کے پی میں ایک رمضان بازار نہیں لگا مگر 10 ارب روپے بانٹ دیے گئے، عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
وزیر اطلاعات پنجاب نے مشیر اطلاعات کے پی بیرسٹر سیف کو مخاطب کرکے کہا کہ او بھائی! کون سی رمضان سہولت بازاروں کی رپورٹ آپ نے پڑھ لی ہے؟ یا تو آپ کم علم ہیں یا آپ کی ٹیم نالائق ہے کیونکہ پنجاب میں سب سے زیادہ لوگوں کو رمضان پیکج اور سہولت بازاروں میں ریلیف دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا (کے پی) کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کے پی میں ایک رمضان بازار نہیں لگایا مگر صوبائی حکومت نے اپنی پارٹی کے لوگوں میں 10 ارب روپے بانٹ دیے۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے مشیر اطلاعات کے پی بیرسٹر سیف کو مخاطب کرکے کہا کہ او بھائی! کون سی رمضان سہولت بازاروں کی رپورٹ آپ نے پڑھ لی ہے؟ یا تو آپ کم علم ہیں یا آپ کی ٹیم نالائق ہے کیونکہ پنجاب میں سب سے زیادہ لوگوں کو رمضان پیکج اور سہولت بازاروں میں ریلیف دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے رمضان سہولت بازاروں سے عام آدمی کو ایک ارب 31 کروڑ روپے کی بچت ہوئی، مریم نواز کی زیرنگرانی قائم خصوصی سہولت بازاروں میں اسٹال سے عوام کو اوپن مارکیٹ سے 31 فیصد زیادہ ریلیف ملا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ان رمضان سہولت بازاروں سے 3 ارب 11 کروڑ روپے کی تاریخ ساز خریداری ہوئی، خیبر پختونخواہ میں آپ کی حکومت نے اپنے پارٹی کے لوگوں کو 10 ارب روپے رمضان پیکج کے نام پر بانٹ دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں ایک بھی رمضان بازار نہیں لگا سکے، اس طرح کے جھوٹے پروپیگنڈے سے آپ کی کرپشن اور چوریاں چھپ نہیں سکتیں، گنڈاپور واحد وزیراعلیٰ ہے جس کو اپنی ہی کابینہ اور پارٹی کے لوگ کرپٹ اور چور کہہ رہے ہیں۔ وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ مریم نواز کے منصوبوں پر ایک سال بعد بھی کوئی ایک دھیلے کی کرپشن کا الزام نہیں لگا سکا، پنجاب میں ہر منصوبہ شفافیت اور میرٹ کی اپنی مثال ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رمضان سہولت بازاروں وزیر اطلاعات کہا کہ
پڑھیں:
توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں سرکاری ملازمین کی بحالی کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے کے معاملے پردائرتوہین عدالت کی درخواستوں کے دوران بینچ کے رکن جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد ہائی کورٹ کیسے جائیں گے، درخواست گزار ایف پی ایس سی کے ٹیسٹ سے کترارہے ہیں، ٹیسٹ پاس کرلیں، 59سال عمر والاتوزیادہ تجربہ کارہوگا۔جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ہوتی ، اگر ایف پی ایس سی سے کوئی نوٹس آیا توکیوں ٹیسٹ میں نہیں بیٹھے۔ جبکہ بینچ نے وفاقی حکومت سے عدالت عظمیٰ کے حکم پرمن و عن عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کرلی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے عدالت عظمیٰ کے 2021کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پردائر توہین عدالت کی درخواستوں اور برطرف ملازمین ایکٹ 2010کے قانون کوچیلنج کرنے کے معاملے پر دائر 25درخواستوں پرسماعت کی۔