بجلی 60 روپے مہنگی کر کے 7 روپے کم کی، وزیراعظم نے بڑا احسان کیا: اپوزیشن لیڈر پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
عثمان خادم:اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر پریس کلب میں پریس کانفرنس، کہا کہ کل وزیراعظم نے بڑا احسان کرتے ہوئے ایک اعلان کیا ، انہوں نے بجلی 60 روپے سے مہنگی کر کے اب 7 روپے کم کردی۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں 17 روپے یونٹ تھا، انہوں نے 7 روپے کم کردیا اس کے بعد یونٹ 34 روپے سے مہنگا ہے، یہ مختلف طریقوں سے لالی پوپ دے رہے ہیں،212 فیصد مہنگائی بڑھی ہے، حکومت کی طرف سے ایک پریس کانفرنس ہوئی ہے جس میں دودھ کی نہریں بہتی رہیں۔
افغانیوں کا انخلا، لاہور میں افغانی باشندوں کی تعداد کتنی؟
رمضان میں چینی 172 روپے تک گئی، ان کے ماڈل بازاروں میں کوئی چیز معیاری نہیں مل رہی تھی، آج گندم 2000 روپے فی من فروخت ہورہی ہے، یہ 25 سال کی سستی ترین گندم ہے، اب سٹاک کرنے والے یہ گندم اٹھا لیں گے، آگے ایک بہت بڑا بحران آرہا ہے، 6 ماہ بعد گندم شارٹ ہوجائے گی۔
کسانوں نے کنولا کاشت کیا تھا انہوں نے 2 جہاز سویا بین کے منگوا لیے، کنولا 7ہزار سے 5ہزار روپے رپ آگیا ہے، کسان پٹ گیا، کسانوں کو جو سولر دیا جا رہا ہے وہ انورٹر ٹیوب ویل چلانے کے قابل ہی نہیں، ہم وائٹ پیپر پر مناظرے والی بات پر آج بھی قائم ہیں۔
صدر پاکستان کبڈی فیڈریشن کی اہلیہ کا انتقال،نواز شریف تعزیت کے لئے گھرپہنچ گئے
انہوں نے ہمارے منصوبوں پر اپنی تختیاں لگا دیں، ستھرا پنجاب کی قیمت لوگوں کے بلوں میں لگ کے آرہی ہے، بجلی 7 روپے سستی کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، اس میں ٹیوب ویل شامل نہیں، اب یہ جناح ہسپتال کو آؤٹ سورس کرنے جا رہے ہیں۔
مریم نواز پر تنقید کرتے ہوئے کہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بی بی اگر آپ لاہور کا ہسپتال نہیں چلا سکتی تو گھر بیٹھ جائیں، سکول آؤٹ سورس کیے جا رہے ہیں، سکولوں میں کم تنخواہوں کے عوض کم پڑھے لکھے ٹیچر رکھے جا رہے ہیں، سکولوں کو گفٹ ہوئی زمینیں بیچی جا رہی ہیں، گفٹ ہوئی زمین قانون کے مطابق بیچی نہیں جا سکتی۔
پنجاب کے پہلے سرکاری کینسر ہسپتال کو الگ ادارے کی قانونی حیثیت حاصل
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اپوزیشن لیڈر انہوں نے رہے ہیں
پڑھیں:
حکومت نے بجلی کے بے زبان صارفین سے ود ہولڈنگ اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 490 ارب روپے جمع کرلئے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت نے مالی سال 2024-25کے دوران بجلی کے بلوں کے ذریعے بے زبان صارفین سے وِد ہولڈنگ ٹیکس اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 490 ارب روپے جمع کیے، جبکہ گزشتہ مالی سال میں یہ وصولی 600 ارب روپے تھی، یعنی 110 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی۔ اس کمی کی ممکنہ وجوہات میں گھریلو صارفین کا سولر سسٹمز کی طرف جھکاؤ اور صنعتی شعبے کی کمزور کارکردگی شامل ہے۔ایف بی آر کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق تنخواہ دار طبقے نے مالی سال 2024-25 میں 552 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، جو پچھلے سال کی 367 ارب روپے کی ادائیگی سے 185 ارب روپے زیادہ ہے۔اقتصادی جائزہ کے مطابق جولائی تا مارچ 2025 کے دوران ملک میں بجلی کی مجموعی کھپت 3.6 فیصد کم ہو کر 80,111 گیگا واٹ آور رہی، جبکہ پچھلے سال اسی عرصے میں یہ 83,109 گیگا واٹ آور تھی۔ بجلی کی کم کھپت کی وجوہات میں توانائی بچت اقدامات، مہنگی بجلی، آف گرِڈ سولر حل، اور صنعتی سرگرمیوں میں کمی شامل ہے۔گھریلو شعبے کا بجلی میں حصہ بڑھ کر 49.6 فیصد (39,728 GWh) ہو گیا، جو پچھلے سال 47.3 فیصد (39,286 GWh) تھا، جبکہ صنعتی شعبے کی کھپت 28,830 GWh سے کم ہو کر 21,082 GWh ہو گئی۔ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے ایف بی آر نے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر 235 ارب روپے ٹیکس حاصل کیا، جن میں 236C سے 118 ارب اور 236K سے 117 ارب روپے شامل ہیں۔
Post Views: 2