کراچی:

صومالیہ کی نیشنل آئیڈنٹیفکیشن اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نائرا) اور نادرا کے درمیان مرکزی معاہدے کے تحت دوسرے اضافے پر دستخط ہوگیا جس کے تحت نادرا صومالیہ کے شناختی نظام کے اگلے مرحلے  پر کام کرے گا۔

ترجمان نادرا کے مطابق نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) پاکستان نے صومالیہ کی نیشنل آئیڈنٹیفکیشن اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نائرا) کے ساتھ صومالیہ کے قومی شناختی نظام سے متعلق مرکزی معاہدے کے تحت دوسرے اضافہ پر دستخط کئے ہیں۔

معاہدے کے تحت نادرا صومالیہ کے شناختی نظام کو ڈیجیٹل تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے کام کرے گا۔ اس سلسلے میں صومالیہ کے دارالحکومت مغادیشو میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں صومالیہ کی وزارت داخلہ، وفاقی امور و مفاہمت کے نائب وزیر ہز ایکسیلنسی عبدِ حکیم حسن اشکر سمیت دونوں اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔

معاہدے پر نائرا کے ڈائریکٹر جنرل عبدِ ولی علی عبدلے اور نادرا کے چیف پراجیکٹس آفیسررحمان قمر نے دستخط کئے۔

یہ معاہدہ صومالیہ کے شناختی نظام کو مستحکم بنانے اور ملک میں ڈیجیٹل تبدیلی کے وسیع تر مقاصد سے ہم آہنگ بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شناختی نظام صومالیہ کے کے تحت

پڑھیں:

کیا بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کر سکتا ہے؟

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرصدارت بھارتی کابینہ کے اجلاس کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔جیو نیوز کے مطابق سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے جسے بھارت یک طرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔ 1960 کا سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا، معاہدے میں کوئی تبدیلی دونوں ممالک کی رضامندی سے ہی ہو سکتی ہے۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت 3 دریا سندھ، چناب اور جہلم پاکستان کو دیے گئے تھے جبکہ معاہدے کے تحت راوی، ستلج اور بیاس بھارت کو دیے گئے تھے۔

پنجاب میں کلینک آن وہیل کیلئے جدید گاڑیاں خریدنے کی منظوری، ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں مانیٹرنگ، رپورٹنگ اینڈ ایلویشن ڈیپارٹمنٹ کا الگ شعبہ قائم کرنے کا فیصلہ

بھارت کی طرف سے ماضی میں متعدد بار اس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور پاکستانی دریاؤں پر پن بجلی منصوبے تعمیر کرکے پاکستان آنے والے پانی کو متاثر کیا گیا ہے۔   گزشتہ تین سال سے بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس بھی نہیں ہو سکا، دونوں ملکوں کے درمیان انڈس واٹر کمشنرز کا آخری اجلاس 30 اور 31 مئی 2022کو نئی دہلی میں ہوا  تھا۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت سال میں دونوں ملکوں کے کمشنرز کا اجلاس ایک بار ہو نا ضروری ہے۔ پاکستان کے انڈس واٹر کمشنرکی طرف سے بھارتی ہم منصب کو اجلاس بلانے کے لیے متعدد بار خط لکھا گیا لیکن کوئی مناسب جواب نہیں ملا۔ 

وزیراعلیٰ مریم نواز سے فیصل آباد ڈویژن کے ارکان صوبائی اسمبلی کی ملاقات

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سندھ طاس معاہدہ کیا ہے، کیا بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے؟
  • پاکستان اور بھارت کے درمیان کون کون سے معاہدے موجود ہیں؟
  • سندھ طاس معاہدہ کی معطلی اعلانِ جنگ ہے: عمر ایوب
  • بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستان پر اس کے مضمرات
  • 12 ہزار افغان باشندوں کا پاکستانی دستاویزات استعمال کرکے سعودی عرب جانے کا انکشاف
  • پی اے سی کا اجلاس: ای او بی آئی نے 2 ارب 79 کروڑ روپے جعلی پنشنرز کو دیدیئے
  • بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا، ذرائع
  • کیا بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کر سکتا ہے؟
  • پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں  کیلیے سرمایہ کاری؛ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کیساتھ معاہدہ
  • طلباء کے لیےرجسٹریشن فیس میں اضافہ، نیا شیڈول جاری