بیجنگ : امریکا نے چین پر محصولات بڑھانے کی دھمکی دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اگر چین نے 8 اپریل تک امریکا پر عائد 34 فیصد محصولات منسوخ نہ کیے تو وہ 9 تاریخ سے چینی مصنوعات پر اضافی 50 فیصد ٹیرف عائد کرے گا۔

حقائق واضح ہیں کہ امریکہ نے پہلے چین کے خلاف بھاری محصولات کا جبری سلسلہ شروع کیا ہے اور چین کے جائز جوابی اقدامات بعد میں سامنے آئے ۔

چین نے واضح کیا ہےکہ اگر امریکہ ضد پر اصرار کرتا ہے تو چین آخر تک اس کا پورا مقابلہ کرےگا۔

امریکہ کی جانب سے “ٹیرف وار” گزشتہ دہائیوں کے گلوبلائزیشن کے عمل کو الٹنے کی ایک کوشش ہے، تاکہ امریکہ کی بالادستی کو برقرار رکھا جا سکے اور دنیا سے مسلسل “خون چوسنا” جاری رکھا جائے۔ تاہم، امریکہ نے ایک بار پھر غلط اندازہ لگایا ہے –

جب سے امریکہ نے 2018 میں چین کے خلاف تجارتی جنگ شروع کی ، چین کی بیرونی تجارت کا “دوستوں کا دائرہ” بڑا ہوتا گیا ہے: بی آر آئی کے شراکت دار ممالک کو چین کی برآمدات کا تناسب 38.

7 فیصد سے بڑھ کر 47.8 فیصد ہو گیا ہے جبکہ امریکہ کو چین کی برآمدات کا حصہ 19.2 فیصد سے کم ہو کر 14.7 فیصد تک رہ گیا۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکہ کی جانب سے عائد کیے جانے والے محصولات کا چین کی مجموعی معیشت پر تباہ کن اثر نہیں پڑے گا۔

اس کے برعکس امریکہ کی جانب سے ٹیرف بلیک میلنگ میں اضافہ خود کو مزید نقصان پہنچائے گا۔ جارج ڈبلیو بش فاؤنڈیشن آن یو ایس چائنا ریلیشنز کے صدر فینگ ڈاوی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ “ریسیپروکل محصولات” کی پالیسی امریکہ میں افراط زر بہت زیادہ بڑھائے گی،اور بالآخر بے روزگاری کا باعث بنے گی، اور ڈالر کی قدر میں کمی کا سبب بھی بنے گی، جو ” جدید امریکی تاریخ میں انتہائی نایاب غلط معاشی پالیسی ثابت ہوگی “۔

ییل یونیورسٹی کے ماہر معاشیات اسٹیفن روچ کا کہنا ہے کہ امریکہ اب مسئلے کے حل کے بجائے خود مسئلے کا سبب ہے۔
چاہے امریکہ کتنا ہی دباؤ کیوں نہ ڈالتا ہو، چین کے پاس ایک واضح منصوبہ ہے یعنی اپنے معاملات احسن انداز میں انجام دینے پر توجہ مرکوز کرنا اور اعلی ٰ معیار کے کھلے پن کو مسلسل فروغ دینا ہے۔ اگر امریکہ اپنے محصولات کے اقدامات میں اضافہ کرتا ہے، تو چین یقیناً ضروری جوابی اقدامات اٹھائےگا۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ طے

معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کی درآمدی اشیا پر ٹیرف میں نمایاں کمی کریں گے اور معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے ٹیرف کی شرح 60 فیصد سے کم کر کے 27 فیصد تک لانے پر اتفاق کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ(پی ٹی اے) طے پا گیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔ اسلام آباد میں معاہدے پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی، جہاں پاکستان کے سیکریٹری تجارت جواد پال اور افغانستان کی جانب سے افغان ڈپٹی وزیر تجارت ملا احمد اللہ زاہد نے معاہدے پر دستخط کیے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کی درآمدی اشیا پر ٹیرف میں نمایاں کمی کریں گے اور معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے ٹیرف کی شرح 60 فیصد سے کم کر کے 27 فیصد تک لانے پر اتفاق کیا ہے۔

دونوں ممالک کا یہ اقدام دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے اور خطے میں اقتصادی تعاون بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والا تجارتی معاہدہ یکم اگست 2025 سے نافذ العمل ہوگا اور ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے مؤثر رہے گا۔ معاہدے کے تحت پاکستان افغانستان سے درآمد کیے جانے والے انگور، انار، سیب اور ٹماٹر پر ڈیوٹی کم کرے گا جبکہ افغانستان پاکستان سے آنے والے آم، کینو، کیلے اور آلو پر ٹیرف میں کمی کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سی جی ٹی این کے سروے میں 65 اعشاریہ 2فیصد  یورپی یونین کے شہری چین کے ساتھ تجارت کو فائدہ مند سمجھتے ہیں
  • انسداد دہشتگردی میں پاکستان کے کلیدی کردار کی دنیا معترف
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا
  • چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ طے
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش
  • امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی
  •  امید ہے کہ امریکہ چین  کے ساتھ  بات چیت اور مواصلات کے ذریعے اتفاق رائے بڑھائے گا،  چینی وزارت خارجہ