غزہ، اسرائیل کا اقوامِ متحدہ کے پناہ گزین کیمپ پر حملہ، 80 افراد شہید
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق بے گھر افراد بیتِ حنون اور بیتِ لاحیہ کے علاقوں سے جبری انخلاء کے بعد عارضی کیمپ میں پناہ لیے ہوئے تھے کہ اسرائیلی فضائیہ نے ان پر بمباری کر دی۔ اسکے علاوہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید 80 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کی جانب سے اقوامِ متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے طبی مرکز پر حملہ کیا گیا ہے، جس میں بچوں اور عورتوں سمیت 22 افراد کا قتل عام کیا گیا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق بے گھر افراد بیتِ حنون اور بیتِ لاحیہ کے علاقوں سے جبری انخلاء کے بعد عارضی کیمپ میں پناہ لیے ہوئے تھے کہ اسرائیلی فضائیہ نے ان پر بمباری کر دی۔ اس کے علاوہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید 80 فلسطینی شہید ہوگئے۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ کے بڑے علاقے پر قبضہ کرکے رفح اور خان یونس کے علاقوں کو جدا کرکے موراج کوریڈور کا نام دے دیا۔ اسرائیلی فوج نے شام اور لبنان پر بھی فضائی حملے کیے۔ شامی صوبے دارالحکومت میں صہیونی حملوں میں 11 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ لبنان میں اسرائیلی حملے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
دنیا بھر میں صحافیوں کے قتل کے تقریباً 10 میں سے 9 واقعات تاحال حل طلب ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صحافیوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ غزہ اس وقت دنیا میں صحافیوں کیلئے سب سے خطرناک خطہ ثابت ہوا ہے، اور آج کے دن عالمی سطح پر صحافیوں کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: 200 سال کی جنگوں سے زیادہ صحافی غزہ میں مارے گئے، جیکسن ہنکل
انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ تشویشناک امر ہے کہ صحافیوں کے قتل کے بیشتر کیسز میں تفتیش آگے نہیں بڑھتی اور مجرموں کو سزا نہیں ملتی، جس کے باعث تشدد کا سلسلہ بڑھتا ہے اور جمہوری اصول کمزور ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق سزا نہ ملنا صرف ناانصافی نہیں بلکہ صحافتی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے۔
صحافیوں کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ صحافیوں کے قتل کے ہر کیس کی شفاف تحقیقات کریں، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ایسے ماحول کی ضمانت دی جائے جہاں صحافی بغیر دباؤ اور خوف کے اپنا پیشہ ورانہ فریضہ انجام دے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’45 دن ایسے گزرے جیسے 45 سال‘، فلسطینی صحافی کی غزہ میں اپنی رپورٹنگ پر مبنی یادداشتیں شائع
انہوں نے کہا کہ جب صحافیوں کی آواز دبائی جاتی ہے تو حقیقت، شفافیت اور انسانی حقوق بھی دب جاتے ہیں، اس لیے صحافتی آزادی کا دفاع اجتماعی ذمہ داری ہے اور اسے ہر قیمت پر برقرار رکھا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اقوام متحدہ انتونیو گوتریس صحافی شہید غزہ فلسطین