پشاور:

وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران امیر مقام نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اپنے وزرا ایک دوسرے پر کروڑوں کی کرپشن کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔

 پشتخرہ پشاور میں یوم تشکر کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا میں عوام کو سستی بجلی اور دیگر ریلیف پر عوام کو خوشی اور تشکر کا پیغام دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ایک سال میں جو کارکردگی دکھائی ہے، وہ قابلِ ستائش ہے اور اسی خوشی میں خیبرپختونخوا کے تمام 36 اضلاع میں یومِ تشکر منایا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر امیر نے کہا کہ نواز شریف کو موٹر وے منصوبوں، ایٹمی طاقت کے حصول اور دہشت گردی کے خاتمے جیسے بڑے کارناموں کا کریڈٹ جاتا ہے، شہباز شریف نے جب حکومت سنبھالی تو ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا لیکن ان کی انتھک محنت اور ٹیم ورک نے ناممکن کو ممکن بنایا۔

انہوں نے کہا کہ جب موجودہ حکومت آئی تو مہنگائی کی شرح 38 فیصد تھی، پٹرول، ڈیزل اور روزمرہ اشیا کی قیمتیں بڑھتی جا رہی تھیں لیکن مسلم لیگ (ن) نے ہدف رکھا کہ 2026 تک مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر ناممکن کو ممکن بنایا، عالمی سرمایہ کار پاکستان آئے، بین الاقوامی کانفرنسز میں پاکستان کی نمائندگی ہوئی، اسٹاک ایکسچینج ریکارڈ سطح پر پہنچی اور برآمدات میں اضافہ ہوا۔

امیر مقام نے کہا کہ حکومت نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) جیسے مشکل پروگرام کے باوجود حکومت نے عوام کو ریلیف دیا، جس سے نہ صرف مسلم لیگ (ن) بلکہ پورے پاکستان کو فائدہ پہنچا۔

گزشتہ حکومتوں خاص طور پر تحریک انصاف پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 سال وفاق میں اور 12 سال خیبرپختونخوا میں نااہل افراد نے حکومت کی، جس سے ادارے تباہ ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ عید اور رمضان پیکج کے نام پر 10 ارب 20 کروڑ روپے مخصوص کارکنوں اور ورکرز میں تقسیم کیے گئے یہاں تک کہ پی ٹی آئی کے ایک ہی گھر میں 20 افراد نے غریبوں کا حق مارا۔

ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کے انٹرویو میں یہ بات سامنے آئی کہ عمران خان نے کہا جس سے بات کرنا چاہیں کریں، مجھے باہر نکالیں، پی ٹی آئی کے اپنے وزرا ایک دوسرے پر کروڑوں کی کرپشن کے الزامات لگا رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے سرپلس بجٹ کے دعوے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر تعلیم، صحت پر کچھ خرچ ہی نہیں کیا تو بجٹ کیسے نہیں بچے گا حالانکہ وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا میں 6700 افراد کو 6 ارب روپے سے زائد مالی امداد دی۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو یوتھ پروگرام کے تحت اسکالرشپس اور نوکریاں دی جا رہی ہیں اور اس ماہ کے آخر تک پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کا دفتر بھی کھولا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موٹر ویز پر دوبارہ کام شروع ہوگا، دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں نمایاں کمی لائی جائے گی۔

امیر مقام نے کہا کہ اگر تمام ادارے اور سیاستدان ایک صفحے پر ہوں تو پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے

پڑھیں:

پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنالیا ہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا، وزیرخزانہ

WASHINGTON:

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معاشی اصلاحات، مالی استحکام اور ماحولیاتی عزم کی تجدید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنالیا ہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)-ورلڈ بینک کے اجلاس کے موقع پر اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر میں "2025 اور اس کے بعد پاکستانی معیشت کو درپیش چیلنجز اور مواقع" کے موضوع پر گفتگو کی۔

انہوں نے پاکستان کی معاشی صورت حال، اصلاحاتی منصوبوں اور حکومتی ترجیحات پر کھل کر اظہار خیال کیا اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ مثبت شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں پاکستان نے معاشی استحکام کی جانب اہم پیش رفت کی ہے، زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، مہنگائی میں کمی، کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اور مالی خسارے میں کمی کو اہم کامیابیاں قرار دیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ صرف پہلا قدم ہے، اصل مقصد پائیدار ترقی اور اصلاحات کا تسلسل ہے

کرکٹ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اب "اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنا لیے ہیں" لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا۔

مالیاتی نظم و ضبط کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں توازن قائم رکھتے ہوئے عوامی فلاح اور ترقیاتی اخراجات کے لیے گنجائش پیدا کرنا ضروری ہے، رواں مالی سال میں ٹیکس ریونیو میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ٹیکس کا جی ڈی پی تناسب 10.6 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قرضوں کی مؤثر مینجمنٹ سے تقریباً 10 کھرب روپے کی بچت ہوئی ہے، جبکہ پالیسی ریٹس میں کمی سے مالی گنجائش بڑھی ہے۔

انہوں نے صوبوں کے ساتھ قومی مالیاتی معاہدے کے تحت شراکت داری کو فروغ دینے پر بھی زور دیا اور پاکستان میں پہلی مرتبہ زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کو ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا۔

ریونیو اصلاحات کے مؤثر نفاذ پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل نظام اور نفاذ کی اہمیت پر زور دیا اور پاکستان کی  بھاری بھر کم انفارمل معیشت اور لگ بھگ 90 کھرب روپے مالیت کے نوٹوں کی گردش کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ریٹیل، رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ہول سیل جیسے شعبوں کو باقاعدہ بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی آڈٹ، ٹریک اینڈ ٹریس اور فیس لیس کسٹمز استعمال کیے جا رہے ہیں۔

وزیرخزانہ نے ایف بی آر میں اصلاحات کے لیے افراد، طریقہ کار اور ٹیکنالوجی میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔

محمد اورنگزیب نے اپنی گفتگو میں آبادی میں اضافے اور ماحولیاتی تبدیلی کو بھی  پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز قرار دیا اور بتایا کہ حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر خاندانی منصوبہ بندی، ماں اور بچے کی صحت اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم پر جامع حکمتِ عملی پر کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کی نشوونما متاثر ہونے کی بڑی وجہ بھی منصوبہ بندی کا فقدان ہے، جس سے انسانی وسائل پر منفی اثر پڑتا ہے، ان کا زور صرف مسائل کی نشان دہی نہیں بلکہ عملی اور مقامی سطح پر مؤثر حل پر ہے اور انہوں نے اس ضمن میں بنگلہ دیش کے ماڈل سے سیکھنے کی بات کی۔

وزیر خزانہ نے ماحولیاتی بہتری کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری اور شفاف منصوبوں کی تیاری کو ناگزیر قرار دیا۔

انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے 500 ملین ڈالر، ورلڈ بینک کے دس سالہ شراکتی فریم ورک اور آئی ایم ایف کے ساتھ 1.3 ارب ڈالر کے نئے پروگرام کو مثبت پیش رفت قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے تحت پاکستان گرین ٹیکسونومی فریم ورک تیار کر رہا ہے جس کے ذریعے گرین بانڈز، گرین سکوکس اور پہلا پانڈا بانڈ متعارف کرایا جائے گا، جس کی رقم اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف  کے مطابق استعمال کی جائے گی۔

عالمی سطح پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بریٹن ووڈز جیسے مالیاتی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ترقی پذیر ممالک کی ضروریات بہتر طریقے سے پوری ہو سکیں۔

انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی قیادت کو سراہا اور زور دیا کہ عالمی سطح پر ایک ایسا پلیٹ فارم قائم کیا جائے جو رعایتی فنانس کے بہاؤ کو منظم کر سکے۔

وزیر خزانہ نے ادارہ جاتی احتساب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پاکستان کی جانب سے اصلاحات، عملی اقدامات اور عالمی شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
  • حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے اشتہار جاری کردیا
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو پاکستان بھی شملہ معاہدہ ختم کرسکتا ہے، وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو پاکستان بھی شملہ معاہدہ ختم کرسکتا ہے، وفاقی وزرا
  • تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین
  • پیپلز پارٹی اور لیگی وزرا کے ایک دوسرے پر الزامات سچ پر مبنی ہیں، شوکت یوسفزئی
  • حکومت کینال منصوبے پر کثیر الجماعتی مشاورت پر غور کر رہی ہے، وفاقی وزیر قانون
  • ترک انفلوئنسر نے ‘ماریہ بی’ پر سنگین الزامات عائد کردیے
  • وفاقی وزیرِ خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینکنگ وفود سے اہم ملاقاتیں
  • پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنالیا ہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا، وزیرخزانہ