دہشتگردی کیخلاف قومی اتفاق رائے کی ہر کوشش کا خیر مقدم کرینگے، رانا ثنا اللہ WhatsAppFacebookTwitter 0 29 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے کے لئے جب بھی جہاں سے بھی کوشش ہوگئی اس کا خیر مقدم کریں گے۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پر سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ہے، پاکستان سے آگے اور کوئی چیز نہیں ہے۔مشیر وزیراعظم نے کہا کہ قومی ایشوز پر اتفاق رائے قومی ضرورت ہے، قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی فوج کی پشت پر ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ اتفاق رائے

پڑھیں:

کیا جنرل فیض نو مئی کے ٹرائل کا سامنا کرینگے؟

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فوج کی جانب سے 9؍ مئی کے فسادات میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے مبینہ کردار کی تحقیقات کے اعلان کے کئی ماہ بعد بھی ان کیخلاف اس واقعے کے حوالے سے اب تک کوئی باضابطہ الزام عائد نہیں کیا گیا۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سیکورٹی عہدیدار نے بتایا کہ جنرل فیض کے کیس میں کچھ نیا نہیں ہے، تاہم، جیسے ہی کچھ ملا تو ہم آپ سے شیئر ضرور کریں گے۔ گزشتہ سال پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا تھا کہ جنرل فیض پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، آفیشل سیکریٹس ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور ریاست کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔ تاہم بعض وفاقی وزراء کی جانب سے ان کا نام 9؍ مئی کے واقعات سے جوڑنے کے باوجود اس معاملے میں ان پر باضابطہ طور پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔ جنرل فیض کے وکیل میاں علی اشفاق نے دی نیوز کو بتایا کہ 9؍ مئی کے واقعات میں کوئی ایسا ریکارڈ یا شہادت موجود نہیں جو ان کے موکل کا کردار ثابت کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک جتنا بھی ریکارڈ دیکھا یا پڑھا گیا ہے، اس میں ایسا کچھ بھی نہیں جو جنرل فیض کا اس واقعے سے تعلق ظاہر کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا کچھ ہوتا بھی، تو وہ اُسی صورت سامنے آ سکتا ہے جب باضابطہ فردِ جرم عائد کی جائے۔ ایسی کوئی فردِ جرم فی الوقت موجود ہی نہیں۔ آئی ایس پی آر پہلے ہی یہ بیان دے چکی ہے کہ جنرل فیض کا مبینہ کردار 9؍ مئی کے واقعات میں ’’سیاسی مفادات’’ کے ساتھ علیحدہ سے زیرِ تفتیش ہے، لیکن کئی ماہ گزرنے کے باوجود اب تک اس کی کوئی تفصیلات سامنے نہیں لائی گئیں۔ قبل ازیں رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ جنرل فیض کے سیاسی شخصیات سے وسیع روابط تھے، جن میں تحریک انصاف کے رہنما بھی شامل تھے۔ تاہم انہوں نے سیاسی معاملات میں رہنمائی کرنے کی تردید کی تھی۔ ان کے مطابق کچھ ملاقاتیں سماجی نوعیت کی تھیں، جبکہ بعض ذاتی نوعیت کی درخواستوں پر مبنی تھیں، جیسے ملازمتوں یا پارٹی ٹکٹ کے حصول کیلئے سفارش کرنا۔ فوج کی جانب سے ان کیخلاف ابتدائی الزامات میں آفیشل سیکریٹس ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات کا ناجائز استعمال اور ریاستی سلامتی کو نقصان پہنچانے جیسے سنگین نکات شامل تھے۔ دوسری جانب، وفاقی وزراء مسلسل جنرل فیض اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے درمیان مبینہ تعلق کی نشاندہی کر رہے ہیں، لیکن یہاں بھی کوئی ٹھوس شواہد عوام کے سامنے نہیں لائے گئے۔ جہاں ایک جانب عدالتوں میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کیخلاف کیسز کی سماعت جاری ہے اور متعدد کو سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں، وہیں دوسری طرف سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض کیخلاف 9؍ مئی سے متعلق کسی فرد جرم کی غیر موجودگی کی وجہ سے اس ضمن میں الزامات غیر مصدقہ اور نا پختہ لگتے ہیں۔
انصار عباسی

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • کیا جنرل فیض نو مئی کے ٹرائل کا سامنا کرینگے؟
  • غیر ملکی سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان میں دفاتر کھولنے کی دعوت
  • پاکستان عالمی سطح پر دہشت گردی کیخلاف مضبوط مورچہ ہے، طلال چوہدری
  • پاکستان اور مصر کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ پر اتفاق
  • دہشت گردوں کیخلاف آپریشن، صدر مملکت کا سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • سلامتی کونسل: تنازعات کے پرامن حل پر پاکستان کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور
  • حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کرینگے ، ملی یکجہتی کونسل
  • عمران خان کے بیٹے گرفتار ہوں تو ہی صحیح وارث بنیں گے : رانا ثناء اللہ