عاصم افتخار نے یو این میں پاکستان کے مستقل مندوب کا منصب سنبھال لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
سفیر عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کا منصب سنبھال لیا، انہوں نے اپنی سفارتی اسناد سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو پیش کردیں۔
ملاقات کے دوران، سفیر عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کے منشور اور کثیر الجہتی سفارت کاری کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سفیر عاصم کو ان کے نئے منصب پر مبارکباد دی اور ان کی کامیاب مدتِ ملازمت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
سفیر عاصم افتخار احمد نے سفیر منیر اکرم کی جگہ لی ہے، جو 31 مارچ 2025 کو اپنی مدت مکمل کرنے کے بعد اس منصب سے سبکدوش ہوئے ہیں۔
سفیر عاصم افتخار احمد نے 1993 میں پاکستان کی فارن سروس میں شمولیت اختیار کی، تین دہائیوں پر محیط اپنے سفارتی کیریئر کے دوران، انہوں نے یورپ، افریقہ، ایشیا اور اقوام متحدہ سمیت مختلف خطوں میں نمایاں خدمات انجام دیں۔
وہ وزارتِ خارجہ اور پاکستان کے سفارتی مشنز میں مختلف اہم عہدوں پر فائز رہے۔ نومبر 2022 سے دسمبر 2024 تک، وہ پاکستان کے سفیر برائے فرانس اور موناکو، اور یونیسکو میں پاکستان کے مستقل مندوب کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔
پیرس میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے سے قبل، وہ اگست 2021 سے نومبر 2022 تک وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے طور پر کام کرتے رہے۔ اس دوران، انہوں نے پہلے ایشیا پیسفک ڈویژن اور بعد میں اقوام متحدہ و اقتصادی سفارت کاری ڈویژن کے ایڈیشنل فارن سیکریٹری کے طور پر فرائض سرانجام دیے۔
اس سے قبل، 2017 سے 2021 تک وہ تھائی لینڈ میں پاکستان کے سفیر رہے۔ ان کی پہلی سفارتی تقرری 1997 سے 2000 تک نیامے، نائجر میں ہوئی تھی۔
وزارتِ خارجہ میں انہوں نے پرسنل، یورپ اور افریقہ ڈویژنز میں بھی خدمات انجام دی ہیں۔ عاصم افتخار نے خاص طور پر کثیر الجہتی سفارت کاری میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
وزارتِ خارجہ میں قیادت کے عہدوں سے لے کر اقوام متحدہ کے نیویارک اور جنیوا میں اہم ذمہ داریوں تک وہ اقوام متحدہ کے اقتصادی و سماجی کمیشن برائے ایشیا و پیسیفک اور یونیسکو میں پاکستان کے مستقل مندوب رہے۔
پیرس میں یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ میں وہ ایشیا پیسیفک گروپ کے نائب صدر اور جنرل کانفرنس کے نائب صدر بھی رہ چکے ہیں۔
وہ 2009-2010 کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کے ڈپٹی چیف ڈی کیبنٹ بھی رہے۔ سفیر عاصم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی ٹیم کے کلیدی رکن رہے ہیں۔
نیویارک میں اپنے پہلے دور (2003-2009 اور 2012-2014) میں انہوں نے سیاسی و سلامتی امور، سلامتی کونسل کی اصلاحات، جنرل اسمبلی کے سیاسی امور، چوتھی کمیٹی، تنازعات کی روک تھام، امن مشنز اور قیامِ امن جیسے اہم معاملات پر کام کیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ انہوں نے
پڑھیں:
مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کا یمن پر گہرا اثر، ہینز گرنڈبرگ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی ہینز گرنڈبرگ نے خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی نازک صورتحال ملک پر بری طرح اثرانداز ہو رہی ہے جہاں امن و استحکام کے لیے خطے میں بڑے تنازعات پر قابو پانا ضروری ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کا غیرحل شدہ تنازع ایک ایسی فالٹ لائن کے مترادف ہے جس سے پیدا ہونے والے جھٹکے ملکی سرحدوں سے باہر بھی محسوس کیے جا رہے ہیں اور اس سے موجودہ علاقائی مخاصمتیں مزید بڑھ رہی ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں وسیع پیمانے پر عدم استحکام سے یمن میں تقسیم بھی بڑھتی جا رہی ہے اور پائیدار امن کا حصول مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ Tweet URLہینز گرنڈبرگ نے اسرائیل اور انصاراللہ (حوثیوں) کے مابین تشویشناک اور خطرناک کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ خطے میں عدم استحکام کے اسباب پر قابو پانے تک یمن میں امن عمل کی صورتحال بدستور نازک رہے گی۔
(جاری ہے)
تشدد کا موجودہ سلسلہ یمن کو اس عمل سے مزید دور لے جا رہا ہے جو طویل مدتی استحکام اور معاشی ترقی کا ضامن ہو سکتا ہے۔یو این کے خلاف جارحیتنمائندہ خصوصی نے حالیہ دنوں صنعا اور حدیدہ میں انصاراللہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے عملے کے 22 ارکان کی ناجائز گرفتاری کو اقوام متحدہ کے خلاف کھلی کشیدگی قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ حراستیں، اقوام متحدہ کے دفاتر پر دھاوا بولنا، اس کی املاک کو قبضے میں لینا اور اس طرح امن کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں اور یمن عوام کو امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنا ناقابل قبول ہے
ان کا کہنا تھا کہ خانہ جنگی کے نتیجے میں یمن کے ہزاروں لوگ زیرحراست ہیں اور اس تکلیف دہ مسئلے کو حل کرنے میں مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔
مذاکرات کی اہمیتہینز گرنڈبرگ نے کہا کہ اگرچہ یمن میں نسبتاً استحکام برقرار ہے، لیکن الضالع، مآرب اور تعز جیسے علاقوں میں حالیہ عسکری سرگرمیاں اس امر کا اشارہ ہیں کہ اگر کسی بھی فریق سے کوئی غلطی ہوئی تو ملک دوبارہ مکمل جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ ایسی کسی جنگ کے نتائج یمن اور پورے خطے کے لیے نہایت تباہ کن ہوں گے۔
معاشی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یمن کی اقتصادی ترقی باہمی تعاون کو فروغ دینے، قومی اداروں کو سیاست سے پاک کرنے اور ایک جامع قومی تصور کو اپنانے کی بدولت ہی ممکن ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یکطرفہ فیصلے شاذ و نادر ہی مؤثر ثابت ہوتے ہیں اور مکالمہ اختلافات کو ختم کرنے اور آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔
بدترین غذائی قلتامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، اقوامِ متحدہ کی کارروائیوں کو درپیش تحفظ کے مسائل، معاشی تباہی اور خانہ جنگی نے یمن کو دنیا میں شدید غذائی قلت کا شکار تیسرا بڑا ملک بنا دیا ہے۔
آئندہ سال فروری سے پہلے مزید 10 لاکھ افراد شدید بھوک کا شکار ہو سکتے ہیں جبکہ ایک کروڑ 70 لاکھ یمنی شہری پہلے ہی خوراک کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں اور 20 فیصد گھرانوں میں کسی نہ کسی فرد کو روزانہ فاقہ کرنا پڑتا ہے۔
امدادی کاموں میں مشکلاتانہوں نے کونسل کو بتایا کہ امدادی وسائل کی کمی اور مشکل حالات کار کے باوجود امدادی کارکنوں نے ضرورت مند لوگوں کو ہرممکن مدد پہنچائی ہے۔
تاہم، موجودہ حالات میں زندگیوں کو تحفظ دینے اور پائیدار بہتری کی بنیاد رکھنے کے لیے خاطرخواہ اقدامات کرنا ممکن نہیں رہا۔انہوں نے اقوامِ متحدہ کے عملے کی حراستوں کو نہایت پریشان کن اور ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے یمن کے لوگوں کو کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اس سے نہ تو بھوکوں کو کھانا ملے گا، نہ بیماریوں کا علاج ہو گا اور نہ ہی نقل مکانی کرنے والوں کو تحفظ ملے گا۔
ٹام فلیچر نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے عملے کو رہا کیا جائے، ادارے کی عمارتوں پر قبضہ چھوڑا جائے اور امدادی تنظیموں کو اپنا کام دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے خوراک کی کمی اور غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کو مالی وسائل کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اجتماعی بھوک کو یمن کا مستقبل متعین کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔