محافل منعقد ہوں گی جن میں حفاظ کرام کو اعزازات سے نوازا جائے گا۔ سامعین کو بھی انعامات دیے جائیں گے اور مٹھائیاں تقسیم کی جائیں گی مسلمان اس بابرکت رات میں شب بیداری کرتے ہوئے عبادات کا خصوصی اہتمام کریں گے خواتین گھروں میں جبکہ مرد حضرات مساجد میں قیام اللیل، نوافل اور ذکر و اذکار میں مشغول رہیں گے اس موقع پر دین کی سربلندی، ملک کی ترقی، سلامتی اور پوری امت مسلمہ کے لیے خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی کئی مساجد میں شب قدر کے موقع پر سحری کا بھی اہتمام کیا گیا ہے تاکہ عبادت گزار سہولت کے ساتھ اپنی عبادات مکمل کر سکیں رات بھر عبادات میں مشغول رہنے والے افراد اجتماعی اور انفرادی طور پر نوافل ادا کریں گے، قرآن پاک کی تلاوت کریں گے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجیں گے مساجد میں باجماعت صلوٰۃ التسبیح ادا کی جائے گی جبکہ انفرادی طور پر گڑگڑا کر اللہ سے مغفرت طلب کی جائے گی یہ مقدس رات مسلمانوں کے لیے توبہ و استغفار اور اللہ کی رحمت سمیٹنے کا بہترین موقع ہے لوگ اپنے گناہوں کی معافی مانگیں گے مرحومین کے لیے دعائے مغفرت کریں گے اور اپنے دل کی مرادیں اللہ کے حضور پیش کریں گے شب قدر کی فضیلت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ رات خصوصی عبادات میں گزاری جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ اجر حاصل کیا جا سکے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے( ملی یکجہتی کونسل)
اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز تھا، فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں،حکومت سے کشمیر اور فلسطین پر مضبوط حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ
ابراہیم معاہدہ کو تسلیم نہیں کریں گے،وزیر اعظم خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں، اعلامیہ جاری
ملی یکجہتی کونسل نے ایران اور فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے ایران کے جوابی حملے کو جائز قرار دے دیا۔نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے ملی یکجہتی کونسل کا اعلامیہ پیش کیا، جس میں حکومت سے کشمیر اور فلسطین پر مضبوط حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ ابراہیم معاہدہ یا دو ریاستی حل کو تسلیم نہیں کریں گے، اگر حکومت نے ابراہیم معاہدے کی آڑ میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے۔ ایٹمی پروگرام کو ایران کا حق سمجھتے ہیں۔ملی یکجہتی کونسل اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ بارشوں کے متاثرین کی مدد کی جائے کیونکہ زراعت اور صنعت سمیت تمام شعبہ جات تباہ ہوگئے ہیں۔ سود کا خاتمہ کیا جائے اور اسلامی معاشی نظام رائج کیا جائے۔اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ کے پی اور بلوچستان میں امن و امان کی بدتر صورتحال پر تشویش ہے لہٰذا وزیر اعظم کے پی اور بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں۔ بلوچستان اور کے پی سے لاپتا افراد کو رہا کیا جائے، مشترکہ مفادات کونسل کو فعال کیا جائے۔ملی یکجہتی کونسل نے واضح کیا کہ 18 سال سے کم عمر شادی پر سزاؤں کے قانون کو مسترد کرتے ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا کہ دینی مدارس کے خلاف رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں، عدلیہ کی طرف شعائر اسلام و اسلاف پر نامناسب رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل اپنی علما و وکلا کمیٹی کے ذریعے لائحہ عمل سامنے لائے گی۔کونسل نے واضح کیا کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی طریقے سے نکالا جائے ورنہ نظام کو خطرہ لاحق ہو جائے گا، اگر سیاسی نظام لپیٹا گیا تو سیاسی قیادت منہ دیکھتی رہ جائے گی۔ملی یکجہتی کونسل نے مطالبہ کیا کہ حکومت غیر شرعی قانون سازی واپس لے ورنہ ملک گیر احتجاج سے اسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جائے گا۔ ملی یہکجتی کونسل کی ایکشن کمیٹی مطالبات پورے نہ ہونے پر اے پی سی بلاکر ملک گیر احتجاج کا لائحہ عمل دے گی۔