امریکا کی عدالت نے فلسطینیوں کی حمایت کرنے پرگرفتار ترک طالبہ رومیسہ اوزترک کی ملک بدری عارضی طور پر روک دی۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست میساچوسٹس کے ایک وفاقی جج نے ٹفٹس یونیورسٹی کی ترک نژاد پی ایچ ڈی طالبہ رومیسہ اوزترک کو فی الحال ملک بدرنہ کرنے کا حکم دیا۔ 30 سالہ ترک طالبہ کو غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف فلسطینیوں کی حمایت پر امریکی امیگریشن نے گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا میں فلسطین کی حمایت جرم بن گیا؛ سیکڑوں طلبہ کے ویزے منسوخ ہونے کی تصدیق

امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میساچوسٹس نے حکمنامے میں کہا کہ عدالت کو اپنے دائرہ اختیار کے فیصلے کے لیے وقت دینے کی غرض سے ترک طالبہ رومیسہ اوزترک کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہ کیا جائے۔ 

امریکی محکمہ داخلہ  نے رومیسہ اوزترک پر بغیر کسی ثبوت کے حماس کی حمایت میں سرگرمیوں کا الزام عائد کیا ہے۔ محکمہ داخلہ نےعدالتی فیصلے پر فوری کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم ترک طالبہ کے وکلا نے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ٹفٹس یونیورسٹی کی ترک طالبہ رومیسہ اوزترک کا ویزا منسوخ کرنے کی تصدیق کی تھی۔ رومیسہ اوزترک فل برائٹ اسکالراورٹفٹس یونیورسٹی کے ’چائلڈ اسٹڈی اینڈ ہیومن ڈیولپمنٹ‘ پروگرام میں پی ایچ ڈی کی طالبہ ہیں۔ وہ امریکا میں ایف ون سٹوڈنٹ ویزا پرہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: طالبہ رومیسہ اوزترک ترک طالبہ کی حمایت

پڑھیں:

امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔

سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو  غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔

مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نوبل امن انعام یافتہ ماریا کورینا نے اپنے ہی ملک پر امریکی فوجی کارروائی کی حمایت کر دی
  • نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی حمایت میں سابق امریکی صدر سامنے آ گئے
  • سابق امریکی صدر اوباما کی نیویارک میئر کے امیدوار زہران ممدانی کو بھرپور حمایت کی یقین دہانی
  • غزہ کیلیے امریکی منصوبے کی حمایت میں مسلم ممالک کا اجلاس کل ہوگا
  • چین کی معدنی بالادستی: امریکا کو تشویش، توازن کے لیے پاکستان سے مدد طلب
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
  • امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ بدلے گا نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم