منرلز انویسٹمنٹ فورم ، بڑی سرمایہ کاری کی توقع
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)وزیراعظم شہباز شریف نے دنیا بھر سے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے معدنی شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ذخائر موجود ہیں، جن کی بدولت پاکستان اپنے قرضوں سے نجات حاصل کر سکتا ہے اور
آئی ایم ایف کو گڈ بائے کہہ سکتا ہے، اسلام آباد منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 کے دوران وزیراعظم نے کہاکہ صرف یہی نہیں بلکہ ہمارے پاس پنجاب اور سندھ سمیت پاکستان کے دیگر حصوں میں انتہائی ذرخیز زمینیں موجود ہیں اور سب سے بڑھ کر ہمارے پاس انتہائی بہادر لوگ موجود ہیں جو چیلنج قبول کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں اور مٹی کو سونا بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، فورم سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نیبھی خطاب کیاجس میں ان کا کہناتھاکہ عوام کے پیروں کے نیچے وسیع معدنی ذخائر، ہاتھوں میں مہارت اور شفاف معدنی پالیسی کے ہوتے ہوئے مایوسی اور بے عملی کی کوئی گنجائش نہیں، مجھے پختہ یقین ہے پاکستان عالمی معدنی معیشت میں ایک رہنما کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے،اسلام آباد منرلز انویسٹمنٹ فورم کاانعقادمعدنی ذخائرکوبروئے کارلانے کے حوالے سے اہمیت کاحامل ہے خاص طور پر وزیراعظم کی طرف سے خام مال کی بجائے ویلیوایڈیشن کے ذریعے برآمدات پرزوردیاگیا جو نہ صرف برآمدات میں اضافے کے تناظرمیںاہم بلکہ ہے اس سے خام مال کی صورت میں برآمدات پر ہونے والے پروپیگنڈے سے بھی بچاجاسکے گا،فورم میں تین صوبوں پنجاب ،خیبرپختونخوااورسندھ کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی جب کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپوردعوت کے باوجود اس اہم فورم میں شریک نہیں ہوئے اور ان کایہ طرزعمل افسوسناک ہے حالانکہ خیبرپختونخوامیں معدنی وسائل موجود ہیں اورفورم میں وزیراعظم نے خیبرپختونخوا کا بھی ذکرکیا،اسی طرح جب فورم کے دوران وزرائے اعلیٰ کو سٹیج پر بلایاگیاتو اس موقع خیبرپختونخواکی نمائندگی نہیں تھی وزیراعلیٰ کے موجود نہ ہونے پر بہترہوتاان کی جگہ گورنرخیبرپختونخوافیصل کریم کنڈی کو اسٹیج پر بلالیاجاتا جس سے چاروں صوبوں کی نمائندگی ہوجاتی اور ایک مثبت پیغام جاتاہے،دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کیبانی چیئرمین عمران خان کی تین بہنوں اور ایک کزن کواڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی،طویل عرصے کے بعداڈیالہ جیل کے باہراور اس کے اطراف میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے احتجاج کیااوراس احتجاج کو حلیمہ خان لیڈکررہی تھیں،پولیس نے گورکھ پورگاؤں کے قریب لگائے گئے ناکے پررہنماوں اور کارکنوں کوروکااس دوران کارکنوں کی جانب سے ہلکاپھلکاپتھراؤبھی کیاگیاتاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ چند کارکن گرفتارہوئے لیکن لیڈروہاں سے رفوچکرہونے میں کامیاب ہوگئے،عمران خان کی تین بہنوں حلیمہ،عظمیٰ ،نورین اور کزن قاسم نیازی کے علاوہ سنی اتحادکونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامدرضاکوپولیس نے عارضی طور پر حراست میں لیااورانہیں کچھ فاصلے پر لے جاکرچھوڑدیاگیا،عمرایوب ،بیرسٹرگوہراور دیگرکسی بڑے لیڈرکو نہ تو پولیس نے گرفتارکرنے کی کوشش کی اور نہ ہی انہوںنے پولیس سے کوئی میچ ڈالاجس کے نتیجیمیں وہ گرفتارہوتے،بیرسٹرگوہراوربیرسٹرعلی ظفرسمیت چھ وکلاء کی عمران خان سے ملاقات ہوئی تاہم سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کی ملاقات نہیں ہوسکی اس ملاقات پرپی ٹی آئی کے اندربھی تقسیم نظرآئی ہے پارٹی کے ایک رہنماعمیرنیازی کاکہناہے کہ صرف دورہنماوں بیرسٹرگوہراور بیرسٹرعلی ظفرکی ملاقات سمجھ سے بلاہرہے باقی کسی کوملنے نہیں دیاجارہاحلیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ کو سائیڈلائن کرکے یہ ملاقات کرائی گئی،تجزیہ نگاروں کاکہناہے کہ اس وقت پارٹی کے اندرجو دھڑے بندی نظرآرہی ہے وہ روزبروزنمایاں ہورہی ہے کارکن احتجاج کرناچاہتے ہیں اور لیڈرزمذاکرات کرناچاہتے ہیں ۔بیرسٹرگوہرمفاہمت کی پالیسی چاہتے ہیں اور حلیمہ خان اوران کے ساتھی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کو ٹف ٹائم دیناچاہتے ہیں،سلمان اکرم راجانے بھی ایک ٹویٹ کرکے بیرسٹرگوہراورعلی ظفرکی ملاقات پر سوالات اٹھائے ہیں اور ان کاکہناہے کہ بیرسٹرگوہرکوجانے دیاگیااورانہیں ناکے پر روک دیاگیااس کاکون جواب دیگا،بہرحال تحریک انصاف کی خواتین نے مردوں کی نسبت آج بہادری اور جرات دکھائی ہے چاہئے اس میں عمران خان کی بہنوں کاعمل دخل ہویاعالیہ حمزہ،طیبہ راجہ اور دیگرخواتین رہنماوں اور کارکنوں کاکردارہو،ماضی کودیکھاجائے تو میاں نوازشریف کو جب پرویز مشرف کے دورمیں قید کیاگیاتھا ن لیگ کے اکثررہنمایاتو پارٹی چھوڑ گئے تھے یاغائب ہوگئے تھے بیگم کلثوم نوازچندخواتین کے ہمراہ میدان میں نکلی تھی ،بینظیربھٹواور نصرت بھٹونے بھی تاریخی جدوجہدکی تھی اب عمران خان کی بہنیں جدوجہد کررہی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ
بنگلہ دیش نے خطے میں دفاعی سازوسامان تیار کرنے والی نئی طاقت بننے کی سمت اہم پیش رفت شروع کر دی ہے۔
حکومت نے ایک خصوصی ڈیفنس اکنامک زون کے قیام کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں ڈرونز، سائبر سسٹمز، ہتھیار اور گولہ بارود نہ صرف ملکی ضرورت کے لیے بلکہ برآمدات کے لیے بھی تیار کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان
حکام کے مطابق، یہ اقدام خود انحصار دفاعی صنعتی ڈھانچے کی تعمیر کے وسیع منصوبے کا حصہ ہے، حکومت کا تخمینہ ہے کہ تقریباً 1.36 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، غیر ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔
???? | Breaking Analysis | #BDMilitary
???????? Bangladesh moves from consumer to producer. Dhaka’s latest policy push—anchored in the establishment of a dedicated Defence Economic Zone (DEZ)—signals a decisive stride toward self-reliance in military manufacturing and export orientation.… pic.twitter.com/WdHgoUvJ33
— BDMilitary (@BDMILITARY) November 3, 2025
چیف ایڈوائزر محمد یونس نے پہلے ہی ایسی پالیسی اقدامات کی منظوری دے دی ہے جن کے ذریعے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے گا، بنگلہ دیش آرمی کو قومی دفاعی صنعت پالیسی کے مسودے کی تیاری کا کام سونپا گیا ہے۔
غیر ملکی دلچسپی اور برآمدی عزائممیڈیا رپورٹس کے مطابق، کئی غیر ملکی حکومتوں اور کمپنیوں نے بنگلہ دیش کے ابھرتے ہوئے دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اگرچہ مخصوص ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، لیکن حکام نے تصدیق کی کہ بات چیت ’دوستانہ ممالک‘ کے ساتھ جاری ہے۔
بنگلہ دیش اکنامک زون اتھارٹی اور بنگلہ دیش انویسٹمنٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین اشک محمود بن ہارون نے کہا کہ زون کی جگہ کا تعین ابھی باقی ہے۔ ’ہم پالیسی فریم ورک تیار کر رہے ہیں اور شراکت داروں سے رابطے میں ہیں۔ ہمارا مقصد دفاعی شعبے کو برآمدی بنیاد پر استوار کرنا ہے۔‘
ملکی ضرورت اور عالمی منڈیاس وقت بنگلہ دیش کی دفاعی ضروریات کا تخمینہ 8,000 کروڑ ٹکا لگایا گیا ہے، جس میں مسلح افواج، بارڈر گارڈ، کوسٹ گارڈ، پولیس اور دیگر نیم فوجی اداروں کی ضروریات شامل ہیں۔
حکام کا خیال ہے کہ مقامی صنعت اس طلب کو پورا کر سکتی ہے اور آگے چل کر عالمی منڈی میں بھی داخل ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے نئی بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ
تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ملکی طلب پر انحصار کافی نہیں ہوگا، صدر بنگلہ دیش انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز اے این ایم منیر الزمان کے مطابق صنعت کو پائیدار بنانے کے لیے ہمیں برآمدی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی۔
’عالمی دفاعی منڈی میں مقابلہ سخت ہے، اور کامیابی کے لیے ٹیکنالوجی شراکت داری اور غیر ملکی سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔‘
نجی شعبے کی شمولیت ناگزیرفائنانس سیکرٹری ایم ڈی خیرالزمان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح نجی شعبے کا کردار بنگلہ دیش کے لیے بھی اہم ہے۔
انہوں نے لاک ہیڈ مارٹن اور میک ڈونل ڈگلس جیسی کمپنیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کو کئی مالیاتی سالوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
جبکہ وزارتِ خزانہ زمین کے حصول کے لیے غیر استعمال شدہ سرکاری فیکٹریوں کو بروئے کار لانے پر غور کر رہی ہے۔
علاقائی موازنہ اور چیلنجزحکام نے تسلیم کیا کہ بنگلہ دیش ابھی پاکستان اور بھارت جیسے ہمسایہ ممالک سے پیچھے ہے، پاکستان نے گزشتہ 4 سالوں میں ہر سال تقریباً 450 ملین ڈالر دفاعی پیداوار میں لگائے۔
جبکہ بھارت کی سالانہ سرمایہ کاری 2.7 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، اس کے مقابلے میں بنگلہ دیش کی دفاعی صنعت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔
پالیسی خامیاں اور قانونی رکاوٹیںاگرچہ غیر ملکی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن حکام نے اعتراف کیا کہ قوانین اور خریداری پالیسیوں کی موجودہ صورت نجی شعبے کی شمولیت میں رکاوٹ ہے۔
وزارتِ صنعت کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق، غیر ملکی سرمایہ کار قانونی ضمانتیں چاہتے ہیں جو فی الحال دستیاب نہیں۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش ملبوسات کی نئی عالمی منزل، چینی سرمایہ کاری میں اضافہ
ستمبر کے اجلاس میں شرکا نے نئے قوانین، سرمایہ کاری کے تحفظ اور ایک مستقل رابطہ ادارہ قائم کرنے کی سفارش کی، اس کے علاوہ، ترکی اور پاکستان کے ماڈلز سے استفادہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔
کامرس سیکریٹری محبوب الرحمن نے کہا کہ اگر منصوبہ بروقت شروع کر دیا گیا تو بنگلہ دیش بھی پاکستان کی سرمایہ کاری کی سطح تک پہنچ سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ نیا زون گیزپور کے بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری کی طرز پر قائم کیا جا سکتا ہے۔
طویل المدتی وژناگرچہ ماہرین کے مطابق ایک مکمل دفاعی ایکو سسٹم قائم کرنے میں 25 سے 30 سال لگ سکتے ہیں، لیکن بنگلہ دیشی قیادت پُرعزم ہے۔
پالیسی اصلاحات، نجی شعبے کی شمولیت، اور بین الاقوامی تعاون کے امتزاج سے بنگلہ دیش مستقبل میں علاقائی اسلحہ برآمد کنندہ ملک کے طور پر ابھر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز ایکو سسٹم بنگلہ دیش بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری دفاعی پیداوار دفاعی سازوسامان سرمایہ کار کامرس سیکریٹری لاک ہیڈ مارٹن میک ڈونل ڈگلس