کوہلی کے مداحوں نے سرکٹ کو نشانے پر رکھ لیا، مگر کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
بھارت اسٹار کرکٹر ویرات کوہلی کے مداحوں نے محض ایک غلط فہمی کی بنیاد پر سرکٹ کے نام سے مشہور بالی ووڈ اداکار ارشد وارثی کو نشانے پر رکھ لیا۔
گزشتہ روز چناسوامی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ رائل چیلنجرز کی ٹیم کو ہوم گراؤنڈ پر شکست کا منہ دیکھنا پڑا، یہ آر سی بی کی ایونٹ میں پہلی ہار تھی۔
پہلے کھیلتے ہوئے رائل جیلنجرز بنگلور کی ٹیم نے مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 169 رنز بنائے، اس میچ میں ویرات کوہلی محض 7 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے، انہیں نوجوان بالر ارشد خان نے آؤٹ کیا۔
مزید پڑھیں: شیکھر دھون، پُراسرار خاتون کے درمیان رشتہ کیا ہے؟ کرکٹر نے بتادیا
ہدف کے تعاقب میں گجرات ٹائٹنز کی ٹیم 17.
تاہم میچ کے دوران ویرات کی وکٹ لینے والے بالر ارشد خان کو کوہلی کے مداحوں نے ارشد وارثی سمجھ کر انہیں خوب ٹرول اور تنقید کا نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں: سچن کی بیٹی سارہ ٹنڈولکر بھی فرنچائز ٹیم کی مالک بن گئیں
ایک صارف نے لکھا کہ ارشد! تم نے کوہلی کو کیوں آؤٹ کیا؟ جبکہ دوسرے صارف نے مزاحیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ منّا بھائی کو بتاؤں گا، تمہیں سبق سکھائے گا!۔
مزید پڑھیں: "کیا ملائیکہ اروڑا، سنگاکارا کی قربیتں بڑھ رہی ہیں"
دوسری جانب کوہلی کے فینز کی جانب سے بلاوجہ تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے باوجود ارشد وارثی عرف سرکٹ نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کوہلی کے
پڑھیں:
ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک
صحیفہ جبار خٹک نے کہا ہے کہ ریٹنگز کی خاطر ڈرامے جبر اور ظلم جیسے موضوعات کو رومانوی انداز میں دکھا رہے ہیں۔حال ہی میں انسٹاگرام پر صحیفہ جبار نے ایک اسٹوری شیئر کی، جس میں انہوں نے پاکستانی ڈراموں میں خواتین کی غیر حقیقی نمائندگی اور جبر و ظلم جیسے موضوعات کو رومانوی انداز میں پیش کیے جانے پر شدید تنقید کی ہے۔صحیفہ جبار نے لکھا کہ کیا واقعی پاکستانی گھروں میں خواتین روزانہ ساڑھیاں پہنتی ہیں؟ کیا وہ ہر روز اتنا میک اپ کرتی ہیں؟ ہمارے ڈراموں میں یہ سب دکھانے کی آخر ضرورت ہی کیا ہے؟انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی اکثریتی آبادی کا تعلق نچلے یا متوسط طبقے سے ہے، جہاں روزمرہ زندگی میں مہنگے کپڑے پہننا عام بات نہیں ہے۔اداکارہ نے مزید کہا کہ ہمارے ڈراموں میں غلط طرزِ زندگی دکھایا جا رہا ہے اور ایسا پیش کیا جا رہا ہے جیسے ہر عورت اسی انداز میں زندگی گزارتی ہو۔اداکارہ نے ڈراما سیریلز کے بار بار دہرائے جانے والے مواد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جیسے کہ ساس بہو کی لڑائیاں، مظلوم عورت کا عزت بچانے کی جدوجہد اور ظلم کو رومانی انداز میں دکھانا۔انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ڈراموں کی کہانیاں ایک جیسی کیوں ہو گئی ہیں؟ ہر کہانی میں ایک ہی بات کیوں ہوتی ہے؟ ہر لڑکی اپنی عزت کی وضاحت کیوں دیتی ہے؟ ہر ساس اپنی بہو پر ظلم کیوں کرتی ہے؟ ہر رشتہ زبردستی اور جبر پر کیوں مبنی دکھایا جا رہا ہے؟اداکارہ کے مطابق جبری شادی، ناپسندیدہ تعلق اور شوہر کا بیوی پر ظلم، یہ سب کچھ کئی ڈراموں میں اس طرح دکھایا جا رہا ہے جیسے یہ محبت کا حصہ ہو یا جیسے یہ سب عام اور قابلِ قبول بات ہو۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب آخر کیوں ہو رہا ہے؟ صرف ریٹنگز کے لیے؟ یا ہم واقعی اپنے معاشرے کو مزید خراب کر رہے ہیں؟