شوال کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کچھ دیر میں شروع ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
شوال کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کچھ دیر میں شروع ہوگا WhatsAppFacebookTwitter 0 30 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )شوال کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کچھ دیر بعد اسلام آباد میں ہوگا۔ چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مولانا عبد الخبیر آزاد مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے جبکہ زونل رویت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس مقررہ شہروں میں ہوں گے۔
پاکستان کے اسپیس ادارے سپارکو کا کہنا ہے شوال کا چاند گزشتہ روز پاکستانی وقت کے مطابق 3 بج کر 58 منٹ پر تشکیل پا چکا، اتوار کو غروبِ آفتاب کے وقت چاند کی عمر تقریبا 27 گھنٹے ہو گی، آج پاکستان میں شوال کا چاند نظر آنے کا قومی امکان ہے۔
چاند کی رویت کاحتمی اعلان چیئرمین مرکزی روہت ہلال کمیٹی کریں گے۔پاکستان میں بوہری کمیونٹی بھی آج عید الفطر منا رہی ہے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان نے بھی آج عید منانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ دوسری جانب آج سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت مختلف خلیجی ممالک میں عیدالفطر منائی جا رہی ہے جبکہ برطانیہ اور کینیڈا سمیت یورپ کے مختلف ممالک میں عید 31 مارچ کو ہونے کی توقع ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مرکزی رویت ہلال کمیٹی شوال کا چاند
پڑھیں:
بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل پارلیمنٹ ہاؤس میں سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کے بجٹ سے متعلق اہم تجاویز زیر غور آئیں گی، اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی، کابینہ فنانس بل کی منظوری دے کر اُسے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے گی، آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافے کی حتمی منظوری بھی وفاقی کابینہ دے گی، کابینہ اجلاس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔(جاری ہے)
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے 2024/25ء پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی معاشی کارکردگی، مالی اصلاحات، پالیسی اقدامات اور چیلنجز سے متعلق بات کی، انہوں نے بتایا کہ عالمی معیشت میں سست روی کا رجحان ہے اور گلوبل جی ڈی پی 2.8 فیصد تک محدود ہو گئی، پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جو بحالی کی علامت ہے، افراط زر میں واضح کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد، اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا، کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد، سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا تاہم زرعی شعبے میں اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے 13 فیصد کمی آئی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 43 وزارتوں اور 400 محکموں کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرکاری اخراجات میں کمی اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے، ہم نے سب سے پہلے لیکج کو روکنا ہے، رائٹ سائزنگ سے معیشت میں مثبت اثرات آئیں گے، پاور سیکٹر میں وصولیوں کی صورتحال حوصلہ افزا رہی اور تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز تعینات کیے جا چکے ہیں، گردشی قرض کے خاتمے کے لیے بینکوں کے ساتھ معاہدے کیے جا رہے ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کا نقصان ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔