برطانیہ نے جوابی ٹیرف عائد کرنے کے لیے امریکی مصنوعات کی فہرست تیار کر لی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق امریکہ کی جانب سے عائد کیے گئے ٹیرف کے اثرات اور ممکنہ جوابی اقدامات کے لیے برطانوی حکومت کی کاروباری طبقے سے مشاورت جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد برطانیہ نے اِن امریکی مصنوعات کی فہرست تیار کی ہے جن پر جوابی ٹیرف عائد کیا جا سکتا ہے۔ تاہم برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ 417 صفحات پر مشتمل فہرست پر کسی چیز کے ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اس پر ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ کاروبار اور تجارت کے محکمے کے مطابق اس فہرست میں امریکہ سے درآمد کی جانے والی 27 فیصد اشیا شامل ہیں جن کے برطانیہ کی معیشت پر محدود اثرات ہوں گے۔ ان مصنوعات میں اعلیٰ نسل کے گھوڑے، بچوں کے کپڑے، خام تیل، بندوقیں اور بربن شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ کی جانب سے عائد کیے گئے ٹیرف کے اثرات اور ممکنہ جوابی اقدامات کے لیے برطانوی حکومت کی کاروباری طبقے سے مشاورت جاری ہے۔ برطانیہ کے بزنس سیکریٹری جوناتھن رینلڈز نے کہا ہے کہ حکومت سمجھتی ہے امریکہ کے ساتھ معاہدہ ممکن اور مفاد میں ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے پاس یہ حق ہے کہ اگر معاہدہ طے نہیں پاتا تو اپنی ضرورت کے تحت جوابی اقدام کرے۔ برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹامر کا کہنا ہے کہ برطانیہ کسی بھی ملک کے مقابلے امریکہ کے ساتھ سب سے زیادہ تعاون کرتا ہے مگر اس معاملے میں کوئی بھی اقدام قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دو راستے ہیں۔ یا تو جوابی کارروائی کریں یا تحمل کی حکمت عملی اپنائیں۔ دوسرا راستہ بہتر ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔