پاک امریکا کامیاب مذاکرات، نئی ٹیرف ڈیل سے تجارتی تعلقات میں بڑی پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں امریکی حکام سے ہونے والے کامیاب مذاکرات کو پاکستان کی اقتصادی سمت کے لیے اہم سنگِ میل قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ ٹیرف ڈیل امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعمیری بات چیت اور باہمی تعاون کا نتیجہ ہے، جو دوطرفہ تجارتی تعلقات کو نئی جہت دے گی۔
یہ بات انہوں نے امریکی محکمہ خزانہ کے معاون وزیر برائے بین الاقوامی مالیات رابرٹ کپروتھ اور قونصلر جوناتھن گرینسٹین سے ملاقات کے دوران کہی۔
واضح رہے کہ وزیر خزانہ اس وقت واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کے لیے موجود ہیں۔ ملاقات میں انہوں نے پاکستان کی مضبوط معاشی بنیادوں، جاری اسٹرکچرل اصلاحات اور مالی نظم و ضبط کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ حکومت نے ورچوئل اثاثوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے اہم قانون سازی مکمل کر لی ہے، تاکہ عالمی معیار کے مطابق شفاف مالیاتی نظام تشکیل دیا جا سکے۔ انہوں نے امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں تیل و گیس، معدنیات، زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مکمل سہولت فراہم کرے گی۔
بعد ازاں وزیر خزانہ نے یو ایس پاکستان بزنس کونسل کے اجلاس کی میزبانی کی، جہاں انہوں نے پاکستانی معیشت کے بہتر ہوتے ہوئے میکرو اکنامک اشاریوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ نجی شعبہ معیشت کی قیادت سنبھالے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت کاروباری برادری کے تمام جائز تحفظات کو دُور کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اسی دوران وزیر خزانہ نے سٹی بینک کے نمائندوں سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ طویل شراکت داری کو سراہا۔ انہوں نے پاکستان کی معاشی اصلاحات، مالیاتی استحکام اور ڈیجیٹل معیشت کی بڑھتی ہوئی رفتار پر تفصیلی گفتگو کی۔
دریں اثنا وزیر خزانہ نے آئی ایف سی کے علاقائی نائب صدر ریکارڈو پلیٹی سے ملاقات بھی کی، جس میں ریکو ڈک منصوبے سمیت کئی سرمایہ کاری کے معاملات پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے آئی ایف سی کی پاکستان کے نجی شعبے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کو سراہا اور اسلام آباد میں ان کے ریجنل آفس کے قیام کا خیر مقدم کیا۔
اسی طرح انہوں نے اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر محمد سلیمان الجاسر سے بھی ملاقات کی اور بینک کے جاری منصوبوں، خاص طور پر ایم سکس موٹروے کی فنانسنگ پر شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں پولیو کے خاتمے اور آئل فنانسنگ سہولت کے تسلسل پر بھی اتفاق ہوا۔
وزیر خزانہ نے دولتِ مشترکہ وزرائے خزانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک مضبوط اور خوشحال دولت مشترکہ کے لیے عملی اقدامات اور شفاف پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے موسمیاتی فنانسنگ کی اہمیت پر زور دیا اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے لیے لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کے جلد فعال ہونے کی ضرورت پر بات کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے بینک کے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ میں آخری حد تک لڑنے کے لیے تیار ہیں: چین
بیجنگ (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے چینی مصنوعات پر 100 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کے اعلان کے بعد چین نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ میں آخری حد تک لڑنے کے لیے تیار ہے۔
مغربی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کا سو فیصد ٹیرف کا اقدام سوشل میڈیا پوسٹ میں سامنے آیا جو بیجنگ کی جانب سے بنعت۔ ہفتے نایاب معدنیات کے شعبے میں وسیع پیمانے پر نئی برآمدی پابندیوں کے اعلان کے جواب میں تھا۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی اعلان کیا کہ واشنگٹن یکم نومبر سے تمام اہم سافٹ ویئرز پر برآمدی پابندیاں عائد کرے گا۔
واضح رہے کہ اس تازہ کشیدگی نے مارکیٹوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور جنوبی کوریا میں ٹرمپ کی چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ممکنہ ملاقات پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
چینی وزارتِ تجارت کے ایک ترجمان نے آج ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹیرف اور تجارتی جنگوں کے معاملے پر چین کا مؤقف مستقل ہے، اگر آپ لڑنا چاہتے ہیں تو ہم آخر تک لڑیں گے، اگر آپ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو ہمارا دروازہ کھلا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکہ بیک وقت مذاکرات کی خواہش ظاہر کرے اور نئی پابندیوں کی دھمکی بھی دے، یہ چین سے بات چیت کا درست طریقہ نہیں ہے۔
قبل ازیں ٹرمپ نے اپنی سخت زبان کو نرم کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ سب ٹھیک ہو جائے گا، امریکہ چین کی مدد کرنا چاہتا ہے۔
چین کی گزشتہ ماہ برآمدات میں سال بہ سال 8.3 فیصد اضافہ ہوا جو مارچ کے بعد سب سے تیز رفتار ترقی ہے اور اندازوں سے کہیں زیادہ ہے، چینی مصنوعات اس وقت امریکہ کی جانب سے کم از کم 30 فیصد ٹیرف کا سامنا کر رہی ہیں، جو ٹرمپ نے بیجنگ پر فینٹینیل کی تجارت میں مدد اور غیر منصفانہ تجارتی طریقوں کا الزام لگاتے ہوئے عائد کیے تھے۔
دوسری طرف چین کے جوابی ٹیرف اس وقت 10 فیصد ہیں، وائٹ ہاؤس کا اصرار ہے کہ ٹیرف کا طویل مدتی اثر امریکہ کے لیے مثبت ہوگا، کیونکہ اب تک ان کے معاشی اثرات نسبتاً کم رہے ہیں۔