امریکی ٹیرف، پاکستان کیلئے معاشی مشکلات بڑھنے کاخدشہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر) پاکستانی مصنوعات پر 29فیصد امریکی ٹیرف عائد ہونے کے معاملے پر حکومت نے موثر حکمت عملی تیار کر لی ۔ وزیراعظم شہبازشریف نے اعلیٰ سطح کی سٹیئرنگ کمیٹی اور ورکنگ گروپ قائم کر دیا جو امریکہ کے ساتھ اضافی ٹیرف
کے معاملے پر مذاکرات کرے گا ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 12 رکنی سٹیئرنگ کمیٹی کے کنوینر جبکہ سیکرٹری تجارت جواد پال کو ورکنگ گروپ کا کنوینر مقرر کر دیا گیاہے سٹیئرنگ کمیٹی ٹیرف کے معاملے پر قائم ورکنگ گروپ کی نگرانی کرے گی، 19 رکنی ورکنگ گروپ میں متعلقہ سیکرٹریز، کاروباری شخصیات بھی شامل ہیں ۔وزیراعظم کو امریکی ٹیرف کے معاملے پر پیش رفت سے آگاہ رکھا جائے گا ،بلاشبہ امریکہ پاکستان کے اہم تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے اور جب امریکہ اپنی مارکیٹ پر ٹیرف عائد کررہاہے تو اس سے پاکستانی برآمد کنندگان کو قیمتوں میں اضافہ اور رسائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،معاشی ماہرین کے مطابق ٹیرف کا مطلب یہ ہے کہ امریکی خریداروں کو پاکستانی چیزیں مہنگی پڑیں گی، جس سے پاکستانی ایکسپورٹرز کو نقصان ہوگا، پاکستان کا تجارتی حجم امریکہ کے ساتھ سرپلس میں ہے۔ سادہ مطلب یہ ہے کہ پاکستان امریکہ کو پانچ ارب ڈالر کا سامان بیچتا ہے اور امریکہ سے اڑھائی سے تین ارب کا سامان خریدتا ہے،ٹرمپ فیصلے کے بعد ڈالر کا زرمبادلہ ملک آنا کم یا بند ہو سکتا ہے جس سے پاکستان میں بے روزگاری بڑھنے کا خدشہ ہے، سوال یہ ہے کہ پاکستان کو امریکی ٹیرف کے اپنی معیشت پر منفی اثرات کوممکن حد تک کیسے کم کرناچاہئے؟اس حوالے سے کثیرالجہتی اقدامات درکاہیں ،سب سے پہلے پاکستان کے پاس یہ موقع موجود ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرے اور جو ہم 58 فیصد ٹیرف وصول کر رہے ہیں اس کے جواب میں امریکہ نے جو 29 فیصد ٹیرف عائد کیا اس کو متوازن بنانے کی کوشش کی جانی چاہئے ،پاکستان کو عالمی تجارت میں اپنی حکمت عملی کو متنوع بنانا اور امریکی مارکیٹ پر انحصارکم کرناچاہیے، اسی طرح عالمی سطح پر تجارت کی نئی راہیں تلاش کی جانی چاہئیں ، یورپ کے ساتھ جی ایس پی پلس کا سٹیٹس قائم رہنا ضروری ہے تاکہ پاکستان یورپی مارکیٹ میں زیرو ٹیکس ایکسپورٹ کو انجوائے کر سکے،اس کے علاوہ مشرق وسطیٰ سے تجارت بڑھانے پر زیادہ سے زیادہ توجہ مرکوز کی جانی چاہئے ،پاکستانی مصنوعات کو ویلیو ایڈیشن کے ذریعے دنیا میں پہنچانے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں ،بظاہر امریکہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پاکستان کیلئے بڑا چیلنج ہے لیکن اگر حکومت اور کاروباری طبقہ مشترکہ طور پر اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے نئی تجارتی حکمت عملی اپنائیں تو یہ چیلنج پاکستان کے لیے مواقع کی شکل میں بھی تبدیل ہوسکتا ہے، عالمی سطح پر تجارتی تعلقات کو مزید متوازن اور لچکدار بنانے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان عالمی تجارت میں اپنا کردار مزید مستحکم کرے۔
تجزیہ
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے معاملے پر ورکنگ گروپ کہ پاکستان ٹیرف کے کے ساتھ
پڑھیں:
چینی قواعد پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کے مشترکہ تحفظ کے لیے کام کرے گا ، چینی وزارت تجارت
چین قواعد پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کے مشترکہ تحفظ کے لیے کام کرے گا ، چینی وزارت تجارت
جنیوا:عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) نے یورپی یونین کے چین کے ساتھ معیاری ضروری پیٹنٹس کے حوالے سے تنازع کا فیصلہ جاری کیا۔اس حوالے سے،چینی وزارت تجارت کے قانونی معاہدات شعبے کے ایک ذمہ دار عہدیدار نے بتایا کہ ثالثی پینل نے ماہرین گروپ کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے، جس میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ چین کے حکم ناموں نے دیگر ڈبلیو ٹی او ارکان کے پیٹنٹ حقوق کے تحفظ کو متاثر نہیں کیا اور نہ ہی یہ عالمی تجارتی قواعد کے دائرہ کار میں آنے والے دانشورانہ املاک کے نفاذ کے اقدامات میں شامل ہیں۔ چین اس فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے۔تاہم، پینل نے قواعد کی واضح بنیاد کے بغیر غلط طور پر یہ رائے قائم کی کہ ڈبلیو ٹی او کے اراکان کو دوسرے ارکان کے دائرہ اختیار میں پیٹنٹ ہولڈرز کے حقوق کے نفاذ کو متاثر کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ یہ اقدام ڈبلیو ٹی او ارکان کی ذمہ داریوں کو نامناسب طور پر وسیع کرتا ہے، جس پر چین نے اپنا عدم اطمینان ظاہر کیا ہے۔اگلے مرحلے میں، چین متعلقہ فیصلے کا بغور جائزہ لے گا اور عالمی تجارتی قواعد کے مطابق مناسب طریقے سے اس کا انتظام کرے گا۔چین “کثیر فریقی عارضی اپیل ثالثی انتظامات”کے قانونی ذرائع کے ذریعے تجارتی تنازعات کو مؤثر طریقے سے نمٹانے کے حوالے سے قدر کو تسلیم کرتا ہے اور قواعد پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کے مشترکہ تحفظ کے لیے کام کرے گا۔