وقف ترمیمی بل غیرآئینی اور مسلمانوں کی توہین ہے، اسد الدین اویسی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
مجلس اتحاد المسلمین کے صدر نے کہا کہ بی جے پی مندروں اور مساجد کے نام پر اس ملک میں تفرقہ پیدا کرنا چاہتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے بل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج درج کرایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ تاریخ پڑھیں، تو آپ دیکھیں گے کہ مہاتما گاندھی نے سفید فام جنوبی افریقہ کے قوانین کے بارے میں کہا تھا کہ میرا ضمیر اسے قبول نہیں کرتا، انہوں نے اس قانون کو پھاڑ دیا۔ اسد الدین اویسی نے مزید کہا کہ جس طرح مہاتما گاندھی نے کیا اسی طرح میں بھی اس بل کو پھاڑ رہا ہوں۔ اسد الدین اویسی نے پارلیمنٹ میں وقف بل کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وقف بل مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ بل پر بحث کے دوران اسد الدین اویسی نے کہا کہ اس کا مقصد مسلمانوں کی تذلیل کرنا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ میں مہاتما گاندھی کی طرح وقف بل کو پھاڑ دوں گا۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ اگر آپ تاریخ پڑھیں تو جب افریقہ میں مہاتما گاندھی کے سامنے ایسا قانون پیش کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں اسے نہیں مانتا۔ انہوں نے اس قانون کو پھاڑ دیا تو میں مہاتما گاندھی کی طرح اس قانون کو پھاڑ دوں گا، یہ غیر آئینی ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے صدر نے کہا کہ بی جے پی مندروں اور مساجد کے نام پر اس ملک میں تفرقہ پیدا کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس بل کی مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا مقصد مسلمانوں کو نیچا دکھانا اور مندر و مسجد کے نام پر تنازعہ کھڑا کرنا ہے۔ اسد الدین اویسی نے وقف ترمیمی بل کو لے کر پارلیمنٹ میں مودی حکومت کو سخت نشانہ بنایا۔ بل کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کو ناانصافی کا سامنا ہے اور یہ آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مساجد اور مدارس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسد الدین اویسی نے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی واخلاقی ذمہ داری ہے : چیف جسٹس یحیی آفریدی
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت عدالتی اصلاحات پر پانچواں سیشن منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ میں اصلاحات پر عمل درآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ 89 میں سے 26 عدالتی اصلاحاتی پر اقدامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور دیگر 44 پر پیش رفت ہو رہی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور تمام شعبوں کو آئندہ اجلاس سے قبل کام مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ عدالتی اصلاحات کے باعث زیر التوا مقدمات میں واضح کمی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔