ایران نے امریکی صدر ٹرمپ کی براہ راست مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ بہتر یہ ہوگا کہ ایران سے براہ راست بات چیت ہو، کیونکہ یہ تیز تر عمل ہے اور آپکو دوسرے فریق کو سمجھنے کا زیادہ بہتر موقع ملتا ہے بہ نسبت اس بات کے کہ آپ کسی مصالحت کار کے ذریعے بات کریں۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران مصالحت کاروں کو استعمال کرنا چاہتا تھا مگر شاید اب ایسا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایران نے جوہری معاہدے کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک سینیئر ایرانی عہدیدار نے کہا ہے کہ ایران نے امریکا کے جوہری معاہدے پر براہ راست مذاکرات کی پیشکش کو ایک بار پھر مسترد کر دیا ہے۔ البتہ ایران، امریکا کے ساتھ عمان کے ذریعے بالواسطہ مذاکرات جاری رکھنا چاہتا ہے۔ ایرانی عہدیدار کا کہنا ہے کہ بالواسطہ مذاکرات سے ہمیں یہ اندازہ لگانے کا موقع ملے گا کہ امریکا سیاسی حل کے لیے کتنا سنجیدہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ راستہ مشکل ہوسکتا ہے، لیکن اگر امریکا اس کی حمایت کرے تو جلد ہی یہ بات چیت شروع ہوسکتی ہے۔ ایران نے عراق، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکیہ اور بحرین کو انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر انہوں نے کسی امریکی حملے میں تعاون کیا، فضائی حدود یا اپنی زمین کو استعمال کرنے کی اجازت دی، تو اسے دشمنی کا عمل تصور کیا جائے گا۔
ایرانی عہدیدار نے بتایا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ سید علی علی خامنہ ای نے ایرانی مسلح افواج کو ہائی الرٹ پر رکھا ہے۔ عراق، کویت، یو اے ای، قطر اور بحرین نے ایران کے اس انتباہ پر کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا، البتہ ترکیہ کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ ایسے کسی انتباہ سے آگاہ نہیں، تاہم ایسے پیغامات دیگر ذرائع سے بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔ بدھ کو ایرانی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ کویت نے ایران کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اس کی سرزمین سے کسی بھی جارحانہ اقدام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ واضح رہے کہ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر فوجی کارروائی کی دھمکیوں نے خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے، جہاں پہلے ہی غزہ اور لبنان میں کھلی جنگ، یمن پر فوجی حملے، شام میں قیادت کی تبدیلی اور اسرائیل و ایران کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
امریکی صدر نے مارچ کے آغاز میں انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے جوہری معاہدے پر مذاکرات کیلئے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران سے دو طرح سے نمٹا جاسکتا ہے، ایک راستہ تو عسکری ہے اور دوسرا یہ کہ معاہدہ کیا جائے، میں معاہدہ کرنا چاہوں گا، کیونکہ میں ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا، وہ بہت اچھے لوگ ہیں۔ ایران نے موجودہ حالات میں امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کیا تھا، لیکن بالواسطہ مذاکرات کے امکان کا عندیہ دیا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی نے کہا تھا کہ ماضی کی طرح اب بھی امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات ہوسکتے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر جوہری معاہدہ نہ کیا تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
ایران کی جانب سے جوہری معاہدے پر مذاکرات کے حوالے خط کے جواب پر امریکی صدر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایران جوہری معاہدہ کرنے میں ناکام رہا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے حال ہی میں ایران کو ایک خط بھیجا، جس میں کہا کہ آپ کو فیصلہ کرنا ہوگا، یا تو ہمیں بیٹھ کر بات کرنی ہوگی یا پھر بہت برا ہوگا۔ گذشتہ دنوں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔ صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ بہتر یہ ہوگا کہ ایران سے براہ راست بات چیت ہو، کیونکہ یہ تیز تر عمل ہے اور آپ کو دوسرے فریق کو سمجھنے کا زیادہ بہتر موقع ملتا ہے بہ نسبت اس بات کے کہ آپ کسی مصالحت کار کے ذریعے بات کریں۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران مصالحت کاروں کو استعمال کرنا چاہتا تھا مگر شاید اب ایسا نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: راست مذاکرات کی پیشکش براہ راست مذاکرات صدر ٹرمپ نے کہا جوہری معاہدے نے کہا تھا کہ امریکی صدر امریکا کے کہ ایران ایران نے ایران کو نے ایران کہ اگر کہا کہ
پڑھیں:
بغداد، ایران-امریکہ مذاکرات کی حمایت کرتا ہے، فواد حسین
ایرانی وفد سے اپنی ایک ملاقات میں فواد حسین کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ جس سے خطے میں استحکام آئے گا۔ اسلام ٹائمز۔ عراق کے وزیر خارجہ "فواد حسین" نے اپنے فرانسوی ہم منصب "جان نوئل بارو" سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر فواد حسین نے کہا کہ فرانس نے دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ میں عالمی عسکری اتحاد کے پلیٹ فارم سے نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے فرانس اور عراق کے درمیان گہرے تعلقات کا ذکر کیا۔ عراقی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ میں نے اپنے فرانسوی ہم منصب کے ساتھ دفاعی مسائل اور پیرس سے اسلحے کی خرید کے بارے میں مشاورت کی۔ دمشق کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عراق، شام میں استحکام کے لئے ایک وسیع سیاسی عمل کی حمایت کرتا ہے۔ ہم نے شام میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافے اور اس سے نمٹنے کے طریقہ کار کے بارے میں تبادلہ خیال بھی کیا۔
فواد حسین نے کہا کہ ہم نے ایران-امریکہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ خطے کو جنگ سے دور کرنے کے بارے میں گفتگو کی۔ ہم نے اپنے فرانسوی مہمان کو اس بات کا یقین دلایا کہ بغداد، ایران-امریکہ مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔ پُرامن نتائج اور افہام و تفہیم کے حصول کے لیے ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔ قبل ازیں عراقی وزیر خارجہ نے تہران-واشنگٹن غیر مستقیم مذاکرات کے سلسلے میں انطالیہ ڈپلومیٹک اجلاس میں ایرانی وفد کے سربراہ "سعید خطیب زاده" سے ملاقات کی۔ اس دوران فواد حسین نے ان مذاکرات کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ان مذاکرات کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ جس سے خطے میں استحکام آئے گا۔ اس کے علاوہ دونوں رہنماوں نے خطے بالخصوص شام، لبنان اور یمن کی صورت حال کا جائزہ لیا۔