ہری پور؛ 70 کی گنجائش کے باوجود 130مسافروں کو کشتی میں سوار کرنیوالا ملاح گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
سٹی 42 : ہری پور میں آج ہونے والے کشتی پھنسنے کے واقع کا نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کی گئی، 70 مسافروں کے لیے بنائی گئی کشتی میں 130 کو سوار کرنے والے ملاح کو گرفتار کرلیا گیا ۔
قبل ازیں تربیلہ جھیل میں سواریوں کی کشتی جو بیٹ گلی سے ہری پور کی جانب آرہی تھی، چاندنی چوک کے مقام پر گنجائش سے ذائد مسافر بٹھانے پر کشتی دلدل میں پھنس گئی۔ ڈی پی او ہری پور فرحان خان اور ڈپٹی کمشنر ہری پور شوزب عباس کی ہدایت پر اسٹنٹ کمشنر ہری پور حمزہ عباس کی زیر نگرانی تھانہ کھلابٹ پولیس نے ہمراہ ریسکیو 1122 کے تمام سواریوں کو بحفاظت کشتی سے نکال کر ریسیکو کر لیا ، جس کے بعد ڈی پی او ہری پور فرحان خان نے واقع کا نوٹس لیا۔
بہت بڑے ہاسپٹل کے سربراہ کو کورونا ہو گیا
ہری پور ڈی پی او ہری پور کی ہدایت پر کشتی ملاح علی زمان ولد سید اکثر سکنہ بیٹ گلی کو غفلت اور بےاحتیاطی اور ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کر لیا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ہری پور
پڑھیں:
لیبیا میں تارکینِ وطن کی کشتی الٹنے سے 61 افراد جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: لبنان کے ساحلی علاقے ٹوبروک میں ایک افسوسناک حادثہ پیش آیا جہاں سوڈانی مہاجرین کو لے جانے والی کشتی ڈوبنے سے کم از کم 61 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کشتی لیبیا کے مشرقی شہر توبروک کے ساحل کے قریب الٹی، یہ مہاجرین ربڑ کی کشتی کے ذریعے یونان جانے کی کوشش کر رہے تھے کہ اچانک کشتی میں آگ بھڑک اٹھی اور وہ سمندر کی لہروں کی نذر ہوگئی۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کشتی میں کل 75 افراد سوار تھے۔ حادثے کے بعد ریسکیو ٹیموں نے کارروائی کرتے ہوئے 13 افراد کو بحفاظت نکال لیا، جبکہ ایک شخص تاحال لاپتا ہے جس کی تلاش کا کام جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں اکثریت سوڈانی شہریوں کی بتائی جاتی ہے، جو بہتر مستقبل کی تلاش میں خطرناک سمندری راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔
واضح رہے کہ یورپ پہنچنے کے لیے غیر قانونی سمندری سفر ہر سال ہزاروں تارکین وطن کی جان لے لیتا ہے۔
اقوام متحدہ اور مقامی حکام کے مطابق یکم جنوری سے 13 ستمبر تک صرف وسطی بحیرہ روم کے راستے میں کم از کم 456 افراد ہلاک اور 420 لاپتا ہوچکے ہیں۔
لیبیا اس ہجرت کا سب سے اہم ٹرانزٹ پوائنٹ ہے، جہاں سے بڑی تعداد میں مہاجرین یورپ جانے کے لیے غیر محفوظ کشتیوں کا سہارا لیتے ہیں۔