سعودی عرب میں شوال کا چاند نظر آ گیا، کل عیدالفطر منائی جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں کل عیدالفطر منائی جائے گی، ادھر امریکہ میں بھی شوال کا چاند نظر آگیا، کویت، ترکیہ اور امریکہ میں مقیم مسلمان بھی عیدالفطر مذہبی جوش و جذبے سے منائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب میں شوال کا چاند نظر آ گیا۔ عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں کل عیدالفطر منائی جائے گی، ادھر امریکہ میں بھی شوال کا چاند نظر آگیا، کویت، ترکیہ اور امریکہ میں مقیم مسلمان بھی عیدالفطر مذہبی جوش و جذبے سے منائیں گے۔ سعودی سپریم کورٹ نے عوام سے بھی شوال کا چاند دیکھنے کی اپیل کی، اور ملکی اور غیر ملکی شہریوں نے چاند کا مشاہدہ کرکے گواہی دی، سعودی ماہرین فلکیات کے مطابق شوال کے چاند کی پیدائش آج دن 2 بجے ہوئی ہے۔
دوسری جانب ایرانی میڈیا کے مطابق ایران میں شوال کا چاند نظر نہیں آیا، ایران میں عیدالفطر پیر 31 مارچ کو ہوگی۔ علاوہ ازیں عمان انڈونیشیا، ملائیشیا، اور آسٹریلیا میں بھی شوال کا چاند نظر نہیں آیا، ان ممالک نے عید 31 مارچ پیر کو منانے کا اعلان کیا ہے۔ خیال رہے اس سے قبل سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں شوال کا چاند دیکھنے کیلئے اجلاس ہوا جب کہ سعودی سپریم کورٹ نے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ کوئی بھی شخص شوال کا چاند دیکھے تو اس کی اطلاع قریبی عدالت یا مقامی حکام کو دیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شوال کا چاند نظر ا میں شوال کا چاند امریکہ میں کے مطابق
پڑھیں:
دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
امریکی میڈیا نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر حملے سے محض 50 منٹ قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا مگر امریکی صدر نے کوئی عملی اقدام نہ کیا۔
تین اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے دوحہ میں موجود حماس کی قیادت پر میزائل حملے کی پیشگی اطلاع امریکہ کو دے دی تھی۔
پہلے یہ معلومات سیاسی سطح پر صدر ٹرمپ تک پہنچائی گئیں، بعد ازاں فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اگر ٹرمپ اس حملے کی مخالفت کرتے تو اسرائیل دوحہ پر حملے کا فیصلہ واپس لے سکتا تھا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے صرف دنیا کے سامنے ناراضی کا دکھاوا کیا درحقیقت حملے کو روکنے کی نیت موجود ہی نہیں تھی۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل حملہ کیا تھا جس پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے واقعے کے بعد وضاحت کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکہ کو مطلع کیا گیا، اور اس وقت صدر ٹرمپ کے پاس حملہ رکوانے کا کوئی موقع باقی نہیں تھا۔