بانی پی ٹی آئی کو مسئلہ حل کرنے کیلیے کس سے بات کرنی چاہیے؟ رانا ثناء اللہ نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ عمران خان کو مسئلہ حل کرنے کے لیے کس سے بات کرنی چاہیے۔
جاتی امرا کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پارٹی کو مزید منظم اور مستحکم کرنے کے لیے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میں اس عوامی رابطہ مہم کی قیادت کروں گا اور اس کے بعد ساری صورتحال نواز شریف اور مریم نواز کے سامنے رکھوں گا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی صرف پنجاب کی حد تک عوامی رابطہ مہم شروع کر رہے ہیں۔ نواز شریف دوسرے صوبوں کا دورہ کریں گے تو ان صوبوں میں بھی جلسے کریں گے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ امریکی ڈاکٹروں نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ۔ امریکی ڈاکٹر شاید صرف حال چال پوچھنے ہی آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہر کسی کو اپنی بات کہنے کا حق ہے ۔ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے گالم بریگیڈ سے ہر کسی کو مسئلہ ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کو کل کے پروگرام میں اپنے صوبے کی نمائندگی کرنا چاہیے تھی۔ اگر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنے صوبے کی نمائندگی نہیں کرتے تو وہ اپنے عہدے سے کوتاہی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غلط سیاسی کیسز بنانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر گفت و شنید سے معاملات حل کرنے چاہییں۔ یہ بات ہم 2018، 2019 اور 2020 میں بھی کرتے رہے اور آج بھی کر رہے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کو مل کر بات کرنی چاہیے، مگر سب کو علم ہے کہ کون مل کر بات کرنے کو تیار نہیں۔
دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پنجاب سندھ کا ایک قطرہ پانی نہ چرا رہا ہے اور نہ پنجاب کا کسی کا پانی چرانے کا ارادہ ہے۔ پانی کے معاملے پر پیپلزپارٹی کے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں، کیونکہ سندھ کی نام نہاد قوم پرست جماعتوں نے ایسا ماحول بنا دیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بلاول بھٹو سمیت پیپلزپارٹی کو یقین دلایا ہے کہ پانی کی تقسیم کا معاملہ افہام و تفہیم سے ہو گا۔ پنجاب کا سندھ کا پانی چرانے کا کوئی ارادہ نہیں ۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کو پہلے بھی تیار تھے، اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سیاسی جماعتوں سے بات کرنے کو تیار ہوں تو معاملہ حل ہو سکے گا۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی ا ئی بات کرنے سے بات
پڑھیں:
سرجری یافلرز، کومل میر کا چہرہ کیوں بدلا؟ اداکارہ نے سب کچھ بتادیا
کراچی(شوبز ڈیسک) پاکستانی اداکارہ و ماڈل کومل میرنے فلرز یا کسی قسم کی کاسمیٹک سرجری کی تردید کرتے ہوئے اپنی حالیہ تبدیلی کی وجہ وزن میں اضافہ بتایا ہے۔
کومل میر نے جب“مس ویٹ پاکستان“ سے شوبز میں قدم رکھا تو وہ دبلی پتلی جسامت اور معصوم شکل کے باعث مداحوں میں فورا توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔ مگر حالیہ دنوں میں ان کی کچھ تصاویر وائرل ہوئیں جن میں ان کا چہرہ خاصا مختلف نظر آ رہا تھا۔
اس اچانک تبدیلی نے سوشل میڈیا پر چہ مگوئیوں کو جنم دیا اور مداح یہ سوال کرنے لگے کہ آیا یہ تبدیلی وزن بڑھنے کا نتیجہ ہے یا پھر چہرے پر فلرز کروائے گئے ہیں؟
کومل میر نے اب ایک انٹرویو میں اپنے وزن اور چہرے میں نظر آنے والی تبدیلی کی حقیقت بیان کردی۔
کومل میر نے پہلی بار اس حوالے سے وضاحت سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ان کے چہرے کی تبدیلی دراصل وزن میں اضافے کی وجہ سے ہوئی، نہ کہ کسی کاسمیٹک پروسیجر یا فلرز کی وجہ سے۔
انہوں نے کہا کہ “میں ہمیشہ انڈر ویٹ رہی ہو اور ماضی میں ایٹنگ ڈس آرڈر کا شکار بھی رہی ہوں۔ میری عادت رہی تھی اگر کچھ دن کھالوں تو اگلے دن بھوک کا احساس نہیں ہوتا تھا اور جب مجھ پر وزن کم ہونے کے حوالے سے تنقید کی جاتی تو اسے سنجیدہ نہیں لیتی تھی۔
وزن بڑھانے کا خیال کیسے آیا اس کے بارے میں کومل میر نے کہا کہ جب میں فلموں کا رخ کیا تو مجھے لگا کہ میں بڑی اسکریں پر بہت دبلی پتلی نظر آوں گی اسی لیے مجھے مشورہ دیا گیا کہ اگر بڑی اسکرین پر آنا ہے تو تھوڑا صحت مند دکھنا چاہیے۔ میں نے کھانے پینے کا خاص خیال نہیں رکھا، بس نارمل طریقے سے چھ کلو وزن بڑھ گیا، جو زیادہ تر چہرے پر چڑھ گیا۔“
کومل نے کہا کہ جیسے ہی ان کی نئی تصاویر منظر عام پر آئیں، سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے ان پر فلرز کروانے کا الزام لگانا شروع کر دیا۔ مگر وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنے چہرے پر کچھ نہیں کروایا، اور یہ صرف فطری وزن بڑھنے کا نتیجہ ہے۔
کومل کا کہنا ہے کہ، مجھے اس وقت احساس ہوا جب میں نے خود کو اسکرین پر دیکھا۔ اگرچہ مجھے حقیقت میں خود کو دیکھ کر اچھا لگ رہا تھا، مگر کیمرے پر چہرہ تھوڑا بھرا بھرا لگ رہا تھا۔ لیکن اب میں بہتر محسوس کرتی ہوں۔
انہوں نے کہا سوشل میڈیا پر بھی مجھ پر طنز کی بوچھاڑ کی گئی لیکن میں ایسی باتوں کی پرواہ نہیں کرتی۔ میں اپنی زندگی اپنے اصولوں پر گزار رہی ہوں۔
کومل میر نے یہ بھی بتایا کہ ماضی میں ان کے دُبلے پن اور مختلف چہرے کی بنا پر انہیں کئی بار ردِ عمل کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں طرح طرح کے باتیں سنے کو ملیں۔ بعض اوقات ان کی خوبصورتی کو لے کر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جاتا رہا۔ لیکن اب اپنے موجودہ لک پر خوش اور زیادہ پُراعتماد ہیں۔