اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ سینٹر محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کا تجارتی شراکت دار ہے۔ ٹیرف معاملے پر وزیراعطم نے 2 کمیٹیاں بنا دی ہیں، اس معاملے پر پاکستان کا ایک وفد بھی امریکا جائے گا، ہم معاملے کا حل چاہیں گے، ہم چاہیں گے کہ اس معاملے پر پاکستان اور امریکا دونوں کا فائدہ ہو، تنخواہ دار طبقے کیلئے انکم ٹیکس ادائیگی کو آسان بنایا جائے گا۔ آئندہ مالی سال تنخواہ دار طبقے کو خود ٹیکس ادائیگی کا نظام لاگو ہو گا۔ ہماری ذمے داری ہے کہ مہنگائی میں کمی کے ثمرات عوام تک پہنچیں، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی نگرانی کے لیے ادارہ جاتی نظام بنا رہے ہیں۔ ملک میں معاشی استحکام آ چکا ہے اور معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔ جیسے ہی آئی ایم ایف بورڈ منظوری دے گا 1 ارب ڈالرز مل جائیں گے۔ وزیر خزانہ نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کے تمام بنچ مارکس پورے کیے، یہ پاکستان کا پروگرام ہے ہمیں اس کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف کا وفد گورننس کے ایشو پر پاکستان آیا ہے۔ آئی ایم ایف کا وفد بجٹ پر بات چیت نہیں کرے گا، گورننس کے لیے اہداف پہلے سے طے ہیں۔ اس دفعہ قومی مالیاتی معاہدہ اور زرعی انکم ٹیکس وصولی کے لیے اقدامات کیے گئے۔ موسمیاتی تبدیلیوں پر بھی آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گیا ہے۔ ہمیں ایک ارب ڈالر یکمشت نہیں ملیں گے بلکہ مرحلہ وار ملیں گے۔ پاکستان میں معاشی استحکام پہلے بھی آچکا، ہم نے معاشی استحکام کو اب پائیدار معاشی استحکام میں بدلنا ہے، ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ترسیلات کو 36 ارب ڈالرز تک لے کر جائیں گے۔ ملک میں سرمایہ کاری کا فروغ ضروری ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے۔ انہوں نے کہا گزشتہ سال 29 فیصد، رواں سال ٹیکس ریونیو میں 32.

5 فیصد اضافہ ہوا۔ نئے ٹیکس فائلرز سے 105 ارب روپے حاصل کیے گئے، رواں سال تاجروں سے 413 ارب روپے حاصل کیے گئے۔ وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر میں بہتر طریقے اور ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔ رواں مالی سال معاشی گروتھ 3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اب تمام پاکستانی تنخواہ دار شہری گھروں میں بیٹھ کر ٹیکس فائل کر سکیں گے۔ کسی وکیل کی ضرورت نہیں ہوگی۔ امریکی ٹیرف کے بعد امریکا سے بات چیت کا نیا پیکج تیار کر رہے ہیں، محمد اورنگزیب نے کہا کہ شرح سود میں نمایاں کمی ہوئی۔ میرے خیال میں شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش موجود ہے، اس سال ترسیلات زر 36 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کا اندازہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، جون کے آخر تک ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔ اس وقت ایل سی کھولنے اور کمپنیوں کو منافع باہر بھجوانے میں کوئی مشکلات نہیں ہیں۔ اندرونی محاذ پر افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے، مہنگائی میں کمی عوام تک منتقل ہونی چاہیے۔ ای سی سی نے مہنگائی پر خاص نظر رکھی ہوئی ہے۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ مقامی سرمایہ کار بھی سرمایہ کاری کر رہے ہیں، سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ عیدالفطر پر 870 ارب روپے کی خریداری ہوئی ہے، گزشتہ مالی سال عیدالفطر پر 720 ارب روپے کی خریداری ہوئی تھی، پہلی ششماہی میں سیمنٹ کی پیداوار میں 14 فیصد کا اضافہ ہوا، پہلی ششماہی میں کاروں کی فروخت میں 40 فیصد اور موٹر سائیکلوں کی فروخت میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔ چینی، کھاد، تمباکو میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا مکمل اطلاق کر دیا گیا ہے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ای سی سی مہنگائی کی مانیٹرنگ کیلئے نئے اقدامات کیے ہیں۔ میرے خیال میں شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش موجود ہے۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان کی طرف سے پالیسی ریٹ میں کمی سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ خسارے میں جانے اور خزانے کو مسلسل نقصان پہنچانے والے ان اداروں کی نجکاری کی جائے گی اور روزویلٹ ہوٹل کے حوالے سے بھی بات کی جا سکتی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ مہنگائی میں کمی کے ثمرات کی عام آدمی تک منتقلی کو یقینی بنانا ہے،معاشی ترقی کے امکانات میں 83 فیصد اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال 49 فیصد تھا، مقامی سرمایہ کاری کے فروغ سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہو گا۔  مہنگائی میں کمی کے اثرات عام آدمی کو منتقل ہوئے ہیں،  جب مقامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بہتر ہوگا پی ڈبلیو سی کے سروے نتائج انتہائی حوصلہ افزا ہیں۔ ایک بار ٹیکس جمع کرنے سے کام نہیں چلے گا،خزانے کو مسلسل نقصان پہنچانے والے ان اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی دوبارہ نجکاری کی جائے گی۔ دوسرا مرحلہ ثمرآور ثابت ہوگا کیونکہ اب یورپی روٹس بھی کھل چکے ہیں اور روزویلٹ ہوٹل کے حوالے سے بھی بات کی جاسکتی ہے۔ سود 22 فیصد سے کم ہوکر 12 فیصد رہ گئی ہے، جس سے صنعت کاروں کو فائدہ ہو رہا، َ عیدالفطر پر اقتصادی سرگرمیوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ جون کے آخر تک ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔ باہر بھجوانے میں کوئی مشکلات نہیں ہیں۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کے ثمرات عوام تک منتقل ہونے چاہئیں، عیدالفطر پر 870 ارب روپے کی خریداری ہوئی ہے۔ گزشتہ مالی سال عیدالفطر پر 720 ارب روپے کی خریداری ہوئی تھی،  ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 10.8 فیصد تک بڑھایا ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ارب روپے کی خریداری ہوئی محمد اورنگزیب نے کہا مہنگائی میں کمی کے معاشی استحکام ا ئی ایم ایف سرمایہ کاری عیدالفطر پر اضافہ ہوا نے کہا کہ جائیں گے ارب ڈالر مالی سال اضافہ ہو ہوئی ہے ہوا ہے

پڑھیں:

حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ

   وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ 850 ارب روپے سود کی مد میں بچت بھی ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی (Debt-to-GDP) شرح کم ہو کر 74 فیصد سے 70 فیصد تک آ گئی ہے، جو ملک کی اقتصادی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک منظم اور محتاط قرض حکمت عملی کے تحت کیے گئے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف کیا ہے؟
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی معیشت کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراط زر کے باعث قرضے بڑھے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اصل پیمانہ یہ ہے کہ قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں کتنا ہے، یعنی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب۔
 حکومت کی حکمت عملی کا مقصد:
قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا
قرض کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا
سود کی ادائیگیوں میں بچت
مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا
اہم اعداد و شمار اور پیش رفت:
قرضوں میں اضافہ: مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں صرف 13 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
سود کی بچت: مالی سال 2025 میں سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

وفاقی خسارہ: گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں سال کا خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے خسارہ: 7.3 فیصد سے کم ہو کر 6.2 فیصد پر آ گیا۔
پرائمری سرپلس: مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔
قرضوں کی میچورٹی: پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر 4.5 سال جبکہ ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی مثبت پیش رفت
وزارت خزانہ کے مطابق 14 سال بعد پہلی مرتبہ مالی سال 2025 میں 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالیاتی دباؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
 بیرونی قرضوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں میں جو جزوی اضافہ ہوا، وہ نئے قرض لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ:
روپے کی قدر میں کمی (جس سے تقریباً 800 ارب روپے کا فرق پڑا)
نان کیش سہولیات جیسے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے حکومت کو روپے میں ادائیگیاں نہیں کرنی پڑتیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے، وزیرخزانہ
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس میں 1300 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • 74 فیصد پاکستانی ملکی حالات سے پریشان
  • پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں، 74 فیصد شہریوں کی رائے
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے قرض قبل ازوقت واپس کیا گیا، ترجمان وزارت خزانہ
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار