کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ فتح محمد گبول گوٹھ میں نا معلوم افراد کی فائرنگ سے رینجرز اہلکار جاں بحق ہوگیا۔

ڈسٹرکٹ ایسٹ فتح محمد گبول گوٹھ میں مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے قانون نافذ کرنے والے ادارے(رینجرز) کے اہلکار کو قتل کردیا۔

ایس ایس پی ایسٹ ڈاکٹر فرخ کے مطابق مقتول کی شناخت 22 سالہ ظہیر الدین ولد نصیر الدین کے نام سے ہوئی ہے، مقتول کا تعلق قانون نافذ کرنے والے ادارے سے بتایا جا رہا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق مقتول ظہیر الدین گھر چھٹیوں پر آیا ہوا تھا، عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کے وقت سادہ کپڑوں میں رہائشی علاقے کی گلی میں موجود تھا، اس ہی دوران  موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان نے  تین گولیاں ماریں جس سے ظہیر الدین کی موت واقع ہوئی۔

پولیس نے چھیپا ایمبولنس کے زریعے مقتول کی لاش کو پوسٹ مارٹم اور دیگر قانونی کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق واقعے کے محرکات ابھی تک غیر واضح ہیں اور مختلف باتیں سامنے آ رہی ہیں، جس کی وجہ سے حتمی رائے دینا قبل از وقت ہوگا۔

جائے وقوعہ سے کسی قسم کے چھینا جھپٹی کے شواہد نہیں ملے ہیں، تاہم، اہل محلہ ذاتی عناد کے حوالے سے مختلف قیاس آرائیاں کر رہے ہیں، جس کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

۔آستانہ : قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے خلاف سخت قانون نافذ کرتے ہوئے ان پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

 غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قازقستان نے خواتین اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی  ہے،  منگل کے روز نافذ ہونے والے ایک نئے قانون کے تحت اب زبردستی شادی پر مجبور کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

قازق پولیس کے مطابق یہ قانون خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور جبری شادیوں جیسے غیر انسانی رواج کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، اب اغوا کاروں کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، چاہے وہ متاثرہ کو رہا کریں یا نہ کریں۔

پولیس نے واضح کیا کہ ماضی میں دلہن کے اغوا کے واقعات میں ملزم اگر متاثرہ کو اپنی مرضی سے رہا کر دیتا تھا تو وہ قانونی کارروائی سے بچ سکتا تھا، لیکن اب اس قانون نے ایسی تمام رعایتوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق، قازقستان میں جبری شادیوں سے متعلق درست اعداد و شمار کا فقدان ہے کیونکہ ملکی فوجداری قانون میں اس جرم کے لیے کوئی مخصوص دفعہ موجود نہیں تھی۔ تاہم، ایک رکن پارلیمان نے رواں سال انکشاف کیا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئیں، جو اس سماجی مسئلے کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

یہ قانون اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب 2023 میں خواتین کے حقوق کا معاملہ قازقستان میں سرخیوں کی زینت بنا۔ ایک سابق وزیر کے ہاتھوں اپنی اہلیہ کے قتل کے دلخراش واقعے نے معاشرے میں گہری بحث چھیڑ دی تھی، جس کے بعد خواتین کے تحفظ کے لیے قانون سازی کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون نہ صرف جبری شادیوں اور اغوا جیسے جرائم کی روک تھام کرے گا بلکہ قازق معاشرے میں خواتین کے وقار اور خودمختاری کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کی حمایت کریں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں تاکہ متاثرین کو بروقت انصاف مل سکے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: گلشنِ معمار میں فائرنگ، پنکچر لگوانے والا پولیس اہلکار جاں بحق
  • کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید
  • کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے ملکر دہشت گردوں کا قلع قمع کررہے ہیں، آئی جی خیبرپختونخوا پولیس
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
  • کیمرون میں بم دھماکا‘ 10ہلاک و زخمیوں کی اطلاعات
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
  • کراچی میں پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہونے کا شبہ
  • شہر میں قائم کراچی پولیس کے ناکوں کا پول کھل گیا