اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مارچ 2025ء) یورپین یونین کے تمام رکن ممالک کے درمیان ایک عارضی معاہدہ طے پایا ہے، جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ ان میں سے کسی بھی ملک میں ٹریفک قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی شخص پر ستائیس رکنی بلاک میں ڈرائیونگ پر پابندی عائد کی جائے گی۔

تو جس ملک میں اس نوعیت کی خلاف ورزی کی گئی ہو گی، وہاں اس کا ارتکاب کرنے والے شخص پر لگائی گئی پابندی اس ملک میں بھی لاگو ہو گی جہاں اسے ڈرائیونگ لائسنس جاری کیا گیا ہو گا۔

اور پھر یہ لائسنس جاری کرنے والے ملک کی ذمہ داری ہو گی کہ متعلقہ شخص پر اس پابندی کا اطلاق پورے یورپی یونین میں ہو۔

موجودہ قوانین کے تحت اگر کسی شخص سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے نتیجے میں اس کا ڈرائیونگ لائسنس اس ملک میں ضبط یا منسوخ کیا جائے، جہاں وہ جاری نہیں کیا گیا تھا، تو اکثر کیسز میں اسے پابندیوں کا سامنا صرف اسی ملک میں کرنا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

لیکن نئے معاہدے کے تحت اسے تمام یورپی یونین میں پابندی کا سامنا کرنا پڑے ہو گا۔ تاہم اس نئے ضابطے کا اطلاق صرف ٹریفک کے قوانین کی سنگین ترین خلاف ورزیوں کے کیسز میں ہی ہو گا، مثلاﹰ نشے کی حالت میں گاڑی چلانا، اسپیڈنگ کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی یا حادثے میں کسی کا شدید زخمی یا ہلاک ہونا۔

اس کا اطلاق ان خلاف ورزیوں کی صورت میں ہو گا، جن کے نتیجے میں ڈرائیونگ پر کم از کم تین ماہ کی پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ان کیسز میں جہاں قانونی چارہ جوئی کے دیگر تمام طریقے بروئے کار لائے جا چکے ہوں۔

یورپی پارلیمان کے رکن میتیو رچی کا اس بارے میں کہنا ہے، ''سنگین خلاف ورزیوں کے نتیجے میں ڈرائیونگ پر پابندی کے لیے ایک واضح معیار متعارف کرا کر اس اقدام سے نہ صرف ذمہ دار ڈرائیوروں بلکہ پوری کمیونٹی کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔‘‘

منگل کو یورپی پارلیمان اور اس کے رکن ممالک کے مابین طے پانے والے اس معاہدے کی ابھی پورپی کونسل اور پارلیمان سے باقاعدہ منظوری باقی ہے۔

یہ ایک روڈ سیفٹی پیکج کا حصہ ہے، جس کا مقصد یورپ میں 2030ء تک سڑکوں پر زخمی ہونے کے واقعات اور اموات میں 50 فیصد تک کمی ہے۔

م ا/ ع ب ( اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قوانین کی خلاف ورزی ملک میں

پڑھیں:

کراچی سٹی کورٹ کے باہر وکلاء کے احتجاج کے باعث ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر

وکلا نے خبردار کیا ہے کہ جب تک دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کو مستقل طور پر ختم نہیں کیا جاتا، یہ احتجاج جاری رہے گا۔ وکلا برادری کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے سندھ کے پانی کے حصے پر ڈاکہ ہیں اور ان کے خلاف ہر قانونی، جمہوری اور آئینی طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ دریائے سندھ میں نئی نہروں کی تعمیر کے معاملے پر وکلاء برادری سراپا احتجاج بن گئی، کراچی میں وکلا برادری نے دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف بھرپور احتجاج کا اعلان کردیا۔ سندھ بار کونسل کی کال پر کراچی بار ایسوسی ایشن نے سٹی کورٹ میں مکمل ہڑتال کرتے ہوئے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ وکلا نے سٹی کورٹ کے داخلی دروازے بند کر دیئے، جس کے باعث نہ صرف سائلین بلکہ عدالتی عملہ بھی عدالت کے اندر داخل نہ ہو سکا۔وکلا کے احتجاج کے باعث ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔ عدالت کے باہر سائلین کا شدید رش دیکھنے میں آیا۔ وکلا کی ہڑتال کے باعث جیلوں سے قیدیوں کو بھی نہیں لایا گیا اور ججز اپنے چیمبرز میں بیٹھ کر عدالتی امور نمٹاتے رہے۔ سندھ بار کونسل نے اعلان کیا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے عدالتی کارروائی کا غیر معینہ مدت تک بائیکاٹ جاری رہے گا۔ وکلا نے کہا کہ دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر مقامی مفادات اور ماحولیاتی توازن کے خلاف ہے اور اس فیصلے کے خلاف وہ ہر قانونی اور احتجاجی راستہ اختیار کریں گے۔

کراچی بار ایسوسی ایشن کے قائم مقام جنرل سیکریٹری عمران عزیز نے کراچی سٹی کورٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ وکلا نے دوپہر دو بجے سے ملیر کورٹ کے باہر دھرنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی شاہراہیں بند کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔عمران عزیز نے کہا کہ کراچی بار گزشتہ چھ ماہ سے ایک مسلسل تحریک چلا رہی ہے، جس کے چار اہم نکات تھے، مگر ان میں سے دو مسائل کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل رہی، دریائے سندھ سے چھ نہریں نکالنے کا منصوبہ اور کارپوریٹ فارمنگ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وکلا کے پرامن اور آئینی مطالبات کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔

کراچی بار کے مطابق ببرلو بائی پاس پر وکلا کا دھرنا پانچویں روز بھی جاری ہے اور اس کا دائرہ اب وسیع کیا جا رہا ہے، گزشتہ روز ہونے والے آل سندھ وکلا ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مزید تین دھرنوں کا آغاز کیا جائے گا، جن میں کمبوہ اور کشمور کی مرکزی شاہراہیں بھی شامل ہیں، جبکہ کراچی میں بھی احتجاجی دھرنے کی کال دے دی گئی ہے۔ وکلا نے خبردار کیا ہے کہ جب تک دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کو مستقل طور پر ختم نہیں کیا جاتا، یہ احتجاج جاری رہے گا۔ وکلا برادری کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے سندھ کے پانی کے حصے پر ڈاکہ ہیں اور ان کے خلاف ہر قانونی، جمہوری اور آئینی طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی
  • بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، خواجہ آصف
  • اردن نے جماعت اخوان المسلمون پر پابندی لگا دی
  • یورپی یونین نے ایپل اور میٹا پر ڈیجیٹل مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ عائد کر دیا
  •  ٹریفک حادثات: مزید 2 نوجوان جان کی بازی ہار گئے
  • کراچی، دو مختلف ٹریفک حادثات میں 2 نوجوان جاں بحق
  • جعلی ڈرائیونگ لائسنس پر سعودی عرب جانے والے 2 مسافر گرفتار
  • کراچی ایئر پورٹ سے جعلی ڈرائیونگ لائسنس پر سعودیہ جانے والے دو مسافر گرفتار
  • لاہور: بڑی تعداد میں بھکاریوں کو ہٹانے کا دعویٰ
  • کراچی سٹی کورٹ کے باہر وکلاء کے احتجاج کے باعث ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر