یمنی فوج کا ایک مشترکہ آپریشن میں امریکی طیارہ بردار بحری بیڑہ ''ہیری ٹرومین '' کو نشانہ بنانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
بیان کے مطابق یمنی بحریہ، ڈرون یونٹ اور میزائل فورس نے ایک مشترکہ آپریشن میں امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے یو ایس ایس ٹرومین کو کروز میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بنایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمنی مسلح افواج نے بحیرہ احمر میں امریکی اہداف کے خلاف جدید فوجی کارروائیوں کا اعلان کیا ہے۔ یمنی بحریہ، ڈرون یونٹ اور میزائل فورس نے ایک مشترکہ آپریشن میں امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے یو ایس ایس ٹرومین کو کروز میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بنایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یمنی مسلح افواج نے آج دوسرے بیان میں اعلان کیا ہے کہ یمنی فوج نے بحیرہ احمر میں امریکی اہداف کے خلاف مزید کارروائیاں کی ہیں۔یمن کی مسلح افواج نے اعلان کیا کہ امریکی دشمن نے صنعاء، صعدہ اور یمن کے دیگر کئی صوبوں کے متعدد علاقوں پر گزشتہ گھنٹوں کے دوران 36 سے زیادہ فضائی حملے کیے جس کے نتیجے میں متعدد یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ بیان کے مطابق یمنی مسلح افواج نے امریکی بحری بیڑے "ہیری ٹرومن" اور اس کے ہمراہ موجود دیگر جنگی جہازوں کے خلاف کئی گھنٹوں تک کارروائی کی۔ یمنی فوج کے ترجمان میجر جنرل یحیی سریع نے بتایا کہ یمنی افواج نے شمالی بحر احمر میں امریکی بیڑے " ہیری ٹرومین" کو میزائل اور ڈرونز سے نشانہ بنایا اور یہ کارروائی کامیاب رہی۔
انہوں نے کہا کہ یہ مشترکہ آپریشن امریکی حملوں کے جواب میں کیا گیا اور کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی لڑائی کے دوران دشمن کے حملوں کو بھی ناکام بنا دیا گیا۔یحییٰ سریع نے مزید کہا کہ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران امریکی افواج نے یمن پر 36 سے زائد بار حملے کیے، جن میں صنعا اور صعدہ جیسے علاقوں میں شہادتیں اور زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یمن پر امریکی جارحیت اور غزہ پر صہیونی حملے ختم ہونے تک یمنی افواج اپنی سمندری کارروائیاں جاری رکھیں گی اور امریکی بحری جہازوں سمیت خطے میں موجود دشمن کی تنصیبات کو نشانہ بنائیں گی۔ یمنی فوج نے آج پہلے بیان میں ایک اور امریکی ڈرون MQ 9 کو مار گرانے کا اعلان کیا تھا۔ اس ڈرون کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔ بیان کے مطابق یہ دوسرا ڈرون ہے جسے یمنی فوج گزشتہ 72 گھنٹوں کے دوران مار گرانے میں کامیاب ہوئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے نشانہ بنایا مشترکہ آپریشن مسلح افواج نے میں امریکی اعلان کیا یمنی فوج کے مطابق کے دوران
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔