Daily Mumtaz:
2025-09-18@01:42:56 GMT

ٹرمپ کے 75 دن، کیا یہ واقعی ایک سنہری دور کا آغاز ہوگا؟

اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT

ٹرمپ کے 75 دن، کیا یہ واقعی ایک سنہری دور کا آغاز ہوگا؟

کراچی (نیوز ڈیسک) ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دوسری صدارتی مدت کے پہلے ڈھائی ماہ میں معاشی پالیسیوں کے حوالے سے کئی بڑے فیصلے کیے، جن میں سخت ٹیرف، ٹیکس کٹوتیوں کی تجدید، اور ضابطوں میں نرمی شامل ہیں۔

اگرچہ ان اقدامات پر تنقید بھی ہوئی، لیکن ماہرین اور کچھ معتبر ذرائع کے مطابق، ان پالیسیوں کے کئی مثبت اثرات بھی سامنے آئے ہیں۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی وہی ہے جس کے لیے امریکیوں نے انہیں ووٹ دیا، انہوں نے دنیا بھر کےممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جیسا سلوک ہم کرتے ہیں ویسے ہی کریں ۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر یہ کامیاب ہوئی تو نہ صرف معیشت مضبوط ہوگی بلکہ امریکہ اپنی صنعتی عظمت دوبارہ حاصل کر لے گا۔ کیا یہ واقعی ایک “سنہری دور” کا آغاز ہوگا؟ ٹرمپ کے ٹیرف نے غیر ملکی کمپنیوں کو امریکہ میں سرمایہ کاری کے لیے مجبور کیا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ جو ممالک امریکی مصنوعات پر زیادہ ٹیکس لگائیں گے، انہیں بھی اسی طرح کے ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس سے ملٹی نیشنل کمپنیوں نے امریکی فیکٹریوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری شروع کی، خاص طور پر آٹو موٹیو اور اسٹیل کے شعبوں میں۔ عالمی کمپنیوں نے اپنی سپلائی چینز کو امریکہ منتقل کرنا شروع کیا، جس سے امریکی معیشت کو فائدہ ہوا۔

ٹرمپ کی امریکا پہلےپالیسی نے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں نئی نوکریاں پیدا کیں۔ انہوں نے مقامی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے کمپنیوں کو مراعات دیں۔ فروری 2025تک، مینوفیکچرنگ میں 50ہزار نئی نوکریاں پیدا ہوئیں، جو کہ گزشتہ تین سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔

امریکی ملازمتوں کی واپسی سے دیگر ممالک میں لیبر مارکیٹ پر دباؤ کم ہوا۔ ٹرمپ نے تیل اور گیس کی پیداوار بڑھانے کے لیے نئے اجازت نامے جاری کیے، جس سے توانائی کے اخراجات کم ہوئے۔ تیل کی عالمی قیمتیں مستحکم ہوئیں، جو ترقی پذیر ممالک کے لیے اچھا رہا۔ وائٹ ہاؤس سے جاری فیکٹ شیٹ کے مطابق، ٹرمپ نے غیر ملکی تجارت کو قومی ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے جوابی محصولات نافذ کر دیے ۔

یہ پالیسی نہ صرف امریکی معیشت کو مضبوط کرنے کا وعدہ ہے بلکہ کارکنوں کی حفاظت، صنعتی طاقت کی بحالی، اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کا عزم بھی ہے۔

تجارتی خسارے پر ضرب لگاتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ معیشت کے لیے زہر ہے۔ 10 فیصد بنیادی محصول سے اسے کم کرنے کی کوشش معاشی استحکام کی نوید ہے۔غیر ملکی حریفوں پر انحصار ختم کر کے، یہ پالیسی اہم سپلائی چینز کو محفوظ بناتی ہے، جو قومی سلامتی کے لیے سنگ میل ہے۔

امریکی محنت کشوں کو غیر منصفانہ تجارت سے بچانے کے لیے محصولات کا نفاذ نوکریوں کو محفوظ اور نئے مواقع پیدا کرنے کا ذریعہ بنے گا۔ کھوکھلی صنعتی بنیاد کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے، یہ پالیسی پیداوار کو وطن واپس لانے کی ترغیب دے رہی ہے۔

تمام ممالک پر 10 فیصد محصول عائد کر کے، ٹرمپ نے کہاہمارے ساتھ ویسا سلوک کرو جیسا ہم تمہارے ساتھ کرتے ہیں۔یہ منصفانہ تجارت کی طرف بڑا قدم ہے۔ سب سے بڑے خسارے والے ممالک پر زیادہ محصولات سے تجارت کو متوازن کرنے کا راستہ ہموار ہوگا۔ اگر شراکت دار جوابی کارروائی کریں تو محصول بڑھائیں، یا تعاون کریں تو کم کریں۔یہ لچک کامیابی کی ضمانت ہے۔

ادویات، سیمی کنڈکٹرز، اور توانائی جیسے شعبوں کو مستثنیٰ رکھ کر ملکی ضروریات کو ترجیح دی گئی ہے۔ امریکی مارکیٹ تک رسائی مراعات ہے، حق نہیں۔یہ اعلان عالمی سطح پر امریکہ کی طاقت بڑھا سکتا ہے۔

کرنسی ہیر پھیر اور 200 ارب ڈالر کے ویلیو ایڈڈ ٹیکس بوجھ کو کم کر کے امریکی کمپنیوں کو سہارا دیا جا رہا ہے۔ 225 سے 600 ارب ڈالر کے جعلی سامان کے نقصان کو روک کر، یہ پالیسی مسابقت اور صارفین کی حفاظت کو یقینی بناتی ہے۔

1997سے کھوئی گئی پچاس لاکھ نوکریوں کو واپس لانے کا عزم امریکی خواب کو زندہ کر سکتا ہے۔ متوسط طبقے اور چھوٹے شہروں کو معاشی طاقت دے کر، یہ پالیسی سماجی انصاف کی طرف پیش رفت ہے۔ بائیڈن دور کے 49 ارب ڈالر کے زرعی خسارے کو پلٹا کر، ٹرمپ زراعت کو دوبارہ عروج پر لے جانا چاہتے ہیں۔

امریکا سب سے پہلے کے نعرے کے تحت، یہ محصولات عالمی منڈیوں میں امریکی دبدبہ بڑھائیں گے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ 10فیصد عالمی محصول سے معیشت 728ارب ڈالر بڑھے گی، 28 لاکھ نوکریاں پیدا ہوں گی، اور ملکی آمدنی ساڑھے پانچ فیصد بہتر ہوگی۔

پہلے دور کے محصولات نے معیشت کو مضبوط کیا اور پیداوار واپس لائی۔ تحقیق بتاتی ہے کہ محصولات سے قیمتوں پر کم اثر پڑتا ہے، یعنی صارفین کے لیے سستی برقرار رہے گی۔ امریکی مصنوعات کی خریداری کو فروغ دے کر، یہ پالیسی گھریلو صنعتوں کو نئی زندگی دے گی۔ توانائی، ٹیکس کٹوتی، اور ضابطوں میں کمی کے ساتھ مل کر، یہ پالیسی امریکی خوشحالی کا نیا دور شروع کر سکتی ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: یہ پالیسی کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے اپنے دو روز سرکاری دورے پر گزشتہ دیر رات کو لندن پہنچے، جہاں بدھ کے روز ان کی کنگ چارلس سوم اور وزیر اعظم کیر اسٹارمر سے ملاقات ہونے والی ہے۔

لندن پہنچنے پر امریکی صدر نے کہا کہ آج "ایک بڑا دن" ہونے والا ہے۔ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے ون فیلڈ ہاؤس میں رات گزاری جو کہ 1955 سے برطانیہ میں امریکی سفیر کا گھر ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب کسی امریکی صدر کو دوسری بار برطانیہ کے سرکاری دورے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران بھی برطانیہ کا سرکاری دورہ کیا تھا۔

اسٹارمر کے دفتر نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ "یہ دورہ ظاہر کرے گا کہ "برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات دنیا میں سب سے مضبوط ہیں، جو 250 سال کی تاریخ پر محیط ہیں۔

(جاری ہے)

"

سینیئر امریکی حکام نے پیر کے روز بتایا تھا کہ دورہ برطانیہ کے دوران دونوں ملکوں میں توانائی اور ٹیکنالوجی سے متعلق 10 بلین ڈالر سے زیادہ کے معاہدوں کا اعلان کیا جائے گا۔

توقع ہے کہ دونوں ممالک جوہری توانائی کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے ایک معاہدے پر بھی دستخط کریں گے۔

ٹرمپ کے دوسرے دورہ برطانیہ کے ایجنڈے میں مزید کیا ہے؟

بدھ کے روز امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا کی برطانوی شاہی محفل ونڈسر کیسل میں دعوت کی ایک شاندار تقریب ہے۔

کنگ چارلس، ملکہ کیملا، پرنس ولیم، اور شہزادی کیتھرین ان کے ساتھ گاڑیوں کے ایک جلوس پر بھی جائیں گے۔ ایک سرکاری ضیافت، فوجی طیاروں کے ذریعے فلائی پاسٹ اور توپوں کی سلامی کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔

جمعرات کے روز اسٹارمر جنوبی انگلینڈ کے دیہی علاقے میں اپنی چیکرز کنٹری رہائش گاہ پر ٹرمپ کی میزبانی کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما امریکہ کے لیے برطانوی اسٹیل کی درآمدات پر محصولات کے معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

مئی میں، لندن اور واشنگٹن نے ایک تجارتی معاہدہ کیا تھا جس میں امریکہ کو کار اور ایرو اسپیس کی درآمدات پر ٹیرف کم کر دیا گیا تھا، لیکن وہ برطانوی اسٹیل کے لیے شرائط کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہے، جو کہ فی الوقت 25 فیصد ٹیرف کے ساتھ مشروط ہے۔

ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے ٹیک آف کرنے سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ "میں بھی وہاں تجارت کے لیے جا رہا ہوں۔

وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا وہ تجارتی معاہدے کو تھوڑا سا اور بہتر کر سکتے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے ایک معاہدہ کیا ہے، اور یہ بہت اچھا سودا ہے، اور میں ان کی مدد کرنے میں مصروف ہوں۔"

ٹرمپ کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی ہیں، جو نو منتخب برطانوی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

ٹرمپ کے دورے کے خلاف مظاہروں کا منصوبہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے خلاف احتجاج کے لیے ونڈسر اور وسطی لندن میں مظاہروں کا منصوبہ بنایا گیا ہے

اسٹاپ ٹرمپ کولیشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ "ٹرمپ کے لیے سرخ قالین بچھا کر اسٹارمر ایک خطرناک پیغام بھیج رہے ہیں اور یہ چیز برطانیہ میں نسل پرستی میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کمیونٹیز کو مدد فراہم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کرتی ہے۔

"

ٹرمپ کا دورہ برطانیہ ایک عجیب و غریب موقع پر ہو رہا ہے، جب پچھلے ہفتے ہی امریکہ میں برطانیہ کے سفیر پیٹر مینڈیلسن کو جیفری ایپسٹین کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات کو ظاہر کرنے والی ای میلز کے سبب برطرف کر دیا گیا تھا۔

ایپسٹین کے ساتھ ٹرمپ کی اپنی دوستی بھی کافی قیاس آرائیوں کا موضوع رہی ہے۔

ٹرمپ کی آمد سے پہلے، مظاہرین نے ایک بڑے بینر کا انکشاف کیا، جس میں ایپسٹین کے ساتھ امریکی صدر کی تصویر تھی، جسے بعد میں ونڈسر کیسل کے ٹاور پر آویزاں کیا گیا۔

اس سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد مقامی پولیس نے تصاویر کو "غیر مجاز پروجیکشن" بتا کر اسے "عوامی اسٹنٹ" بھی قرار دیا۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • وزیراعظم شہبازشریف کے سہ ملکی دورے کا آغاز، پہلے مرحلے میں سعودی عرب روانہ
  • پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو متاثر کرے گا،فیصل معیز خان
  • زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
  • ٹک ٹاک بارے معاہدہ طے، عوام دوبارہ موقع دے امریکا کو مضبوط بنائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ
  • قطر امریکا کا بہترین اتحادی، اسرائیل کو محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا، ٹرمپ
  • قطر امریکا کا مضبوط اتحادی ہے؛ اسرائیل کو بہت محتاط رہنا ہوگا، صدر ٹرمپ
  • قطر امریکا کا قریبی اتحادی ہے، اسرائیل کو محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • قطر امریکا کا قریبی اتحادی ہے، اسرائیل کو محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ