صائم ایوب کے مستقبل کا فیصلہ کب ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
پاکستان کرکٹ ٹیم کے نوجوان بیٹر صائم ایوب کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ جمعہ کو متوقع ہے۔پی سی بی حکام سے ملاقات کے بعد صائم ایوب کراچی پہنچ گئے۔
انجری کےسبب انٹرنیشنل کرکٹ سے دور ہوجانے والے 22 سالہ صائم ایوب ری ہیب کے عمل سے گزرنے کے بعد منگل کو لند سے واپس وطن پہنچے تھے۔وہ جنوری میں جنوبی افریقا کے خلاف کیپ ٹاون ٹیسٹ میں انجری کا شکار ہو ئے تھے۔برطانیہ میں معالجین نےمکمل طبی جائزہ لینے کے بعد صائم ایوب کو اپنی پیشہ ورانہ آرا سے آگاہ کر دیا ہے۔
صائم ایوب نے پی سی بی کے زمہ داران کواپنی فزیکل کنڈیشن اور برطانوی داکٹرز کی رپورٹس فاہم کردیں۔ پی سی بی کے متعلقہ شعبہ کے حکام ماہرین کی رائے کی روشنی میں صائم ایوب کے مستقبل کا تعین کریں گے۔
11 اپریل سے شروع ہونے والی پی ایس ایل10 میں صائم ایوب کی شرکت یا عدم شرکت کے حوالے سے جمعہ کو فیصلہ متوقع ہے۔تاہم، ان کی مکمل فٹنس پر شکوک و شبہات موجود ہیں۔
دوسری جانب پی سی بی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صائم ایوب کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ انتہائی سوچ بچار اور ہر طبی اور تکنیکی پہلو کو مد نظر رکھ کر کیا جائے گا۔
دریں اثنا صائم ایوب کی فرنچائز نے ان کے حوالے سےچپ سادھ رکھی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہےکہ بیٹر بتدریج بہتری کی جانب مائل ہیں۔ صائم ایوب دائیں ٹخنے کی انجری کے سبب چیمپئنز ٹرافی 2025 میں شریک نہ ہوسکے اور نیوزی لینڈ کے خلاف وائٹ بال سیریز میں بھی پاکستان کو ان کی خدمات سے محروم رہنا پڑا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صائم ایوب کے حوالے پی سی بی
پڑھیں:
دعا ہے کہ کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے: احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دعا ہے کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پہلی سے چوتھی جماعت تک عائشہ باوانی اسکول میں پڑھا ہوں، باوانی فیملی کی تعلیم میں بہت کاوشیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبعلم اسکول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں،کل کو کوئی بھی ملک کا وزیر بن سکتا ہے، سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہم سب سے پیچھے ہیں، ہمارے تعلیمی ادارے فقط روزگار مہیا کرنےکے لیے نہیں بلکہ مستقبل کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ مستقبل کی جنگ ہے جو لیبارٹریز کے اندر لڑی جا رہی ہے، نئی ایجادات ہونی چاہئیں تاکہ دنیا کے ساتھ مقابلہ کرسکیں، او لیول اے لیول کو بڑھاوا دیا ہے اس سے ہماری روٹس خراب ہوگئی ہیں۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ میرے بچپن میں کراچی ترقی یافتہ اور روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا، دعا ہے کہ کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے۔