شبلی فراز کا اعظم سواتی کے بیان پر ردعمل دینے سے گریز
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے پارٹی رہنما اعظم سواتی کے بیان پر ردعمل دینے سے گریز کیا ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ اعظم سواتی کے بیان کا جواب دینے کےلیے پارٹی کا پلیٹ فارم موجود ہے۔
پارٹی میں اختلافات کی خبروں پر ردعمل میں پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ جب سب کا محور ایک بانی پی ٹی آئی ہو تو پارٹی تتر بتر نہیں ہو سکتی۔
اس معاملے پر عمرایوب نے کہا کہ اعظم سواتی اور بانی پی ٹی آئی کی ملاقات میں اگر کوئی ہدایات دی گئی ہیں تو اس کا انہیں علم نہیں، بجلی کی قیمتوں میں ریلیف عارضی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کنول شوذب کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو ساتھ چلنے کی دعوت دی ہے، مولانا فضل الرحمان اگر عوام کے ساتھ کھڑے ہوئے تو تاریخ انہیں یاد رکھے گی۔
یاد رہے کہ اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے بات چیت کے دروازے بند نہیں کئے، 2022ء میں بھی ہم نے بانی پی ٹی آئی کو بات چیت کے لئے مجبور کیا، پاکستان اور آئندہ نسلوں کیلیے بانی پی ٹی آئی سے بات چیت کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی اعظم سواتی
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کا چیف جسٹس کو خط، 24 گھنٹوں میں جواب دینے کی یقین دہانی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: عمران خان کی بہنوں کی کوششیں رنگ لے آئیں، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ سے ملاقات کی۔
سردار لطیف کھوسہ نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا خط چیف جسٹس کو پیش کیا جسے بڑے سکون سے سنا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں میں اس پر جواب دینے کی یقین دہانی کروائی۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان 9×11 فٹ کی کال کوٹھڑی میں قید ہیں اور انہیں اور ان کی اہلیہ کو جیل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ملاقات میں چیف جسٹس کو عدلیہ بارے تحفظات اور جیل میں پیش آنے والی مشکلات سے آگاہ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں کے اندر گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کی پالیسی اور جیل ریفارمز پر ان پٹ لینے کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل اصلاحات پر تجاویز دینے کا بھی کہا گیا ہے جبکہ چیف جسٹس نے ایک یونیفارم پالیسی بنانے پر زور دیا۔
کھوسہ نے مزید کہا کہ میں نے تین ادوار کے مقدمات دیکھے ہیں لیکن کبھی وکلاءکی سر تا پا تلاشی نہیں لی گئی، آج یہ صورتحال ناقابل قبول ہے۔ فیملی کو بھی عمران خان سے علیحدگی میں ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو بتایا ہے کہ مقدمات کے ٹرائلز کو بلڈوز کیا جا رہا ہے، بنیادی حقوق کی پاسداری عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔ سردار لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے کہا کہ آپ عدلیہ کے باپ ہیں اور باپ کی حیثیت سے آپ کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہو گی۔