کراچی، لیاقت آباد ڈاکخانے کے قریب پانی اور بجلی کی بندش پر احتجاج، ٹریفک معطل
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
کراچی:
لیاقت آباد ڈاکخانے کے قریب شہریوں نے بجلی اور پانی کی مسلسل بندش کے خلاف احتجاج کیا، جس کے باعث علاقے میں ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ کئی روز سے پانی کی فراہمی معطل ہے اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے ان کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ احتجاج کے دوران شہریوں نے ضلعی انتظامیہ اور سیاسی جماعتوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے اپنی شکایات ریکارڈ کروانے کے بعد پرامن طور پر احتجاج ختم کر دیا اور سڑک کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
مزید پڑھیں: کراچی؛ بجلی، پانی کی طویل بندش پر شہریوں کا احتجاج، ٹریفک کا نظام درہم برہم
تاہم، اس دوران ٹریفک کی روانی میں مشکلات کا سامنا رہا۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائیں گے اور جلد ہی مسائل کے حل کے لیے حکام سے اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔
مقامی انتظامیہ نے اس احتجاج کے خاتمے کے بعد ٹریفک کی روانی کو بحال کر دیا، اور متاثرہ علاقے میں معمول کی زندگی دوبارہ شروع ہو گئی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔