دہشتگردی کیخلاف قومی اتفاق رائے کی ہر کوشش کا خیر مقدم کرینگے، رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
دہشتگردی کیخلاف قومی اتفاق رائے کی ہر کوشش کا خیر مقدم کرینگے، رانا ثنا اللہ WhatsAppFacebookTwitter 0 29 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے کے لئے جب بھی جہاں سے بھی کوشش ہوگئی اس کا خیر مقدم کریں گے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پر سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ہے، پاکستان سے آگے اور کوئی چیز نہیں ہے۔مشیر وزیراعظم نے کہا کہ قومی ایشوز پر اتفاق رائے قومی ضرورت ہے، قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی فوج کی پشت پر ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ اتفاق رائے
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔