پاکستان جدید شعبوں میں چین کی جدت طرازی پر بہت توجہ دیتا ہے، پاکستانی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
پاکستان جدید شعبوں میں چین کی جدت طرازی پر بہت توجہ دیتا ہے، پاکستانی سفیر WhatsAppFacebookTwitter 0 28 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین کے صوبہ ہائی نان میں منعقدہ بوآو فورم فار ایشیاء کی سالانہ کانفرنس میں شریک چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ پاکستان جدید شعبوں میں چین کی جدت طرازی پر بہت توجہ دیتا ہے اور فعال طور پر اس کی حمایت کرتا ہے۔ اپنی جدت طرازی پر مبنی ترقیاتی حکمت عملی پر انحصار کرتے ہوئے ، چین ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ، سبز ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
یہ ‘نئے معیار کی پیداواری قوت چین کی اقتصادی ترقی کا انجن ثابت ہو رہی ہے۔جمعہ کے روز خلیل ہاشمی کا ماننا ہے کہ گزشتہ دو سالوں میں چین نے ایک پیچیدہ بین الاقوامی ماحول میں اپنی معاشی ترقی کے اہداف حاصل کیے ہیں جو چینی حکومت کی بہترین پالیسی کے نفاذ اور اقتصادی ایڈجسٹمنٹ اور کنٹرول کی صلاحیتوں کو مکمل طور پر ثابت کرتا ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ چین سالانہ جی ڈی پی نمو 5فیصد کے مقررہ ہدف کو حاصل کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تعاون کے پہلے مرحلے کے وافر ثمرات برآمد ہوئے ہیں۔
فی الحال فریقین تعمیرات کے دوسرے مرحلے کو فعال طور پر فروغ دے رہے ہیں، جس میں زرعی جدیدکاری اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی جائےگی.
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
’’ پارٹی کا ہر فرد فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دے اور مکمل طور پر 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے ‘‘عمران خان نے جیل سے پیغام جاری کر دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق وزیراعظم عمران خان کے ٹویٹر اکاونٹ سے پیغام جاری کیا گیاہے جس میں ان کا کہناتھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی سیاسی رہنما کے ساتھ ایسا سلوک روا نہیں رکھا گیا جیسا کہ آج میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی، اس کے باوجود اسے جیل میں ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔ اس کے برعکس، کبھی کسی بے قصور اور غیر سیاسی خاتونِ خانہ کو ایسے غیر انسانی حالات میں قید نہیں کیا گیا جیسے آج بشریٰ بی بی کو کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان کا کہناتھا کہ ’’میں ملک میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کے لیے اس وقت سب سے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں۔ ظلم اور آمریت کی انتہا یہ ہے کہ وضو کے لیے دیا گیا پانی بھی گندا اور مٹی آلود ہوتا ہے، جو کسی انسان کے لیے قابلِ استعمال نہیں۔ میرے اہلِ خانہ کی جانب سے بھیجی گئی کتابیں کئی ماہ سے روک لی گئی ہیں۔ ٹی وی اور اخبارات تک رسائی بھی بند کر دی گئی ہے۔ میں نے پرانی کتابوں کو بارہا پڑھا، لیکن اب وہ بھی میسر نہیں۔
مختلف شہروں میں مرغی کے گوشت کی قیمت بڑھ گئی
میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ سہولیات جو عام قیدیوں کو بھی جیل کے قانون کے تحت ملتی ہیں، وہ بھی مجھ سے چھین لی گئی ہیں۔ کئی بار درخواست دینے کے باوجود مجھے اپنے بچوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سیاسی ملاقاتیں بھی محدود کر دی گئی ہیں، صرف مخصوص ‘چنے ہوئے افراد’ سے ملاقات کی اجازت ہے، باقی سب پر پابندی ہے۔
میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں پارٹی کا ہر فرد فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دے اور مکمل طور پر 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے۔ اس وقت مجھے تحریک میں کوئی خاص جوش یا حرکت نظر نہیں آ رہی۔ میں ایک 78 سال پرانے نظام سے لڑ رہا ہوں، اور میری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس بے مثال جبر کے باوجود عوام میرے ساتھ کھڑے ہیں۔
راولپنڈی بڑی تباہی سے بچ گیا، فتنہ الخوارج کا خطرناک دہشت گرد گرفتار
8 فروری (2024) کو عوام نے تحریکِ انصاف پر ایسا اعتماد کیا کہ انتخابی نشان کے بغیر بھی آپ کو ووٹ دیا۔ اس واضح مینڈیٹ کے بعد پارٹی کے ہر فرد پر اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کی آواز بنے۔ اس نازک وقت میں پارٹی کے اندر اختلافات اور گروہ بندی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ جو کوئی بھی پارٹی میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرے گا، اسے باہر نکال دیا جائے گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کے لیے یہ جنگ لڑ رہا ہوں، اور میری ہر قربانی اسی مقصد کے لیے ہے۔ اس وقت پارٹی میں دراڑ ڈالنا میرے مشن اور نظریے سے کھلی غداری ہو گی۔
ماہ صفر المظفر کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
فارم 47 کے ذریعے بنائی گئی اس جعلی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو مفلوج کر دیا ہے۔ جانبدار ججز جس طرح انصاف کا خون کر رہے ہیں، وہ پوری قوم کے سامنے عیاں ہے۔ ہمیں عدلیہ کی آزادی کے لیے بھرپور مہم کا آغاز کرنا ہو گا، کیونکہ کوئی بھی قوم عدالتی آزادی کے بغیر نہ زندہ رہ سکتی ہے، نہ ترقی کر سکتی ہے۔"
مزید :