کراچی: میاں بیوی حادثے میں ہلاک، کار ڈرائیور کے پاس ڈرائیونگ لائسنس و قومی شناختی کارڈ نہ ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
گزشتہ روز شارعِ فیصل پر تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر بیٹھے میاں بیوی پر چڑھ گئی تھی جس کے نتیجے میں دونوں موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔
پولیس کی جانب سے اس افسوس ناک واقعے پر رپورٹ جاری کی گئی ہے۔
رپورٹ مطابق واقعے کے ملزم 17 سال کے کار ڈرائیور عتیق کے پاس ڈرائیونگ لائسنس اور قومی شناختی کارڈ موجود نہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حادثہ افطار کے بعد پیش آیا جب شارع فیصل پر ٹریفک کا دباؤ کم ہوتا ہے۔
پولیس کی رپورٹ کے مطابق کار میں 3 دوست بھی سوار تھے، موٹر سائیکل اپنی مخصوص لین میں تھی، کار نے فاسٹ لین سے انتہائی بائیں جانب آتے ہوئے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری، اسی حادثے کی لپیٹ میں فٹ پاتھ پر بیٹھے میاں بیوی بھی آ گئے۔
کراچی بے لگا ہیوی ٹریفک نے ایک اور خاندان کو اجاڑ.
پولیس کے مطابق کار ڈرائیور کی کم عمر ہے جس کی بنا پر وہ گاڑی چلانے کا اہل نہیں تھا، کار کی رفتار تقریباً 120 کلو میٹر فی گھنٹہ تھی جو محفوظ حد سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گاڑی کے ڈرائیور کے دعوے کی تصدیق موٹر وہیکل انسپکٹر کرے گا، یہ واضح نہیں کہ ٹائر حادثے سے پہلے پھٹا یا بعد میں، موٹر سائیکل سواروں نے ہیلمٹ نہ پہننے کی بھی خلاف ورزی کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نابالغ اور بغیر لائسنس ڈرائیوروں کو گاڑی دینے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب شارعِ فیصل تھانے کی حدود فیصل بیس کے قریب افطار کے وقت تیز رفتار کار ڈرائیور کے قابو سے باہر ہو کر فٹ پاتھ پر بیٹھے خاتون اور مرد پر چڑھ دوڑی جس کے نتیجے میں دونوں موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔
اطلاع پر پولیس اور فلاحی ادارے کے رضا کار موقع پر پہنچے اور دونوں کی لاشوں کو جناح اسپتال منتقل کیا جبکہ قریب موجود شہریوں نے کار ڈرائیور کو پکڑ لیا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس نے ملزم کو شہریوں کے چنگل سے نکال کر تھانے منتقل کر دیا تھا۔
واقعے کے باعث ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی تھی۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والے میاں بیوی تھے جن کی شناخت 30 سالہ ایاز اور 25 سالہ اقصیٰ کے ناموں سے ہوئی ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کار ڈرائیور میاں بیوی
پڑھیں:
کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (خصوصی تحقیقاتی رپورٹ) ٹریفک پولیس کے ای چالان سسٹم میں سنگین خامیاں سامنے آ گئی ہیں۔ چار سال قبل چوری ہونے والی موٹر سائیکل کا نیا چالان اصل مالک کے پتے پر بھیج دیا گیا، جس نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹر سائیکل اس کے قبضے میں نہیں بلکہ 2019ء میں ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوگئی تھی۔متاثرہ شہری محمد وقاص بن عبدالرؤف جوکہ اسکیم
33، گلشن معمار، سیکٹر 6-اے) کے رہائشی ہیں انہوں نے بتا یا کہ موٹر سائیکل نمبر 9487۔KMC- 2019ء میں ٹیپو سلطان تھانے کی حدود سے چوری ہوئی تھی، جس کی ایف آئی آر نمبر 384/2019 درج کرائی گئی تھی تاہم 27 اکتوبر 2025ء کو محمد وقاص کے پتے پرای چالان موصول ہوا، جس میں لکھا تھا کہ مذکورہ موٹر سائیکل کلفٹن تین تلوار کے قریب صبح 9 بج کر 45 منٹ پربغیر ہیلمٹ کے چلائی جا رہی تھی۔چالان میں 5 ہزار روپے جرمانہ اور 6 ڈی میرٹ پوائنٹس عاید کیے گئے حالانکہ متاثرہ شہری نے واضح کیا کہ وہ اس وقت گھر پر موجود تھا اور موٹر سائیکل 4 سال سے اس کے قبضے میں نہیں۔محمد وقاص کا کہنا ہے کہ میں نے چوری کے فوراً بعد رپورٹ درج کرائی تھی۔ اس کے باوجود آج 4 سال بعد چالان میرے نام پر بھیج دیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ای چالان سسٹم میں تصدیق کا کوئی مؤثر طریقہ نہیں۔ای چالان سسٹم کی خامیاں نمایاں ہوگئیں۔تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ٹریفک پولیس کا ای چالان سسٹم چوری شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا پولیس کے مرکزی ریکارڈ سے لنک نہیں کرتا۔ یعنی اگر کسی گاڑی کی چوری کی رپورٹ درج ہے، تو بھی چالان سسٹم اس کو ‘‘چوری شدہ’’ کے طور پر شناخت نہیں کرتا۔نمبر پلیٹ اسکیننگ میں انسانی غلطی یا جعلی نمبر پلیٹ کے امکانات موجود ہیں۔ای چالان کے تصدیقی مراحل میں کوئی انسانی ویریفی کیشن شامل نہیں، تمام کارروائی خودکار کیمروں اور سافٹ ویئر پر انحصار کرتی ہے۔غلط چالان کی اپیل یا منسوخی کا نظام غیر مؤثر ہے۔ شہریوں کو بارہا تھانوں یا ٹریفک ہیڈ آفس کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ڈیجیٹل عدم ربط شہریوں کے لیے نیا مسئلہ بن گیا ہے ۔ٹریفک پولیس اور محکمہ ایکسائز کے مابین ڈیجیٹل ربط نہ ہونے کے باعث چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کی معلومات ای چالان سسٹم میں اپڈیٹ نہیں ہوتیں۔نتیجتاًغلط موٹر سائیکل یا گاڑی نمبر پر چالان جاری ہو جاتے ہیں۔ جس سے نہ صرف شہری مالی نقصان اٹھاتے ہیں بلکہ بے قصور لوگ ریکارڈ میںقانون شکن بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ترجمان ٹریفک پولیس سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ ای چالان خودکار کیمروں کے ذریعے جاری ہوتا ہے اور اگر کسی شہری کو چالان پر اعتراض ہو تو وہ ڈی آئی جی ٹریفک آفس یا ای چالان ایپ کے ‘Dispute Section’ کے ذریعے شکایت درج کرا سکتا ہے تاہم ترجمان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ‘‘چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا ای چالان سسٹم میں فوری اپڈیٹ نہیں ہوتا اس پر کام جاری ہے۔