پی ٹی آئی کے وزرا ایک دوسرے پر کروڑوں کی کرپشن کے الزامات عائد کر رہے ہیں، وفاقی وزیر
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
پشاور:
وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران امیر مقام نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اپنے وزرا ایک دوسرے پر کروڑوں کی کرپشن کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔
پشتخرہ پشاور میں یوم تشکر کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا میں عوام کو سستی بجلی اور دیگر ریلیف پر عوام کو خوشی اور تشکر کا پیغام دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ایک سال میں جو کارکردگی دکھائی ہے، وہ قابلِ ستائش ہے اور اسی خوشی میں خیبرپختونخوا کے تمام 36 اضلاع میں یومِ تشکر منایا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر امیر نے کہا کہ نواز شریف کو موٹر وے منصوبوں، ایٹمی طاقت کے حصول اور دہشت گردی کے خاتمے جیسے بڑے کارناموں کا کریڈٹ جاتا ہے، شہباز شریف نے جب حکومت سنبھالی تو ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا لیکن ان کی انتھک محنت اور ٹیم ورک نے ناممکن کو ممکن بنایا۔
انہوں نے کہا کہ جب موجودہ حکومت آئی تو مہنگائی کی شرح 38 فیصد تھی، پٹرول، ڈیزل اور روزمرہ اشیا کی قیمتیں بڑھتی جا رہی تھیں لیکن مسلم لیگ (ن) نے ہدف رکھا کہ 2026 تک مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر ناممکن کو ممکن بنایا، عالمی سرمایہ کار پاکستان آئے، بین الاقوامی کانفرنسز میں پاکستان کی نمائندگی ہوئی، اسٹاک ایکسچینج ریکارڈ سطح پر پہنچی اور برآمدات میں اضافہ ہوا۔
امیر مقام نے کہا کہ حکومت نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) جیسے مشکل پروگرام کے باوجود حکومت نے عوام کو ریلیف دیا، جس سے نہ صرف مسلم لیگ (ن) بلکہ پورے پاکستان کو فائدہ پہنچا۔
گزشتہ حکومتوں خاص طور پر تحریک انصاف پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 سال وفاق میں اور 12 سال خیبرپختونخوا میں نااہل افراد نے حکومت کی، جس سے ادارے تباہ ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ عید اور رمضان پیکج کے نام پر 10 ارب 20 کروڑ روپے مخصوص کارکنوں اور ورکرز میں تقسیم کیے گئے یہاں تک کہ پی ٹی آئی کے ایک ہی گھر میں 20 افراد نے غریبوں کا حق مارا۔
ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کے انٹرویو میں یہ بات سامنے آئی کہ عمران خان نے کہا جس سے بات کرنا چاہیں کریں، مجھے باہر نکالیں، پی ٹی آئی کے اپنے وزرا ایک دوسرے پر کروڑوں کی کرپشن کے الزامات لگا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے سرپلس بجٹ کے دعوے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر تعلیم، صحت پر کچھ خرچ ہی نہیں کیا تو بجٹ کیسے نہیں بچے گا حالانکہ وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا میں 6700 افراد کو 6 ارب روپے سے زائد مالی امداد دی۔
ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو یوتھ پروگرام کے تحت اسکالرشپس اور نوکریاں دی جا رہی ہیں اور اس ماہ کے آخر تک پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کا دفتر بھی کھولا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موٹر ویز پر دوبارہ کام شروع ہوگا، دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں نمایاں کمی لائی جائے گی۔
امیر مقام نے کہا کہ اگر تمام ادارے اور سیاستدان ایک صفحے پر ہوں تو پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے
پڑھیں:
چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سود کے مکمل خاتمے، معاشرتی اقدار کی روشنی میں قانون سازی، اور ریاستی ناکامیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اگر اپنے وعدوں پر قائم نہ رہی تو عدالت جانا پڑے گا، اور پھر حکومت کے لیے حالات آسان نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد میں ایک اہم نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار ہونے پر مجبور کیا، جس کے بعد ترمیم 22 نکات تک محدود ہوئی، اور اس پر بھی ان کی طرف سے مزید اصلاحات تجویز کی گئیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 تک سود کے خاتمے کا حتمی فیصلہ دے دیا ہے، اور اب آئینی ترمیم کے بعد یہ باقاعدہ دستور کا حصہ بن چکا ہے کہ یکم جنوری 2028 سے سود کا مکمل خاتمہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تو وہ ایک سال کے اندر فیصلہ ہو کر نافذ العمل ہوگا، کیونکہ شرعی عدالت کا فیصلہ اپیل دائر ہوتے ہی معطل ہوجاتا ہے۔
”نکاح میں رکاوٹیں اور زنا کے لیے سہولت؟“
مولانا فضل الرحمان نے معاشرتی اقدار کو نظرانداز کر کے بنائے گئے قوانین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 18 سال سے کم عمر کی شادی پر سزا کا قانون تو بنا دیا گیا، مگر غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کے نام پر روایات کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا: ’کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جہاں نکاح میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں اور زنا کو سہولت دی جا رہی ہے؟‘ ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کرتے وقت ملک کے رواج کو بھی دیکھنا چاہیے تاکہ معاشرتی اقدار پامال نہ ہوں۔
”اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اب نظرانداز نہیں ہوں گی“
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش کی جاتی تھیں، اب ان پر بحث ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’کون ہے جو جائز نکاح کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرے اور بے راہ روی کو راستہ دے؟‘
انہوں نے غیرت کے نام پر قتل کو بھی شدید مذمت کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیرشرعی اور غیرانسانی عمل قرار دیا۔
”پاکستان میں اسلحہ اٹھانا غیرشرعی، ریاست ناکام ہوچکی ہے“
افغانستان پر امریکی حملے کے وقت متحدہ مجلس عمل کے کردار کو یاد کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ’ہم نے اس وقت بھی اتحاد امت کے لیے قربانیاں دیں، جیلیں کاٹیں، مگر پاکستان میں دینی مقاصد کے لیے اسلحہ اٹھانے کو ہم نے حرام قرار دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سوات سے وزیرستان تک آپریشن ہوئے، مگر بے گھر ہونے والے آج بھی دربدر ہیں، ریاست کہاں ہے؟‘
مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حکومتی رٹ نہ ہونے پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ ’دہشتگرد دن دیہاڑے دندناتے پھرتے ہیں، مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ کیسے گئے اور واپس کیوں آئے؟ ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہم پر مت ڈالے۔‘
”ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلح جدوجہد حرام ہے“
مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ آئین پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستان میں مسلح جدوجہد کو غیرشرعی اور حرام قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایک جرأت مندانہ موقف لینے کی ضرورت ہے، تاکہ ملک کو موجودہ افراتفری سے نکالا جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ ابھی بہت دور ہے، اور حکومت کو سنجیدگی سے اپنے وعدوں اور آئینی ذمہ داریوں پر عمل کرنا ہوگا، ورنہ قوم مزید تباہی کی طرف جائے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال ایم کیو ایم رہنما فضل ہادی کے قتل پر شدید ردعمل، قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ سی ڈی اے افسران کو زرعی پلاٹ کی منتقلی کیلئے خلیجی ملک جانے سے روک دیا گیا سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر کی نماز جنازہ ادا اسلام آباد ہائیکورٹ: سی ڈی اے کی تحلیل کا فیصلہ برقرار، فوری معطلی کی استدعا مسترد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: چینی کی درآمد کیلئے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشافCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم