لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09اپریل 2025) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء راناثناء اللہ کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان جب تک سیاستدانوں سے گفتگو نہیں کرینگے مسئلہ حل نہیں ہوگا، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے ایک بار پھر بانی پی ٹی آئی کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا مشورہ دیدیا، لاہور میں جاتی امراء کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماء ن لیگ نے کہا کہ سٹیبلشمنٹ سے بات کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

سیاسی مسائل سیاستدان ہی گفتگو کے ذریعے حل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان پہلے بھی سٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کو تیار تھے لیکن اگروہ سیاسی جماعتوں سے بات کرنے کو تیار ہوں تو معاملہ حل ہو سکتا ہے۔ سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر گفت و شنید سے معاملات حل کرنے چاہئیں لیکن سب کو علم ہے کہ کون مل کر بات کرنے کو تیار نہیں۔

(جاری ہے)

بلوچستان کے معاملے پر اگر پیش رفت ہوئی تو نواز شریف بلوچستان کا دورہ کرینگے۔ بلوچستان میں پی ٹی آئی سٹیک ہولڈر نہیں ہے۔بلوچستان کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر مسائل حل کریں گی۔ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ امریکی ڈاکٹروں نے عمران خان کی رہائی سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔ وہ شاید صرف حال چال پوچھنے ہی آئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ہر کسی کو اپنی بات کہنے کا حق ہے لیکن اس پلیٹ فارم پر پی ٹی آئی کی بریگیڈ سے ہر کسی کو مسئلہ ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کو کل پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 میں شرکت کرنی چاہیے تھے۔ اگر وہ اپنے صوبے کی نمائندگی نہیں کرتے، تو وہ عہدےسے کوتاہی کر رہے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راناء ثناء اللہ نے مزید کہا کہ پنجاب سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی چوری نہیں کرے گا۔ کچھ نام نہاد قوم پرست جماعتیں غلط گیم کر رہی ہیں۔ سندھ کے نام نہاد قوم پرست جماعتوں نے ایسا ماحول بنا دیا ہے کہ اس معاملے پر پیپلز پارٹی کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا ہے آخرپاکستان پیپلز پارٹی نے بھی اپنی جگہ بنانی ہے۔

نہری پانی پر معاملہ اتفاق رائے سے حل ہو جائے گا۔ہم نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو یقین دلایا ہے کہ پانی کی تقسیم کا معاملہ افہام وتفہیم کے ساتھ حل ہوگا۔ پنجاب سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی چوری نہیں کر رہا ہے اور نہ ہی ایسا ارادہ ہے۔ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ پارٹی کو منظم کرنے کیلئے ہم نے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ابھی صرف پنجاب کی حد تک عوامی رابطہ مہم شروع کر رہے ہیں۔ نواز شریف دوسرے صوبوں کا دورہ کرینگے تو وہاں جلسے کرینگے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماءخواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے نواز شریف سے درخواست کی کہ وہ سینئر سیاستدان کے طور پر بلوچستان کے مسائل میں اپنا کردار ادا کریں۔

نواز شریف نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ وہ بلوچستان میں امن کیلئے اپنا سیاسی اور جمہوری کردار ادا کریں گے۔ نواز شریف نے ڈاکٹر عبدالمالک کواپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ذاتی طور پر اس مسئلے میں دلچسپی لے کر اس کا حل نکالیں گے۔ سعد رفیق کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب نواز شریف وزیر اعظم تھے اور ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ وزیر اعلی تھے۔ تب بلوچستان میں ترقی ہوئی تھی۔ بدقسمتی سے جمہوریت میں تعطل آیا جس کی وجہ سے صورتحال یہاں تک پہنچی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ثناء اللہ نواز شریف رانا ثناء پی ٹی آئی نے کہا کہ سے گفتگو بات کرنے نہیں کر

پڑھیں:

عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کشیدگی میں کمی کیلئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کچھ رہنماؤں اور سابق رہنماؤں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے باوجود پارٹی کی تصادم کی راہ پر چلنے کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اس میں رکاوٹ خود عمران خان بنے ہوئے ہیں جن کے سمجھوتہ نہ کرنے کے موقف کی وجہ سے مصالحت کے جانب بڑھنے میں رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں (جیل کے اندر اور باہر موجود) سینئر شخصیات خاموشی کے ساتھ سیاسی مذاکرات کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، دلیل دے رہے ہیں کہ تصادم کی پالیسی نے صرف پارٹی کو تنہا کیا ہے اور اس کیلئے امکانات کو معدوم کیا ہے۔ تاہم، ان کی کوششوں کو کوئی کامیابی نہیں مل رہی کیونکہ عمران خان حکمران سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کے حوالے سے دوٹوک موقف رکھتے ہیں۔ کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کی جانب سے کھل کر حکمران سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرنے کے چند روز بعد ہی عمران خان نے اڈیالہ جیل سے سخت الفاظ پر مشتمل ایک پیغام جاری کرتے ہوئے اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ 8؍ جولائی کے بیان میں عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ ’’مذاکرات کا وقت ختم ہو چکا ہے‘‘ اور ساتھ ہی رواں سال اگست میں ملک بھر احتجاجی مہم کا اعلان کیا۔ عمران خان کے پیغام نے موثر انداز سے ان کی اپنی ہی پارٹی کے سینئر رہنماؤں (بشمول شاہ محمود قریشی اور دیگر) مصالحتی سوچ کو مسترد کردیا ہے۔ یہ لوگ حالات کو معمول پر لانے کیلئے منطقی سوچ اختیار کرنے پر زور دے رہے تھے۔ سیاسی مبصرین کی رائے ہے کہ جب تک عمران خان اپنے تصادم پر مبنی لب و لجہے (خصوصاً فوجی اسٹیبلشمنٹ کیخلاف) پر قائم رہیں گے اس وقت تک پی ٹی آئی کیلئے سیاسی میدان میں واپس آنے کے امکانات بہت کم ہیں۔ پی ٹی آئی کے اپنے لوگ بھی نجی محفلوں میں اعتراف کرتے ہیں کہ پارٹی کے بانی چیئرمین اور پارٹی کا سوشل میڈیا جب تک فوج کو ہدف بنانا بند نہیں کرے گا تب تک بامعنی مذاکرات شروع نہیں ہو سکتے۔ تاہم، اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی اپنا لہجہ نرم بھی کر لے تو فوجی اسٹیبلشمنٹ کا عمران خان پر عدم اعتماد بہت گہرا ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں فوج کی قیادت پر ان کی مسلسل تنقید نے نہ صرف موجودہ کمان بلکہ ادارے کی اعلیٰ قیادت کے بڑے حصے کو بھی ناراض کر دیا ہے۔ اگرچہ عمران خان پی ٹی آئی کی سب سے زیادہ مقبول اور مرکزی شخصیت ہیں، لیکن ذاتی حیثیت میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کی ساکھ خراب ہو چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی بحالی کا انحصار بالآخر متبادل قیادت پر ہو سکتا ہے مثلاً شاہ محمود قریشی یا چوہدری پرویز الٰہی جیسے افراد، جو مقتدر حلقوں کیلئے قابلِ قبول ہو سکتے ہیں۔ تاہم، موجودہ حالات میں پی ٹی آئی کی سیاست عمران خان کے ہاتھوں یرغمال ہے، مذاکرات پر غور سے ان کے انکار کی وجہ سے سیاسی حالات نارمل کرنے کیلئے گنجائش بہت کم ہے، اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مصالحت کے معاملے میں تو اس سے بھی کم گنجائش ہے۔ عمران خان کے آگے چوائس بہت واضح ہے: تصادم اور تنہائی کی سیاست جاری رکھیں، یا ایک عملی تبدیلی کی اجازت دیں جو پی ٹی آئی کی سیاسی جگہ بحال کر سکے۔ اس وقت، فواد چوہدری اور عمران اسماعیل کی تازہ ترین کوششوں کے باوجود، تمام اشارے اول الذکر چوائس کی طرف نظر آ رہے ہیں۔
انصار عباسی

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • جماعتِ اسلامی کے ’بد ل دو نظام’اجتماعِ عام میں بلوچستان سے لوگ شرکت کرینگے: مولانا ہدایت الرحمٰن
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • وزیراعظم کی نوازشریف سے ملاقات‘ ملکی مجموعی صورتحال پر گفتگو
  • جاتی امراء ، شہباز نواز شریف ملاقات،سیاسی صورتحال پر مشاورت
  • وزیراعظم کی نواز شریف سے سیاسی، معاشی اور سلامتی امور پر مشاورت
  • شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات،سیاسی صورتحال پر مشاورت
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین