بیجنگ : چین کے چھ چیمبرز آف کامرس نے اپنے اپنے بیان میں امریکہ کی جانب سے عائد کیے گئے ” ریسیپروکل ٹیرف “کی سختی سے مخالفت کی  اور چینی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے جوابی اقدامات کی حمایت  کا اظہار کیا۔ہفتہ کے روز چائنا چیمبر آف کامرس آف امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ آف فوڈ سٹاک، دیسی پیداوار اور جانوروں کی ذیلی مصنوعات (سی ایف این اے)  چین کی خوراک اور زرعی  پیداوار کی درآمد اور برآمد کی صنعت کی جانب سے امریکی حکومت کے تجارتی تحفظ پسندانہ  طرز عمل کی سختی سے مخالفت  کرتا ہے اور قومی مفادات اور کاروباری اداروں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے چینی حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے تمام جوابی اقدامات کی بھرپور حمایت  کرتاہے۔

چائنا چیمبر آف کامرس فار امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ آف مشینری اینڈ الیکٹرانک پروڈکٹس تمام ممبر کمپنیوں پر زور دیتا ہے کہ وہ مکینیکل اور الیکٹریکل انڈسٹری کے ملکی ساتھیوں کے ساتھ متحد  ہو کر کھلے پن اور وِن وِن کی پاسداری کریں، غیر ملکی تجارت کی کاروباری حکمت عملی کو فعال طور پر ایڈجسٹ کریں، متنوع مارکیٹیں کھولیں، اور غیر ملکی تجارت کی تبدیلی اور اپ گریڈیشن میں تیزی لائیں۔ چائنا چیمبر آف کامرس آف میٹلز، میٹلز اینڈ کیمیکلز امپورٹرز اینڈ ایکسپورٹرز؛ چیمبر کے تمام ممبران سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ امریکہ کی یکطرفہ تجارتی غنڈہ گردی کے خلاف میٹلز اینڈ کیمیکلز انڈسٹری میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ متحد ہوجائیں۔

چائنا چیمبر آف کامرس فار امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ آف میڈیسنز اینڈ ہیلتھ پروڈکٹس چینی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے جوابی اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور عالمی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے دنیا بھر کے دیگر ممالک میں فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ چائنا چیمبر آف کامرس فار امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ آف ٹیکسٹائل کو امید ہے کہ امریکہ عالمی صنعتوں اور صارفین کی آواز سنے گا اور جلد از جلد اپنی غلطیوں کو درست کرے گا۔

چائنا چیمبر آف کامرس فار امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ آف لائٹ انڈسٹریل آرٹس اینڈ کرافٹس بین الاقوامی صنعتوں، لائٹ انڈسٹری انٹرپرائزز اور اَپ سٹریم اور ڈاؤن اسٹریم پارٹنرز پر زور دیتا ہے کہ وہ امریکہ کے یکطرفہ اقدامات کی وجہ سے پیدا ہونے والے متعدد مسائل سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لیے مل کر کام کریں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اقدامات کی کی جانب سے

پڑھیں:

روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • الجبیل: پی ای ایف کی جانب سےایگزیکٹوبزنس اینڈ پروفیشنل سمٹ کا انعقاد
  • شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
  • عالمی کرپٹو انڈسٹری نے بلال بن ثاقب کی صلاحیتوں کا اعتراف کرلیا
  • مضبوط و پائیدار پاک امریکہ تعلقات بہتر معاشی روابط اور موثر سرمایہ کاری سے وابستہ ہیں: رضوان سعید شیخ
  • پاکستان دشمنی میں مبتلا بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹ بے نقاب، وزارتِ اطلاعات نے “انڈیا ٹوڈے” کا گمراہ کن پروپیگنڈا بےنقاب کر دیا
  • پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ
  • جماعت اسلامی کااجتماعِ عام “حق دو عوام کو” کا اگلا قدم ثابت ہوگا، ناظمہ ضلع وسطی
  • چائنا میڈیا گروپ اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے فکری و ثقافتی ہم آہنگی پر مبنی تقریب “انڈر اسٹینڈنگ شی زانگ ” کا انعقاد
  • زونگ کی جانب سے چین۔پاکستان انٹرنیشنل جوائنٹ انوویشن لیبارٹری کے قیام کا اعلان