دریائے سندھ پر 6 کینالز نکالنے کیخلاف پی پی کی سندھ کے مختلف اضلاع میں مشعل بردار ریلیاں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
دریائے سندھ پر 6 کینالز نکالنے کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے سندھ کے مختلف اضلاع میں مشعل بردار ریلیاں نکالی گئیں، جس میں لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
لاڑکانہ، میروخان ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ کسی کو سندھ کے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کینال منصوبہ سندھ کے خلاف سازش ہے، وفاقی حکومت کینال منصوبے سے دستبرداری کا اعلان کرے۔
ادھر ٹنڈوالہ یار اور سکھر میں بھی دریائے سندھ سے 6 کینالز نکالنے کے خلاف پیپلز پارٹی کی مشعل بردار ریلیاں نکالی گئیں۔
سکھر میں نکالی گئی ریلی سے ترجمان سندھ حکومت اور میئر بیریسٹر ارسلان اسلام شیخ نے خطاب کیا اور کہا کہ پاکستان اور سندھ اس وقت پانی کی قلت سے گزر رہا ہے، ہمارا فرض بنتا ہے کہ لوگوں کے سامنے اصل حقائق رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں صرف پینے کا پانی میسر ہوگا، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کینالز نہیں بننےدیں گے۔
سانگھڑ، شکارپور، خیرپور کے علاوہ کراچی کے اضلاع ملیر، جنوبی، وسطی، گورنگی میں بھی دریائے سندھ سے 6 کینالز نکالنے کے منصوبے کے خلاف پیپلز پارٹی کی مشعل بردار ریلیاں نکالی گئیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مشعل بردار ریلیاں کینالز نکالنے پیپلز پارٹی دریائے سندھ کے خلاف سندھ کے
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔