Juraat:
2025-04-25@03:26:20 GMT

بجلی 25روپے یا 65روپے فی یونٹ سے کم کی، مزمل اسلم کاسوال

اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT

بجلی 25روپے یا 65روپے فی یونٹ سے کم کی، مزمل اسلم کاسوال

 

بنیادی افراط زر اب بھی 8فیصد سے اوپر ہے ، نااہل حکومت مہنگائی میں کمی کا جشن منا رہی ہے
وزیراعظم کا بجلی سستی کرنے کا اعلان، مشیر خزانہ کے پی اصل اعدادوشمار سامنے لے آئے

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بجلی سستی کرنے کے اعلان پر مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم اصل اعداد و شمار سامنے لے آئے ۔ردعمل دیتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ ایک طرف اعلان کہ گھریلو صارفین کے لیے بجلی 7.

41روپے فی یونٹ کم کر دی گئی ہے جبکہ دوسری طرف ادارہ شماریات کے مطابق بجلی کی قیمت 6 روپے فی یونٹ ہے ۔انہوں نے کہا کہ مطلب اب حکومت بجلی استعمال کرنے کا 1.41پیسے الٹا صارف کو دے گی۔مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ دوسری طرف بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دور میں جب تیل $124 فی بیرل تھا بجلی ٹیکس سمیت 25 روپے فی یونٹ تھی اور آج بجلی کی قیمت 65 روپے فی یونٹ ہے ۔ وزیر اعظم بتائیں کیا 25 روپے سے قیمت میں کمی کی یا پھر 65 روپے سے ؟قبل ازیں، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ ملک میں بنیادی افراط زر اب بھی 8 فیصد سے اوپر ہے جبکہ نااہل حکومت مہنگائی میں کمی کا جشن منا رہی ہے ۔ملکی مہنگائی اور معیشت بارے ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ایم ایل این اور پی ڈی ایم کی معاشی ویژن ہمیشہ کی طرح فرسودہ ذہنیت کی عکاس ہے ۔ پی ایم ایل این نجی شعبے والے افراد کو کابینہ میں شامل کرتے پھر وہی حالات رہتے ہیں۔مزمل اسلم نے کہا کہ کوئی حکمت عملی نہیں پرانے خیالات کے مالک اسحاق ڈار اور احسن اقبال پی ایم ایل این کی بقا کی قیادت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں شہباز شریف کو شرح نمو کی نشاندہی کروائی، پانچ سال کے تخمینے میں اوسط نمو 4 فیصد سے کم ہے جبکہ اگلے سال تخمینہ اہم فصلوں کے لیے منفی ہے ۔مزمل اسلم نے کہا کہ میں نے پوچھا اس ویژن کے ساتھ بے روزگاری اور غربت پر قابو کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟ اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں تھا اور شہباز شریف نے معاملہ پلاننگ کمیشن کے چیئرمین کی طرف موڑ دیا۔انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک سال سے بتا رہا ہوں کہ پاکستان کساد بازاری کا شکار ہے ، زراعت اور صنعت کے شعبے منفی میں ہے جبکہ حکومت اس کو کساد بازاری نہیں بلکہ استحکام کہتے ہیں۔ شہباز شریف کی ٹیم ڈیٹا کو پڑھنے کی محدود صلاحیت رکھتی ہے مہنگائی کم کا ڈھول پیٹ رہے ہیں۔مشیر خزانہ کے پی نے کہا کہ قیمت میں تبدیلی کو قیمتوں میں کمی نہیں کہتے حکومت ابھی تک یہ سمجھنے سے قاصر ہے ۔ اشیا کی طلب و قوت خرید میں کمی، بے روزگاری اور غربت کی وجہ سے قیمتیں نہیں بڑھ رہی۔ پاکستان کے معاملے میں مہنگائی میں کمی پیداواری ترقی کی وجہ سے نہیں ہے ۔

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب

وفاقی حکومت نے قومی ایئر لائن ( پی آئی اے ) کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرتے ہوئے اظہار دلچسپی کا نوٹس جاری کر دیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق پی آئی اے کے 51 سے 100فیصد شیئرز فروخت کرنے کے لیے پیش کیے جائیں گے جبکہ پی آئی اے کا منیجمنٹ کنٹرول بھی منتقل کیا جائےگا۔

نجکاری کمیشن نے اظہار دلچسپی جمع کرانے کے لیے3 جون 2025 تک کی تاریخ مقرر کی ہے ، نجکاری کمیشن کے مطابق پی آئی اے کے کور اور نان کور بزنس کو الگ الگ کیا گیا ہے، پی آئی اے کے اثاثے اور واجبات پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمٹیڈ کو منتقل کیے گیے ہیں۔

نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ نئےطیاروں کی خریداری اور لیز کے حوالے سے سیلز ٹیکس چھوٹ دی جاسکتی ہے، پی آئی اے کو مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزرے چند سالوں سے مسلسل خسارے سے دوچار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی حکومت نجکاری کرنے کی خواہاں ہے اور اس سلسلے میں ایک طویل عمل کے بعد حکومت کو ادارے کی نجکاری کے لیے بولیاں بھی موصول ہوئی تھیں۔

تاہم توقع سے انتہائی کم بولی لگنے پر نجکاری بورڈ نے قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے موصول ہونے والے بولیاں مسترد کردی تھیں۔

یاد رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو بولی کھولی گئی تھی اور قومی ایئر لائن کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنی کی جانب سے صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی۔

بعد ازاں دبئی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی گروپ نے حکومت کو 250 ارب روپے کے واجبات سمیت 125ارب روپے سے زائد میں خریدنے کی پیشکش ارسال کی تھی۔

ڈان نیوز کے مطابق النہانگ گروپ نے پی آئی اے کی خریداری کے لیے وزیر نجکاری، وزیر ہوا بازی اور وزیر دفاع سمیت دیگر متعلقہ حکام کو بذریعہ ای میل پیشکش ارسال کی تھی ۔

النہانگ گروپ نے حکومت کو پی آئی اے کے ملازمین کی چھانٹی نہ کرنے، تنخواہوں میں مرحلہ وار 30 سے 100 فیصد اضافے کی بھی پیشکش کی تھی۔

بعدازاں گزشتہ سال 19 دسمبر کو سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے حکومت پر پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا تمام کام مکمل کرلیا گیا تھا مگر موجودہ حکومت نے پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کردیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ نجکاری کے لیے واضح مقصد اور بیانیہ ہونا چاہیے، دنیا مین کوئی ایک ایسا ملک بتائیں جہاں نجکاری کمیٹی کا سربراہ وزیر خارجہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم بڑی حکومت پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں ایسی حکومت چاہیے جو چھوٹی حکومت کرنے پر یقین رکھتی ہو۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • گیس سے بجلی پیدا کرنے والی صنعتوں سے کیپٹو پاور لیوی کی وصولی روکنے کا حکم
  • حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
  • حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
  • گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک
  • اسٹیبلشمنٹ فیڈریشن کو ون یونٹ نظام نہ بنائے: لیاقت بلوچ
  • وزیراعلیٰ پنجاب کو مہنگائی میں کمی پر مبارکباد کس نے دی؟
  • مہنگائی، شرحِ سود، توانائی کے نرخوں میں کمی خوش آئند ہے: جام کمال
  • بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا صارفین کو بلوں میں اربوں روپے کاریلیف دینے کافیصلہ 
  • تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ ‘ڈیڈ لیول’ سے بلند ہونے لگا