واپڈا کی آبی ذخائرمیں پانی کی آمدو اخراج کے اعدادوشمار بارے رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اپریل2025ء) واپڈا نے دریاؤں اور آبی ذخائرمیں پانی کی آمدو اخراج کے اعدادوشمار جاری کر دئیے ہیں ۔جمعرات کو جاری اعدادوشمار کے مطابق دریا ئے سندھ میں تربیلاکے مقام پر پانی کی آمد19 ہزار 300کیوسک اور اخراج15 ہزار کیوسک، دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی آمد 17 ہزار 100 کیوسک اور اخراج 17 ہزار 100 کیوسک،خیرآباد پل پر پانی کی آمد 30 ہزار600 کیوسک اور اخراج30 ہزار600 کیوسک، دریائے جہلم میں منگلاکے مقام پر پانی کی آمد22 ہزار 300 کیوسک اور اخراج15 ہزار کیوسک، چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 5 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 1 ہزار600 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
تربیلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402 فٹ ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 1411.03 فٹ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550 فٹ اورآج قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.098ملین ایکڑ فٹ۔
(جاری ہے)
منگلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050 فٹ ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 1085.00 فٹ ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ اور آج قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.198 ملین ایکڑ فٹ۔چشمہ کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15 فٹ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 643.70 فٹ ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ اور آج قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.104 ملین ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا ۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ریزروائر میں پانی کے مقام پر پانی کی کیوسک اور اخراج میں پانی کی
پڑھیں:
وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جدید ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے کائنات کے اسرار بے نقاب کرنے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ فطری علوم کے ماہرین نے اب زمین سے ہٹ کر کائنات کی وسعتوں کو کھنگالنا شروع کردیا ہے۔ جو کچھ اب تک نامعلوم تھا وہ معلوم کی منزل تک لایا جارہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید ترین تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ وقت کی دراصل تین سمتیں ہوتی ہیں۔ اس تحقیق سے کائنات کے بارے میں ہمارے علم کا بیشتر حصہ یا تو الٹ پلٹ جائے گا یا پھر غیر متعلق سا ہوکر رہ جائے گا۔ کائنات کی وسعتوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی کوشش کے دوران فلکیات اور ہیئت کے ماہرین محض خلا کے بارے میں نہیں سوچ رہے بلکہ وقت کے بارے میں بھی زیادہ سے زیادہ جاننے کے لیے کوشاں ہیں۔ اب تک یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ وقت کی صرف ایک سمت ہے۔ یعنی اِسے ماضی، حال اور مستقبل کے خانوں میں ہم بانٹتے ہیں۔ اب کہا جارہا ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ وقت کی تین سمتیں ہیں اور اِس دریافت سے متبادل مستقبل میں سفر کرنا بھی ممکن ہوسکتا ہے۔ ٹائم ٹریول یعنی ماضی یا مستقبل میں جانا ہر دور میں انسان کے لیے ایک انتہائی پُرکشش تصور رہا ہے۔
وقت کے بارے میں ہر دور کے انسان نے سوچا ہے۔ وقت کی حقیقت کو جاننے کی خواہش اور کوشش ہر دور میں رہی ہے۔ ہر دور کے فطری علوم و فنون کے ماہرین نے وقت کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی سعی کی ہے تاکہ کائنات کو سمجھنے میں نمایاں حد تک مدد مل سکے۔ کبھی کہا گیا کہ وقت نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں اور یہ کہ وقت کا احساس تو دراصل کائنات کے مظاہر میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے ہوتا ہے۔ اگر تمام ستارے، سیارے اور دیگرا اجرامِ فلکی ساکت ہو جائیں تو وقت ختم وہ ہو جائے گا کیونکہ ہمیں تب یا تو دن ہوگا یا رات۔ ایسے میں وقت کے گزرنے کا احساس بھی نہیں ہوگا۔
اب ماہرین کہتے ہیں کہ یہ تصور بالکل بے بنیاد ہے کہ وقت نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ انسان کا ذہن وقت جیسی انتہائی بنیادی کائناتی حقیقت کو پوری طرح سمجھنے سے قاصر ہے۔ وقت کو سمجھنے کی کوشش کرنے والوں کے ذہن اکثر انتہائی نوعیت کی الجھن سے دوچار دیکھے گئے ہیں۔
ٹائم ٹریول کا تصور بھی دراصل وقت کو سمجھنے کی خواہش اور کوشش ہی کا مظہر ہے۔ ہر دور کا انسان اپنے دور سے گبھراکر یا تو ماضی یا پھر مستقبل میں جانے والا متمنی رہا ہے۔ چند ایک سائنس دانوں نے اِس حوالے سے کوششیں بھی کیں۔ کائنات کی چند بڑی گتھیوں میں وقت بہت نمایاں ہے۔ وقت کو سمجھنے کی کوشش میں ہر دور کے ماہرین نے اپنی طبیعت کی بھرپور جولانی دکھائی ہے مگر مکمل کامیابی کسی کو حاصل نہیں ہوسکی ہے۔