کورنگی میں 5 دن سے لگی آگ کئی مہینوں تک جاری رہ سکتی ہے، مزید انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
کراچی:
کورنگی میں زیرِزمین گیس ذخیرے سے متعلق ماہرِ ارضیات کے حیران کن انکشافات سامنے آ گئے۔
ماہرِ ارضیات ڈاکٹر عدنان خان نے کورنگی کریک میں زیر زمین میتھین گیس کے ذخیرے کو پاکستان کے لیے ایک اہم موقع قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس مقام سے میتھین گیس خارج ہورہی ہے، وہاں قدرتی گیس کے ذخائر کا قومی امکان ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کورنگی کریک میں زیر زمین چٹانوں میں دراڑیں موجود ہیں جو گیس کو سطح پر لانے میں مدد دے رہی ہیں۔ اس مقام پر گیس کے ذخائر کے لیے ارضیاتی سروے کیا جائے اور آگ کو فوری طور پر محفوظ طریقے سے بجھایا جائے تاکہ گیس کے ضیاع کو روکا جاسکے ۔
ایسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ ارضیات ڈاکٹر عدنان خان نے کہا کہ آگ بجھاکر گیس کے پریشر کی پیمائش کی جائے تاکہ گیس کے ذخیرے کا تخمینہ لگایا جاسکے ۔ جس مقام پر گیس خارج ہورہی ہے وہ تہہ دار چٹانیں ہیں ۔ اس مقام پر 2 تہیں موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کورنگی کریک کے زیر زمین 2 کروڑ 50 سال سے زائد پرانی چٹانیں موجود ہیں ، جن میں گیس کے ساتھ کوئلے کی موجودگی کے بھی آثار ہیں اور بڑے ذخیرے کی موجودگی کی صورت میں آگ مہینوں تک جاری رہنے کا بھی خدشہ ہے۔
ڈاکٹر عدنان خان نے کہا کہ کراچی کی ساحلی پٹی پر 1963 سے 2019 تک کے تیل و گیس کی تلاش کے ڈیٹا سے کورنگی کریک میں ہائیڈرو کاربن ذخائر کی موجودگی کے واضح اشارے ملے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کورنگی کریک نے کہا کہ گیس کے
پڑھیں:
پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
فیصل آباد:پاکستانی ماہرین نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیہی علاقوں کے لیے موزوں نئی مرغی کی نسل متعارف کروا دی ہے، جو سال بھر میں 200 سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے اس منفرد بریڈ کو ’’یونی گولڈ‘‘ کا نام دیا ہے، جو کم فیڈ پر پلتی ہے اور شدید موسم، خاص طور پر گرمی کو بخوبی برداشت کر سکتی ہے۔
نئی نسل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ عام دیسی مرغی کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ انڈے دیتی ہے، جبکہ خوراک کی طلب نسبتاً کم ہے، جو اسے چھوٹے فارمرز کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یونی گولڈ بریڈ دیہی علاقوں میں پولٹری انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے انڈوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ گوشت کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، جو ملکی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس نسل کو ملک بھر کے فارمنگ کرنے والوں تک پہنچانے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر دیسی پولٹری کی پیداوار میں اضافہ ہو اور دیہی معیشت کو فروغ ملے۔
یہ مرغی نہ صرف ماحول کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ دیہی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے، کیونکہ اس کی دیکھ بھال آسان اور کم لاگت ہے۔