وزیر اعظم شہباز شریف کا پی آئی اے کے منافع بخش ادارہ بننے پر اظہار مسرت
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز ’پی آئی اے‘نے 21 سال کی طویل مدت کے بعد خالص منافع حاصل کیا ہے؛ جس پر وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ دو دہائیوں کے خسارے کے بعد پی آئی اے کے منافع بخش ادارہ بننے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ان شاء اللہ ہمارا مستقبل تابناک ہے۔"بدھ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ "ایکس” پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ الحمد للہ ،آج قوم کو ایک اور خوشخبری ملی ہے،پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن(پی آئی اے ) 20 سال بعد پہلی بار منافع کمانے کے قابل ہوئی ہے۔لگ بھگ دو دہائیوں تک مسلسل خسارے کے سبب حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ اب اسے چلانے سے قاصر ہے اس لیے اس کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا لیکن ہے لیکن مناسب خریدار اور قیمت نہ ملنے پر تاحال اس کی نجکاری نہیں ہو سکی۔واضح رہے کہ سالہا سال سے قومی ایئرلائن خسارے کا شکار ملکی اداروں میں شامل چلی آ رہی ہے، وزارت خزانہ کی مالی سال 24-2023 کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس سال پی آئی اے کو 73 ارب 50 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا تھا۔مسلسل خسارے میں جانے کی وجہ سے حکومت پی آئی اے کی نجکاری کی کوششیں کررہی تھی، نجکاری کی پہلی کوشش گزشتہ سال اکتوبر میں اس وقت ناکام ہوگئی تھی جب واحد بولی دہندگان نے 10 ارب روپے کی پیشکش کی تھی، جو نجکاری کمیشن کی جانب سے مقرر کردہ کم از کم 85 ارب روپے کی توقعات سے بہت کم تھی۔پی آئی اے کی ایک طویل تاریخ ہے اور اس کا آغاز پاکستان کے قیام سے پہلے ہی ہو چکا تھا۔ 1946 میں، یعنی پاکستان کی آزادی سے ایک سال قبل ’اوریئنٹ ایئر ویز‘ کے نام سے ایک فضائی کمپنی بنی۔اس کمپنی کے قیام کی ہدایت بانی پاکستانی محمد علی جناح نے دی تھی اور انہوں نے ایک معروف صنعت کار ایم اے اصفہانی کو ترجیحی بنیادوں پر فضائی کمپنی قائم کرنے کا کہا تھا۔اور یوں 23 اکتوبر 1946 کو اوریئنٹ ایئرویز لمیٹڈ کے نام سے ایک نئی ایئر لائن نے جنم لیا جسے ابتدائی طور پر کلکتہ میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر رجسٹرڈ کروایا گیا اور پھر چار جون 1947 کو یہ ایئرلائن آپریشنل ہو گئی۔اوریئنٹ ایئرویز کے آپریشنل آغاز کے دو ماہ کے بعد ہی پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور پھر اس ایئرلائن نے پاکستان ہی کو اپنا مرکز بنا لیا۔قیام پاکستان کے بعد جب حکومت مضبوط ہوئی تو اس نے ایک قومی ائیر لائن بنانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد 10 جنوری 1955 کو اوریئنٹ ایئرویز کو پی آئے اے میں ضم کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، شہباز شریف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 مئی 2025ء) پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کے روز دو روزہ دورہ ایران کا آغاز کیا، جہاں تہران میں انہوں نے ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کی اور پھر صدر مسعود پیزشکیان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران خطے میں امن کے لیے کام کرنے کا عزم کا اعادہ کیا۔
اس موقع پر وزیر اعظم شہباز نے کہا،"ہماری شاندار مسلح افواج کے پر شجاعت اقدامات اور پاکستانی عوام کی بھرپور حمایت" کی وجہ سے پاکستان بھارت کے ساتھ حالیہ بحران سے باہر آیا۔
انہوں نے مزید کہا،"ہم امن چاہتے ہیں اور میز پر بات چیت کے ذریعے خطے میں امن کے لیے کام کریں گے اور تنازعہ کشمیر سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کریں گے۔
(جاری ہے)
ان قراردادوں کو بھارتی پارلیمان نے اس وقت بھی تسلیم کیا تھا، جب نہرو بھارت کے وزیر اعظم تھے۔"
بھارت پاک کشیدگی کے درمیان ایرانی وزیر خارجہ پاکستان میں
انہوں نے کہا کہ "اگر بھارت سنجیدہ ہے تو ہم پانی، تجارت اور انسداد دہشت گردی سمیت مختلف تصفیہ طلب مسائل پر امن کے لیے بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
" تاہم انہوں نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ اگر بھارت جارحانہ رویہ اختیار کرتا ہے، تو پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرے گا۔وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ تنازعے اور اس کے "تسلط پسندانہ عزائم" کے بارے میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو آگاہ کیا۔ انہوں نے "بھارتی جارحیت" کے خلاف پاکستان کا ساتھ دینے پر ایرانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
’ایران آٹھ پاکستانیوں کے قتل کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے‘
پاکستان اور ایران کا علاقائی امن کے لیے کام کرنے کا عزمپاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ ایرانی صدر کے ساتھ ان کی ملاقات نتیجہ خیز اور مفید رہی، جس میں باہمی دلچسپی اور تعاون کے تمام شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ایران کو اپنا "دوسرا گھر" قرار دیا اور پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران تہران کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا، "ہم اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔"دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور خطے میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے تعاون بڑھانے کا عزم کیا۔
ایران کے اعلی فوجی جنرل کی پاکستان کے فوجی سربراہ سے ملاقات
انہوں نے کہا کہ اس بات پر مکمل اتفاق ہوا ہے کہ دونوں برادر ہمسایہ ممالک کو تجارت، سرمایہ کاری اور معیشت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانا چاہیے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان ثقافتی اور تاریخی تعلقات پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے ان تعلقات کو زندگی کے مختلف شعبوں میں انتہائی نتیجہ خیز تعاون میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز نے ایرانی صدر کو بتایا،"میں پاکستانی عوام کے لیے آپ کی تشویش اور برادرانہ جذبات کی دل کی گہرائیوں سے تعریف کرتا ہوں اور آپ کی پرجوش خواہش رہی ہے کہ یہ بحران مزید بڑھنے کے بجائے تھم جائے۔
"پاکستان ایران سرحد پر حملہ، متعدد ایرانی سکیورٹی اہلکار ہلاک
ایرانی صدر کا مذاکرات پر زورایرانی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور ایران اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) سمیت مختلف پلیٹ فارمز پر اہم علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر مشترکہ موقف رکھتے ہیں۔
صدر پیزشکیان نے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنی سرحدوں کو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ گروہوں کی سرگرمیوں سے محفوظ بنانے کے لیے تعاون کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں امن و استحکام ایران کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے اور خطے میں استحکام کے لیے مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل ضروری ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان، اہم امور پر بات چیت
ان کا کہنا تھا،"ہم سمجھتے ہیں کہ خطے میں سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے پڑوسی ممالک کو بات چیت کرنی چاہیے اور بین الاقوامی شراکت داروں سمیت ایک دوسرے کے ساتھ مثبت مشاورت کرنی چاہیے۔
"پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ اس دورے میں شامل ہیں۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)