ساحر حسن منیشات برآمدگی کیس میں اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کی ضمانت کی درخواست ریگولر بینچ کو بھیجنے کی ہدایت کردی۔
رپورٹ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار ملزم ساحر حسن کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ ریگولر کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، لہٰذا درخواست کو ریگولر بینچ کے روبرو پیش کیا جائے۔
عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے متعلقہ بینچ کو 14 روز میں مسئلہ حل کرنے کی ہدایت بھی کی۔ وکیل درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہے اور اس پر منشیات برآمدگی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ساحر حسن کو 22 فروری کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز 6 سے گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے قبضے سے 5 پیکٹ ویڈ (گانجا) برآمد ہوا تھا۔
عدالت نے مزید ہدایت دی کہ کیس کو جلد نمٹانے کے لیے ضروری کارروائی مکمل کی جائے۔ درخواست گزار کی ضمانت کے حوالے سے حتمی فیصلہ ریگولر بینچ کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نہروں کی تعمیر کا معاملہ حل ہوگیا، وفاقی حکومت پیشرفت نہیں کرے گی، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی:وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نئی نہروں کی تعمیر کا معاملہ حل ہو گیا ہے اور فیصلہ ہوا ہے کہ نہروں کے معاملے پر وفاقی حکومت پیش رفت نہیں کرے گی اور دھرنے دینے والے اپنے دھرنے ختم کریں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ آج یہ فیصلہ ہوا ہے کہ نہروں کے معاملے پر وفاقی حکومت پیش رفت نہیں کرے گی اور میں شکر گزار ہوں کہ آج اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا ہے اور 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس ہوگا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ دریاؤں میں اتنا پانی نہیں کہ نئی نہروں کا منصوبہ بنایا جائے، مجھے امید ہے کہ سی سی آئی میں بھی یہ طے ہو گا کہ دریاؤں میں پانی نہیں تو نئی نہریں بھی نہ بنیں، اگر صوبوں کا اتفاق رائے پیدا ہو جائے تب تو اس منصوبے کو سامنے لایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ دھرنے دینے والوں کو کہوں گا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے، وفاقی حکومت نے ہمارا مؤقف مان لیا ہے، لہٰذا دھرنے ختم کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ نئی نہروں کا منصوبہ ختم ہو گیا ہے اور شکر ہے کہ سندھ کے عوا م کی بے چینی ختم ہوگئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ جون 2024 میں نئی نہریں بنانے کا فیصلہ کیا گیا، تب سے سی سی آئی کی میٹنگ نہیں ہوئی، لوگوں میں بے چینی پھیل گئی، کچھ بیانات ایسے آ رہے تھے جیسے کوئی نئی نہر بن رہی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا اور بتایا کہ جو فیصلہ ہوا وہ غلط اعداد و شمار پر ہوا، ہم نے نہروں کی تعمیر کے معاملے پر آئینی طریقہ اختیار کیا۔
بھارتی جارحیت سے متعلق ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جو آج قومی سلامتی کمیٹی میں حکومت نے فیصلے کیے ہیں، پیپلز پارٹی اور قوم اس کے پیچھے کھڑی ہے، جو معاہدہ یہ ختم نہیں کر سکتے بھارتی حکومت نے اس کو ختم کرنے کی بات کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہلاکتوں کے واقعے کی مذمت سب نے کی لیکن جو بھارتی حکومت کا ردعمل آیا اس کی بھی مذمت کرنی چاہیے، بھارت نے بغیر سوچے سمجھے پاکستان کے خلاف الزامات عائد کیے۔