نیہا ککڑ کنسرٹ تنازع: آرگنائزرز نے گلوکارہ کے الزامات کو ’’جھوٹ‘‘ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
بھارتی گلوکارہ نیہا ککڑ کے آسٹریلوی شہر میلبورن میں ہونے والے کنسرٹ میں تاخیر سے پہنچنے کے معاملے نے ایک نیا موڑ اختیار کرلیا ہے۔
کنسرٹ منتظمین نے گلوکارہ کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اصل میں انہیں کنسرٹ کی وجہ سے بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
منتظمین کے مطابق، نیہا ککڑ نے کنسرٹ میں تین گھنٹے تاخیر سے پہنچ کر حاضرین کو ناراض کیا اور بعد میں سوشل میڈیا پر ان پر غیر پیشہ ورانہ رویے کا الزام لگایا۔ نیہا نے الزام لگایا تھا تکہ منتظمین ان کے پیسے لے کر فرار ہو گئے۔ لیکن منتظمین نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تمام ثبوتوں کے ساتھ نیہا ککڑ کے ’جھوٹ‘ کو بے نقاب کریں گے۔
منتظمین نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے نیہا ککڑ کےلیے تمام ضروری انتظامات کیے تھے، جن میں متعدد گاڑیاں اور فائیو اسٹار ہوٹل شامل ہیں۔ انہوں نے ان اخراجات کی ایک فہرست بھی شیئر کی ہے، جو 4.
A post shared by Beats Production (@beatsproductionau)
کنسرٹ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ نیہا ککڑ کو انہیں معاوضہ ادا کرنا چاہیے، کیونکہ ان کی وجہ سے انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
یاد رہے کہ نیہا ککڑ نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں کہا تھا کہ انہوں نے میلبورن میں اپنے مداحوں کےلیے مفت پرفارم کیا، کیونکہ منتظمین ان کے اور ان کے بینڈ کے پیسے لے کر فرار ہوگئے تھے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ ان کے بینڈ کو نہ کھانا دیا گیا، نہ ہوٹل اور نہ ہی پانی۔
نیہا ککڑ کے ان الزامات اور منتظمین کے ردعمل کے بعد، سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیہا ککڑ کے انہوں نے
پڑھیں:
امریکا کا بڑا اقدام: بھارتی بزنس ٹائیکونز کے ویزے منسوخ، منشیات اسمگلنگ کا الزام
نئی دہلی میں امریکی سفارتخانے نے اعلان کیا ہے کہ فینٹانل بنانے والے کیمیائی اجزاء کی اسمگلنگ میں ملوث متعدد بھارتی کاروباری شخصیات اور کارپوریٹ ایگزیکٹوز کے ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ اجزاء فینٹانل کی تیاری میں بنیادی حیثیت رکھتے ہیں، جبکہ فینٹانل امریکا میں اوورڈوز کے باعث سب سے زیادہ اموات کی بڑی وجہ سمجھا جاتا ہے۔
سفارتخانے کے بیان میں ملزمان کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، تاہم ترجمان نے تصدیق کی کہ وہ سب بھارتی شہری ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارتی حکام منشیات کی اسمگلنگ کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے امریکی اداروں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں بھارتی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی آئی۔ اس سے قبل امریکا چین، میکسیکو اور کینیڈا سے درآمدات پر بھی بھاری محصولات لگا چکا ہے۔
ٹرمپ نے رواں ہفتے کانگریس کو دیے گئے ایک بیان میں بھارت کو ان 23 ممالک میں شامل کیا تھا جو منشیات کی ترسیل یا غیر قانونی پیداوار کے بڑے مراکز تصور کیے جاتے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی ملک کا اس فہرست میں آنا اس کی حکومت کی انسداد منشیات کوششوں پر سوالیہ نشان نہیں سمجھا جانا چاہیے۔