مینار پاکستان جلسہ، اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی نے پلان بی پر کام شروع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ کا کہنا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی کے جلسوں سے خوفزدہ ہے اور بانی پی ٹی آئی کی تصویر تک سے ڈرتی ہے۔ عالیہ حمزہ نے اعلان کیا کہ اب ہر یونین کونسل کی سطح پر اجتماعات اور سیاسی سرگرمیاں کی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہ ملنے کے بعد پارٹی قیادت نے متبادل حکمت عملی پر کام شروع کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی نے یونین کونسل کی سطح پر کارنر میٹنگز، جلسوں اور احتجاجی ریلیوں کے انعقاد کا اعلان کر دیا ہے۔ چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پنجاب عالیہ حمزہ ملک کے مطابق پنجاب بھر میں 10 اپریل کو احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔ لاہور میں یہ ریلی دوپہر ایک بجے جی پی او چوک سے شروع ہو کر پنجاب اسمبلی تک جائے گی۔ عالیہ حمزہ نے کہا کہ یہ ریلی بانی پی ٹی آئی کو ناجائز طور پر جیل میں رکھنے کیخلاف نکالی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق بانی کو دو سال سے بے بنیاد مقدمات میں قید رکھا گیا ہے اور عدالتی نظام سے انصاف نہ ملنے پر اب عوام کو سڑکوں پر نکلنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کے جلسوں سے خوفزدہ ہے اور بانی پی ٹی آئی کی تصویر تک سے ڈرتی ہے۔ عالیہ حمزہ نے اعلان کیا کہ اب ہر یونین کونسل کی سطح پر اجتماعات اور سیاسی سرگرمیاں کی جائیں گی۔ پی ٹی آئی قیادت کا کہنا ہے کہ وہ عوامی رابطہ مہم کو مزید تیز کرے گی اور عوام کو موجودہ حالات سے آگاہ رکھنے کے لیے ہر ممکن فورم استعمال کرے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالیہ حمزہ پی ٹی آئی
پڑھیں:
کولمبیا کے صدارتی امیدوار پر انتخابی ریلی کے دوران حملہ، سر میں گولیاں لگنے سے شدید زخمی
BOGOTA:کولمبیا کے صدارتی امیدوار میگل یوریبے ٹربے کو گزشتہ روز دارالحکومت بوگوٹا میں انتخابی مہم کے دوران فائرنگ کرکے شدید زخمی کر دیا۔
صدارتی امیدوار کو حملے میں تین گولیاں لگیں، جن میں سے دو گولیاں ان کے سر میں لگیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق 39 سالہ یوریبے ٹربائے پر ایک مسلح شخص نے اس وقت حملہ کیا جب وہ پارک میں ایک چھوٹے سے جلسے سے خطاب کر رہے تھے، پولیس نے موقع پر ہی ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔
یوریبے کی اہلیہ ماریا کلاڈیا ترزونا نے قوم سے ان کی صحت یابی کے لیے دعا کرنے کی اپیل کی، انہوں نے کہا کہ میگل اس وقت اپنی زندگی کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں.
یوریبے کی جماعت ’ سنٹرو ڈیموکریٹیکو ‘ نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سیاسی رہنما کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے اور کولمبیا میں جمہوریت اور آزادی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔"
کولمبیا کے بائیں بازو کے صدر گستاو پیٹرو کی حکومت نے اس حملے کی واضح اور پُر زور مذمت کرتے ہوئے اسے صرف ان کی شخصیت پر نہیں بلکہ جمہوریت کے خلاف بھی ایک حملہ قرار دیا۔
یوریبے نے اکتوبر میں اگلے سال کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ وہ کولمبیا کے ایک معروف سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے والد ایک یونین کے رہنما اور کاروباری شخصیت تھے۔
ان کی والدہ دایانا ٹربائے، ایک صحافی تھیں جنہیں 1991 میں میڈیلن کارٹیل کے قبضے میں ہونے کے دوران اغوا کرنے کے بعد بچانے کی کوشش میں قتل کر دیا گیا تھا۔