بیجنگ (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے چینی مصنوعات پر 100 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کے اعلان کے بعد چین نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ میں آخری حد تک لڑنے کے لیے تیار ہے۔

مغربی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کا سو فیصد ٹیرف کا اقدام سوشل میڈیا پوسٹ میں سامنے آیا جو بیجنگ کی جانب سے بنعت۔ ہفتے نایاب معدنیات کے شعبے میں وسیع پیمانے پر نئی برآمدی پابندیوں کے اعلان کے جواب میں تھا۔

ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی اعلان کیا کہ واشنگٹن یکم نومبر سے تمام اہم سافٹ ویئرز پر برآمدی پابندیاں عائد کرے گا۔

واضح رہے کہ اس تازہ کشیدگی نے مارکیٹوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور جنوبی کوریا میں ٹرمپ کی چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ممکنہ ملاقات پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

چینی وزارتِ تجارت کے ایک ترجمان نے آج ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹیرف اور تجارتی جنگوں کے معاملے پر چین کا مؤقف مستقل ہے، اگر آپ لڑنا چاہتے ہیں تو ہم آخر تک لڑیں گے، اگر آپ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو ہمارا دروازہ کھلا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکہ بیک وقت مذاکرات کی خواہش ظاہر کرے اور نئی پابندیوں کی دھمکی بھی دے، یہ چین سے بات چیت کا درست طریقہ نہیں ہے۔

قبل ازیں ٹرمپ نے اپنی سخت زبان کو نرم کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ سب ٹھیک ہو جائے گا، امریکہ چین کی مدد کرنا چاہتا ہے۔

چین کی گزشتہ ماہ برآمدات میں سال بہ سال 8.

3 فیصد اضافہ ہوا جو مارچ کے بعد سب سے تیز رفتار ترقی ہے اور اندازوں سے کہیں زیادہ ہے، چینی مصنوعات اس وقت امریکہ کی جانب سے کم از کم 30 فیصد ٹیرف کا سامنا کر رہی ہیں، جو ٹرمپ نے بیجنگ پر فینٹینیل کی تجارت میں مدد اور غیر منصفانہ تجارتی طریقوں کا الزام لگاتے ہوئے عائد کیے تھے۔

دوسری طرف چین کے جوابی ٹیرف اس وقت 10 فیصد ہیں، وائٹ ہاؤس کا اصرار ہے کہ ٹیرف کا طویل مدتی اثر امریکہ کے لیے مثبت ہوگا، کیونکہ اب تک ان کے معاشی اثرات نسبتاً کم رہے ہیں۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

آپ پوری دنیا سے نہیں لڑ سکتے!

اسلام ٹائمز: وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ؛ "وہ پوری دنیا سے نہیں لڑ سکتے۔" عالمی برادری امریکہ اور صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف متحد ہے اور یہ وہ چیز ہے، جسے ٹرمپ چھپا نہیں سکے۔ آج ٹرمپ خود پوری دنیا کے ساتھ جنگ ​​میں مصروف ہے۔ یورپ، ایشیاء اور لاطینی امریکہ میں وہ سابقہ ​​امریکی حکومتوں کے مقابلے میں جنگ کی زیادہ قیمت ادا کر رہا ہے۔ ٹیرف کی جنگ اپنے آپ میں ایک مکمل جنگ ہے۔ بہرحال امریکہ لالچ اور زیادتی کی وجہ سے پوری دنیا کے ساتھ جنگ ​​کے گڑھے میں گر چکا ہے۔ تحریر: محمد کاظم انبارلوئی

فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیلیوں سے کہا: "آپ پوری دنیا سے نہیں لڑ سکتے۔" ٹرمپ کے سامعین بظاہر مقبوضہ علاقوں میں مقیم دہشت گرد ہیں، لیکن درحقیقت وہ اپنے الفاظ کا مرکزی مخاطب خود ہی ہے۔ ان کے اس اعتراف کے تجزیئے سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت میں امریکہ کا مقام عالمی امن و سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ ٹرمپ کے اعتراف سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسئلہ فلسطین دنیا کا نمبر ایک مسئلہ ہے۔ حماس نے طوفان الاقصیٰ  کے ساتھ عالمی خبروں میں فلسطین کی مظلومیت کو سرفہرست رکھا، یہی وجہ ہے کہ غاصب اسرائیل کے جنگی جرائم کی رپورٹنگ کرنے والے درجنوں صحافیوں اور نامہ نگاروں کو صیہونیوں نے شہید کیا۔

پینٹاگون وار روم نے نتیجہ اخذ کیا کہ غزہ میں نیٹو اور صیہونی دہشت گرد فوج کو کسی ایسے گوریلا گروپ کا سامنا ہے، جس نے بیت المقدس کی آزادی اور قبضے کے خلاف جنگ میں اپنی جانیں قربان کی ہوں۔ وہ مغربی ایشیاء میں مزاحمتی محاذ کا بھی سامنا کر رہے ہیں بلکہ پوری دنیا کے خلاف اعلان جنگ کرچکے ہیں اور دنیا ان کی نسل کشی اور جنگی جرائم کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ آخرکار، انہوں نے دنیا کے پانچ براعظموں کی گلیوں میں لاکھوں لوگوں کی یہ آوازیں سنی ہیں کہ نسل کشی ختم کرو، جنگی جرائم کا ارتکاب قبضے کے بحران کے مسئلہ  کا حل نہیں۔ ٹرمپ کا جنگ بندی کا منصوبہ دنیا میں صیہونیوں اور امریکیوں کی طرف سے اعلان جنگ کا عملی خاتمہ تھا۔

امریکی اور صیہونیوں نے ایک دہائی قبل چھ عالمی طاقتوں کو ایٹمی سرگرمیوں کے حوالے سے میز پر بٹھانے میں کامیابی حاصل کی تھی، ایران کو عالمی امن کے لیے خطرہ بنا کر پیش کیا تھا اور مسلسل یہ بڑا جھوٹ دہرایا تھا کہ ایران ایٹم بم بنانا چاہتا ہے۔ لیکن یہ سب سے اہم بات جس کا پتہ چلا کہ صرف وہ پوری دنیا نہیں ہیں۔ وہ صرف چھ لوگ ہیں بلکہ چار لوگ ہیں۔ دو عالمی طاقتیں آپس میں ہم آہنگ اور مشترک زبان نہیں رکھتیں۔ امریکہ کی طرف سے جے سی پی او اے کو پھاڑنے کے بعد، یہ پتہ چلا کہ وہ چار لوگ حقیقت میں ایک شخص ہیں۔ امریکہ تین شریر یورپی ممالک کو اپنی غنڈہ گردی میں شراکت دار بنانا چاہتا ہے۔ انہوں نے ایرانی قوم سے ترقی کا ایک دہائی کا موقع چھین لیا۔ معلوم ہوا کہ ایران نے دنیا کے خلاف اعلان جنگ نہیں کیا تھا۔ کیونکہ؛

1۔ دنیا امریکہ اور تین بڑے یورپی ممالک نہیں ہیں۔ 2۔ چین اور روس کے امریکہ کے ساتھ ناقابل حل تضادات اور اختلافات ہیں۔ 3۔ امریکیوں اور صیہونیوں کا مسئلہ ایرانی ہی نہیں ہے۔ انہوں نے ایرانی قوم کی آزادی، غیرت اور وقار کو نشانہ پر لیا ہے اور وہ اپنے سادہ لوح تصور میں ملک کے خاتمے، حکومت کی تبدیلی اور ملک کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے درپے ہیں۔ 4۔ ایران کی بہادر قیادت اور قربانی دینے والی قوم منطق کے ساتھ اٹھ کھڑی ہوئی۔ "مزاحمت کی قیمت ہتھیار ڈالنے سے کم ہے۔" اس حکمت عملی کا نتیجہ امریکہ اور صیہونیوں کی ذلت آمیز شکست تھی۔

 طوفان الاقصیٰ کے بعد نیتن یاہو نے تین مقاصد کا اعلان کیا:
1۔ ہم غزہ پر قبضہ کریں گے اور مقبوضہ علاقوں کا اپنے ساتھ  الحاق کر لیں گے۔
2۔ ہم حماس کو تباہ کر دیں گے۔
3۔ ہم اپنے قیدیوں کو رہا کریں گے۔
صہیونیوں نے 2 سال 3 دن، کل 735 دن جنگ میں وہ غزہ پر قبضے میں ناکام رہے۔ اب وہ ذلت کے مارے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ حماس جنگ بندی کی میز پر بیٹھی ہے، پہلے سے زیادہ مضبوط، اچھے جذبے کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔ اسرائیلی ایک بھی قیدی کو رہا نہیں کرا سکے۔

یہ شکست صیہونی غاصبوں کی تاریخ میں حیران کن، بے مثال اور ذلت آمیز ہے۔ صیہونی دہشت گردی کی مشین رک گئی ہے۔ موت، جرم اور قتل و غارت کے ہاتھوں نے چلنا چھوڑ دیا ہے۔ اس تاریخی جنگ کی راکھ سے، ایک خستہ حال فوج، زیادہ ہلاکتیں اور خودکشیوں کے خوفناک شرح نیتن یاہو کے نصیب میں آئی ہیں۔ غزہ جنگ کی سیاسی، اقتصادی اور عسکری لاگت کا ابھی حساب لگایا جا رہا ہے اور امریکی محکمہ خزانہ کی طرف سے بھی اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ نیتن یاہو کی سیاسی زندگی ختم ہوچکی ہے، کیونکہ ایک جنگی مجرم امن کے دور کو نہیں چلا سکتا۔

وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ؛ "وہ پوری دنیا سے نہیں لڑ سکتے۔" عالمی برادری امریکہ اور صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف متحد ہے اور یہ وہ چیز ہے، جسے ٹرمپ چھپا نہیں سکے۔ آج ٹرمپ خود  پوری دنیا کے ساتھ جنگ ​​میں مصروف ہے۔ یورپ، ایشیاء اور لاطینی امریکہ میں وہ سابقہ ​​امریکی حکومتوں کے مقابلے میں جنگ کی زیادہ قیمت ادا کر رہا ہے۔ ٹیرف کی جنگ اپنے آپ میں ایک مکمل جنگ ہے۔ بہرحال امریکہ لالچ اور زیادتی کی وجہ سے پوری دنیا کے ساتھ جنگ ​​کے گڑھے میں گر چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چین کا امریکی جہازوں سے خصوصی بندرگاہ فیس وصول کرنے کا اعلان
  • پاک امریکا کامیاب مذاکرات، نئی ٹیرف ڈیل سے تجارتی تعلقات میں بڑی پیش رفت
  • آپ پوری دنیا سے نہیں لڑ سکتے!
  • امریکی صدر ٹرمپ کی 100 فیصد ٹیرف دھمکیوں پر چین کا سخت ردعمل
  • پرائیویٹ حج اسکیم میں 73 فیصد کوٹہ مکمل، بکنگ کی آخری تاریخ 17 اکتوبر
  • چین کا امریکا پرجوابی وار، ٹرمپ کے نئے ٹیرف کو منافقانہ قرار دیدیا
  • چین، پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کی بہتری میں مثبت کردار ادا کرتے رہنے کو تیار ہے،چینی وزارتِ خارجہ
  • اگر امریکہ اپنے طرز عمل پر بضد رہا تو چین یقیناً جوابی اقدامات اختیار کرے گا،چینی وزارت تجارت
  • ٹرمپ کی جانب سے 100 فیصد ٹیرف کی دھمکی: چین نے امریکا پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام عائد کر دیا