اسلحے کی دوڑ میں بھارت-اسرائیل گٹھ جوڑ بےنقاب، بھارتی فوج کا باراک 8 فضائی دفاعی نظام کا تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
نئی دہلی/یروشلم: بھارت نے ایک بار پھر اسرائیلی اسلحے پر انحصار ظاہر کرتے ہوئے اسرائیلی ساختہ باراک 8 فضائی دفاعی نظام کا کامیاب تجربہ کرلیا ہے۔ اس تجربے کے بعد اس جدید دفاعی سسٹم کو جلد آپریشنل قرار دیے جانے کا امکان ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ سسٹم اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (IAI) اور بھارت کی ڈی آر ڈی او (DRDO) نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ تجربے کے دوران باراک 8 سسٹم نے مختلف فضائی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، جو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون اور اسلحہ ساز گٹھ جوڑ کو ظاہر کرتا ہے۔
باراک 8 کو زمین اور بحری پلیٹ فارمز پر نصب کیا جا سکتا ہے اور یہ 70 کلومیٹر تک کے فضائی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ سسٹم 2017 میں بھارت کو فروخت کیا گیا تھا اور تب سے اس کے مختلف مراحل کے تجربات جاری ہیں۔ یہ سسٹم پہلے ہی بھارتی فضائیہ اور بحریہ میں استعمال ہو رہا ہے، جب کہ حالیہ تجربہ بری فوج کے لیے منظوری کے مقصد سے کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارت اور اسرائیل کے درمیان دفاعی تعاون جنوبی ایشیا میں اسلحے کی نئی دوڑ کو ہوا دے سکتا ہے، جس سے خطے میں عدم توازن اور کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: باراک 8
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ: بھارت میں سفارتی و عسکری حلقوں میں کھلبلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک دفاعی معاہدے نے خطے کی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔
اسلام آباد اور ریاض کے درمیان یہ تعاون بھارت کے لیے باعثِ تشویش بن گیا ہے، جس کا اظہار نئی دہلی کی وزارت خارجہ کے تازہ بیان میں نمایاں طور پر نظر آ رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی حکومت اس پیشرفت سے پہلے ہی آگاہ تھی اور معاہدے پر دستخط کی خبروں کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھارت اپنی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس دفاعی تعاون کے خطے اور عالمی سطح پر اثرات کا باریک بینی سے تجزیہ کر رہی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت کو پاکستان اور سعودی عرب کی قربت سے اضطراب لاحق ہوا ہو۔ ماضی میں بھی اسلام آباد اور ریاض کے مابین دفاعی اور اقتصادی تعاون بھارت کے پالیسی سازوں کے لیے پریشانی کا باعث بنتا رہا ہے۔ سعودی عرب کی تیل اور سرمایہ کاری کی طاقت اور پاکستان کی فوجی صلاحیت جب ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوتی ہیں تو نئی دہلی میں خدشات سر اٹھاتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کا یہ معاہدہ خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ بھارت کے لیے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ اس کے قریبی اتحادی ممالک بھی ریاض کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں، جس کے باعث نئی دہلی کو کھلے عام سخت مؤقف اختیار کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے نہ صرف دونوں ممالک کی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی یہ پیشرفت اہم کردار ادا کرے گی۔
دوسری جانب بھارت کی تشویش ظاہر کرتی ہے کہ یہ تعاون اس کے اسٹریٹیجک منصوبوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔