مودی حکومت کی مسلمانوں سے دشمنی، کھلے مقامات پر نمازِ عید کی ادائیگی پر پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائنس منسوخ ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
مودی حکومت کی مسلمانوں سے دشمنی، کھلے مقامات پر نمازِ عید کی ادائیگی پر پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائنس منسوخ ہوگا WhatsAppFacebookTwitter 0 28 March, 2025 سب نیوز
ممبئی (آئی پی ایس )نریندر مودی کی انتہا پسند حکومت نے مسلمانوں کیلئے نمازِ عید کی ادائیگی بھی مشکل بنا دی۔ پر سال کی طرح اس بار بھی مودی حکومت نے مسلمانوں کیلیے مشکلات کھڑی کرتے ہوئے عید سے قبل پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ میں ہندو انتہا پسند پولیس نے مسلمانوں کو کھلی جگہوں پر نمازعید کی ادائیگی پر پابندی لگادی ہے۔
رپورٹ کے مطابق میرٹھ پولیس نے عید سے قبل مسلمانوں کو دھمکی دی ہے کہ اگر کسی کھلی سڑک پرعید کی نماز ادا کی گئی تو ان کا پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائسنس منسوخ ہوجائے گا۔
بھارتی پولیس کے مطابق کوئی بھی شخص اگر سڑک پرعید کی نماز پڑھتا ہوا پایا گیا تو اس کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان عید کی نماز صرف مساجد میں ادا کریں۔ خلاف ورزی کی صورت میں دیگر سخت قانونی کارروائیاں بھی کی جائیں گی۔ گزشتہ سال میرٹھ میں سڑک پر عید کی نماز پڑھنے والے 200 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے اور 80 افراد کو شناخت کر کے کارروائی عمل میں لائی گئی تھی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عید کی ادائیگی
پڑھیں:
کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔
والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔
’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔
والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔