سوڈان: جنسی زیادتی بطور جنگی ہتھیار کے استعمال پر یو این ادارے کی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اپریل 2025ء) گزشتہ سال مسلح افراد نے سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں لیلیٰ کے گھر دھاوا بولا اور انہیں اٹھارہ سالہ بیٹی اور بیٹے سمیت گرفتار کر لیا۔ حملہ آور افراد کا الزام تھا کہ لیلیٰ کے شوہر ملکی فوج میں کام کرتے ہیں اور وہ اس کے لیے جاسوسی کرتی ہیں۔
لیلیٰ نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے جنسی و تولیدی صحت (یو این ایف پی اے) کو بتایا ہے کہ ان لوگوں نے ان کی بیٹی کو خواتین کی جیل میں ڈال دیا جبکہ بیٹے اور خود انہیں تشدد کا نشانہ بنا کر 'اعتراف جرم' کے لیے مجبور کیا گیا۔
Tweet URLاس وقت خرطوم کے متعدد اہم علاقوں پر حکومت مخالف ملیشیا کی عملداری تھی۔
(جاری ہے)
لیلیٰ بتاتی ہیں کہ گرفتاری کے بعد انہیں برہنہ کر کے تلاشی لی گئی، مارا پیٹا جاتا رہا اور کسی باقاعدہ الزام کے بغیر تین ہفتے تک زیرحراست رکھا گیا۔لیلیٰ کے مطابق، دوران قید انہوں نے ناقابل تصور ہولناکیوں کا مشاہدہ کیا۔ جب جیل کے افسر موقع پر موجود نہیں ہوتے تھے تو سپاہی خواتین قیدیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے تھے۔ وہ نوجوان خواتین کو جیل کی کوٹھڑیوں سے نکال کر صحن میں لے جاتے جہاں رات بھر ان کی چیخیں سنائی دیتی رہتیں۔
سوڈان بھر میں جاری جنگ کے دوران جنسی تشدد کو دہشت کے ذریعے کے طور پر استعمال کرنے کی پریشان کن اطلاعات آتی رہی ہیں۔ تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ خواتین اور لڑکیاں جبکہ بڑی تعداد میں لڑکوں اور مردوں کو جنسی تشدد کا خطرہ لاحق ہے اور اس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اب 80 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔
بڑھتا ہوا طبی بحرانتقریباً دو سال پہلے سوڈان میں جنگ شروع ہونے کے بعد ملکی حالات میں غیرمعمولی بگاڑ دیکھنے کو ملا ہے جہاں ایک تہائی آبادی یا ایک کروڑ 30 لاکھ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے جبکہ طبی نظام منہدم ہو چکا ہے۔
'یو این ایف پی اے' ملک میں اپنی 90 متحرک طبی ٹیموں اور 120 سے زیادہ مراکز صحت اور 51 محفوظ جگہوں کے ذریعے خواتین اور لڑکیوں کو تولیدی صحت اور تحفط کی خدمات فراہم کر رہا ہے جہاں جنسی تشدد کی متاثرہ خواتین کی شناخت خفیہ رکھتے ہوئے انہیں مدد اور پناہ دی جاتی ہے۔اس میں جنسی زیادتی، بدسلوکی اور حملوں کے بعد متاثرین کا علاج معالجہ اور انہیں نفسیاتی مدد کی فراہمی شامل ہے۔
علاوہ ازیں، متاثرہ افراد کو قانونی مدد بھی فراہم کی جاتی ہے اور لوگوں میں جنسی تشدد، جبر اور انسانی سمگلنگ کے خطرات سے متعلق آگاہی دینے کا کام بھی ہو رہا ہے۔لیلیٰ 'یو این ایف پی اے' کی مدد سے قائم کردہ ایک محفوظ جگہ میں رہتی ہیں۔ انہوں نے قید کے ایام کو یاد کرتے ہوئے بتایا ایک روز سولہ سال عمر کی ایک لڑکی کو جیل کی کوٹھڑی میں واپس لایا گیا جبکہ اس کے جسم سے بڑی مقدار میں خون بہہ رہا تھا۔
وہ لڑکی لیلیٰ کے گلے لگ گئی اور دونوں دن بھر روتی رہیں۔لیلیٰ کا کہنا ہے کہ قید کے نوویں روز انہوں نے تکالیف سے تنگ آ کر موت کی خواہش کی۔ ان کے لیے جنسی زیادتی کا تصور ہی سوہان روح تھا۔ چنانچہ انہوں نے کھانا پینا بند کر دیا جس کے نتیجے میں وہ بہت کمزور ہو گئیں اور بالآخر انہیں رہا کر دیا گیا۔
اگرچہ لیلیٰ اور اس لڑکی کو اب جسمانی و طبی مدد تک رسائی مل چکی ہے لیکن ایسی خواتین اور لڑکیوں کی تعداد بہت کم ہے۔
ملک میں طبی مراکز پر کم از کم 540 حملے ہو چکے ہیں جن میں ادویات اور طبی سازوسامان لوٹا گیا جبکہ مریضوں، طبی عملے اور ایمبولینس گاڑیوں کو حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔سوڈان کی شمالی ریاست کے علاقے ڈونگولا میں 'یو این ایف پی اے' کے تعاون سے قائم کردہ محفوظ جگہ میں مقیم سماجی کارکن ماہا محمد نے بتایا ہے کہ ملک میں طبی مراکز بھی محفوظ نہیں رہے۔
انہیں ایسی اطلاع بھی ملی ہے کہ ایک لڑکی کو ہسپتال کے زچہ وارڈ میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ 18 سال عمر کی یہ لڑکی طلاق یافتہ اور ایک بیٹی کی ماں تھی۔ حکومت مخالف فورسز نے ان کے علاقے میں داخل ہونے کے بعد بہت سی دیگر خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ اسے بھی اغوا کر لیا اور ان سے جنسی زیادتی کی۔تشدد کے دوران وہ بے ہوش ہو گئی اور جب اسے ہوش آیا تو اس کے پاس متعدد دیگر لڑکیاں بھی موجود تھیں اور ان سبھی کے ساتھ یہی کچھ ہوا تھا۔
اس کے بعد انہیں سڑک پر چھوڑ دیا گیا۔بعدازاں انکشاف ہوا کہ زیادتی کے نتیجے میں وہ لڑکی حاملہ ہو گئی تھی۔ کسی نہ کسی طرح وہ اس محفوظ جگہ تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہی جہاں اسے ضروری نفسیاتی اور طبی مدد فراہم کی گئی۔ ماہا محمد بتاتی ہیں کہ اس لڑکی اور اس کے بچے کی صحت اب بحال ہونے لگی ہے۔
'یو این ایف پی اے' نے رواں سال سوڈان میں اپنے کام کے لیے 119.
امریکہ سوڈان کے لوگوں کو ہمیشہ ضروری مدد فراہم کرتا آیا ہے لیکن اب اس کی جانب سے بیرون ملک امداد بند کیے جانے سے ملک میں 250,000 خواتین تولیدی صحت کی خدمات سے محروم ہو گئی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ نچلی سطح پر کام کرنے والے طبی کارکنوں کی تربیت کا عمل بھی معطل ہو گیا ہے جبکہ 10 ہزار خواتین محفوظ جگہوں تک رسائی کھو بیٹھیں گی جہاں انہیں طبی، قانونی اور نفسیاتی مدد مہیا کی جاتی ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواتین اور لڑکیوں جنسی زیادتی انہوں نے کا نشانہ ملک میں اور ان ہو گئی کے بعد کے لیے
پڑھیں:
وزیرِاعظم کا شاندار انتخاب، خواجہ آصف کا مشرف زیدی کی تقرری کا خیرمقدم
وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے سینیئر تجزیہ کار مشرف زیدی کی حکومت میں شمولیت کا خیرمقدم کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیرِاعظم کا یہ ایک بہترین انتخاب ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ان شا اللہ وہ خود اور دیگر سینیئر وزرا مشرف زیدی کی بصیرت اور تجربے سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔
مزید پڑھیں: معروف صحافی مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان برائے غیرملکی میڈیا مقرر
واضح رہے کہ مشرف زیدی کو حال ہی میں حکومت میں اہم عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ وزیرِاعظم کے 4 جون کے سابق احکامات اور کابینہ ڈویژن کے 10 جون کے سرکلر کو منسوخ کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔
Welcome to @mosharrafzaidi – Excellent choice by the PM. InshaAllah myself and the rest of the senior ministers will greatly benefit from his insights and experience. pic.twitter.com/tDYFwvTOzi
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) November 3, 2025
مشرف زیدی اس وقت وزیرِاعظم کے سرکاری کارکردگی اور اختراعات کے کوآرڈینیٹر کے طور پر ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔ وہ لمز سے اکنامکس میں بی ایس سی آنرز اور نیویارک کے بارک کالج سے پالیسی تجزیہ اور نان پرافٹ مینجمنٹ میں ماسٹر آف پبلک ایڈمنسٹریشن کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: معاشی ترقی فرسودہ نظام میں اصلاحات کے بغیر ممکن نہیں، وزیراعظم شہباز شریف
مشرف زیدی 2011 سے 2013 تک وزارتِ خارجہ میں بطور پالیسی مشیر فرائض انجام دے چکے ہیں، جبکہ 2013 سے 2018 تک وہ الف اعلان کے کیمپین ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو رہے۔
2018 میں انہوں نے اسلام آباد میں تھنک ٹینک تبادلہ قائم کیا، جہاں جون 2025 تک بطور سی ای او اور بعد ازاں اگست تک بطور سینیئر فیلو خدمات انجام دیتے رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تقرری کا خیرمقدم خواجہ آصف مشرف زیدی