لوئر دیر:

موٹر سائیکل سوار سیاح ندی میں بہہ گیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

مینہ خوڑ پناکوٹ میں موٹر سائیکل پر سوار سیاح ندی میں بہہ گیا، جس کی ویڈیو سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز پر وائرل ہو گئی، جس میں سیاح کو ندی کی طاقت ور موجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق دیر بالا میں سیاح ندی میں پانی کا بہاؤ زیادہ ہونے کی وجہ سے بہہ گیا۔ پانی میں بہہ جانے کے بعد سیاح نے ندی میں ایک بڑے پتھر کا سہارا لیا اور اس پر چڑھ رک اپنی جان بچائی۔

بعد ازاں مقامی لوگوں نے بھی سیاح کو بچانے کی کوشش کی اور اسے پانی سے ریسکیو کرلیا۔

 

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان سیاح ندی میں میں بہہ

پڑھیں:

کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (خصوصی تحقیقاتی رپورٹ) ٹریفک پولیس کے ای چالان سسٹم میں سنگین خامیاں سامنے آ گئی ہیں۔ چار سال قبل چوری ہونے والی موٹر سائیکل کا نیا چالان اصل مالک کے پتے پر بھیج دیا گیا، جس نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹر سائیکل اس کے قبضے میں نہیں بلکہ 2019ء میں ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوگئی تھی۔متاثرہ شہری محمد وقاص بن عبدالرؤف جوکہ اسکیم
33، گلشن معمار، سیکٹر 6-اے) کے رہائشی ہیں انہوں نے بتا یا کہ موٹر سائیکل نمبر 9487۔KMC- 2019ء میں ٹیپو سلطان تھانے کی حدود سے چوری ہوئی تھی، جس کی ایف آئی آر نمبر 384/2019 درج کرائی گئی تھی تاہم 27 اکتوبر 2025ء کو محمد وقاص کے پتے پرای چالان موصول ہوا، جس میں لکھا تھا کہ مذکورہ موٹر سائیکل کلفٹن تین تلوار کے قریب صبح 9 بج کر 45 منٹ پربغیر ہیلمٹ کے چلائی جا رہی تھی۔چالان میں 5 ہزار روپے جرمانہ اور 6 ڈی میرٹ پوائنٹس عاید کیے گئے حالانکہ متاثرہ شہری نے واضح کیا کہ وہ اس وقت گھر پر موجود تھا اور موٹر سائیکل 4 سال سے اس کے قبضے میں نہیں۔محمد وقاص کا کہنا ہے کہ میں نے چوری کے فوراً بعد رپورٹ درج کرائی تھی۔ اس کے باوجود آج 4 سال بعد چالان میرے نام پر بھیج دیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ای چالان سسٹم میں تصدیق کا کوئی مؤثر طریقہ نہیں۔ای چالان سسٹم کی خامیاں نمایاں ہوگئیں۔تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ٹریفک پولیس کا ای چالان سسٹم چوری شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا پولیس کے مرکزی ریکارڈ سے لنک نہیں کرتا۔ یعنی اگر کسی گاڑی کی چوری کی رپورٹ درج ہے، تو بھی چالان سسٹم اس کو ‘‘چوری شدہ’’ کے طور پر شناخت نہیں کرتا۔نمبر پلیٹ اسکیننگ میں انسانی غلطی یا جعلی نمبر پلیٹ کے امکانات موجود ہیں۔ای چالان کے تصدیقی مراحل میں کوئی انسانی ویریفی کیشن شامل نہیں، تمام کارروائی خودکار کیمروں اور سافٹ ویئر پر انحصار کرتی ہے۔غلط چالان کی اپیل یا منسوخی کا نظام غیر مؤثر ہے۔ شہریوں کو بارہا تھانوں یا ٹریفک ہیڈ آفس کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ڈیجیٹل عدم ربط شہریوں کے لیے نیا مسئلہ بن گیا ہے ۔ٹریفک پولیس اور محکمہ ایکسائز کے مابین ڈیجیٹل ربط نہ ہونے کے باعث چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کی معلومات ای چالان سسٹم میں اپڈیٹ نہیں ہوتیں۔نتیجتاًغلط موٹر سائیکل یا گاڑی نمبر پر چالان جاری ہو جاتے ہیں۔ جس سے نہ صرف شہری مالی نقصان اٹھاتے ہیں بلکہ بے قصور لوگ ریکارڈ میںقانون شکن بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ترجمان ٹریفک پولیس سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ ای چالان خودکار کیمروں کے ذریعے جاری ہوتا ہے اور اگر کسی شہری کو چالان پر اعتراض ہو تو وہ ڈی آئی جی ٹریفک آفس یا ای چالان ایپ کے ‘Dispute Section’ کے ذریعے شکایت درج کرا سکتا ہے تاہم ترجمان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ‘‘چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا ای چالان سسٹم میں فوری اپڈیٹ نہیں ہوتا اس پر کام جاری ہے۔

جسارت نیوز گلزار

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں دندناتے ہوئے ڈمپر نے ایک اور موٹر سائیکل سوار نوجوان کی جان لے لی 
  • کراچی:ٹریفک پولیس اہلکار کا ای چالان سے بچنے کیلئے انوکھا کام، شہری نے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کردی۔
  • گاڑی کے شیشوں پر منٹوں میں حیران کن فن پارے، پیٹرول پمپ پر کام کرنے والا نوجوان آرٹسٹ سوشل میڈیا پر وائرل
  • کراچی: ٹریفک پولیس اہلکار کا ’ای چالان‘ سے بچنے کیلئے جوگاڑ سوشل میڈیا پر وائرل
  • کراچی، خونی ڈمپر نے موٹرسائیکل سوار ایف آئی اے افسر کو کچل ڈالا
  • لاہور: ڈی ایچ اے فیز 6 میں ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار تین افراد جاں بحق، ڈرائیور فرار
  • لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق
  • کراچی: ٹرالر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار طالب علم بحق، دوسرا زخمی
  • سوشل میڈیا پر وائرل سعودی اسکائی اسٹیڈیم کا راز کھل گیا
  • کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا