نواب شاہ: صدر کی پارٹی ورکرز اور رہنماؤں سے ملاقات، سیاسی صورتحال، ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
صدر مملکت آصف علی زرداری نے نواب شاہ میں پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے ورکرز اور پارٹی قیادت سے بلاول ہاؤس میں ملاقات کی اور صوبے کی سیاسی صورتحال اور جاری ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔
ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں ممبر سندھ اسمبلی اور پیپلز پارٹی ویمن ونگ کی مرکزی صدر فریال تالپور بھی موجود تھیں۔
ملاقات میں صوبے کی مجموعی سیاسی صورتحال اور ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات میں صوبے میں عوامی فلاحی منصوبوں اور درپیش مسائل پر بھی گفتگو کی گئی۔
بیان کے مطابق صدر مملکت نے حکومت کو عوام کو درپیش مسائل اور ترقیاتی منصوبے ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
رواں سال کے ترقیاتی منصوبوں میں سے 4 سو ارب کے پراجیکٹ ختم
اسلام آبا (نمائندہ خصوصی) رواں سال کے ترقیاتی منصوبے میں پبلک، پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر 400 ارب روپے کے منصوبے ختم کر دیے ہیں، جبکہ نئے مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں نئی سکیموں کی شمولیت کو بھی محدود کر دیا گیا ہے، مجوزہ پی ایس ڈی پی کے مجموعی حجم کے 10 فیصد کے مساوی ہی نئے منصوبے شامل کیے جائیں گے،ان نئی سکیموں میں بھی برامد میں اضافہ ، پیداواریت کو بڑھانے اور زراعت میں نئے خیالات کی ترویج کرنے والے منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی،وزارت خزانہ نے ابھی نئے پی ایس ڈی پی کے لیے دستیاب مالی وسائل کی نشاندہی کرنا ہے،وزارت خزانہ کی طرف سے سیلنگ سامنے انے کے بعد وزارت منصوبہ بندی پی ایس ڈی پی کو حتمی شکل دے گی،موجودہ مالی سال کا پی ایس ٹی وی پہلے ہی 1100 ارب روپے تک محدود ہو چکا ہے،اور اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ یہ ساری رقم 30 جون تک خرچ نہیں کی جا سکے گی، جبکہ وزارت منصوبہ بندی کی خواہش ہے کہ کم از کم دو ہزار اعب کے وسائل دستیاب ہو جائیں۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ترقیاتی بجٹ سے صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وفاق 18ویں ترمیم کے بعد منتقل صوبائی منصوبوں پر ترقیاتی بجٹ خرچ نہ کرے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے جبکہ وفاق 300 ارب روپے خرچ کر چکا ہے۔ ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے وفاق کو مزید 800 ارب روپے خرچ کرنا تھے تاہم اب 168 صوبائی نوعیت کے منصوبے صوبائی ترقیاتی بجٹ سے مکمل کیے جا سکتے ہیں۔