امید سے ہونے کے باوجود اوم پوری سے طلاق کیوں لی، اہلیہ سیما کپور نے وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے آنجہانی اداکار اوم پوری کی ازدواجی زندگی ان کے فلمی کیریئر کی طرح کبھی بھی اتنی شاندار نہیں رہی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اوم پوری کی پہلی اہلیہ سیما کپور نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں شوہر اوم پوری سے متعلق کھل کر گفتگو کی۔
ایک سوال کے جواب میں سیما کپور نے بتایا کہ آنجہانی اوم پوری کے ساتھ زندگی بہت مطمئن انداز سے چل رہی تھی کہ ہمارے درمیان ایک خاتون آگئیں۔
سیما کپور نے مزید بتایا کہ اوم پوری کا اس خاتون کے ساتھ تعلقات کا میری سہیلی کو بھی معلوم تھا لیکن اس نے یہ سوچ کر کہ مجھے معلوم ہوگا کچھ نہیں بتایا۔
اوم پوری کی پہلی اہلیہ سیما کپور نے بتایا کہ جب میں حاملہ ہوگئی تو اس دوران بھی ان کا افیئرز جاری رہا جس سے میں اکتا گئی تھی۔
سیما کپور نے بتایا کہ ہمارے درمیان دوریاں بڑھتی گئیں اور پھر حاملہ ہونے کے باوجود میں نے اوم پوری سے علیحدگی اختیار کرلی۔
اوم پوری کی پہلی اہلیہ سیما کپور نے بتایا کہ میں اوم پوری کی بے وفائی سے ڈپریشن میں بھی چلی گئی تھی اور میرا بچہ بچی نہ سکا۔
سیما کپور نے مزید بتایا کہ بچے کی موت کا سُن کر اوم پوری نے مجھے پیسے بھی بھیجوائے تھے لیکن میں نے انکار کردیا تھا۔
بقول سیما کپور اپنے آخری وقت میں اوم پوری نے مجھ سے معافی بھی مانگی تھی اور میں نے انھیں معاف کردیا تھا۔
سیما کپور اور اوم پوری کی شادی 1991 میں ہوئی تھی اور صرف 9 ماہ چل سکی تھی جس کے بعد آنجہانی اداکار نے نندیتا نامی خاتون سے شادی کی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اوم پوری کی
پڑھیں:
بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟
چین میں کچھ عرسے سے ایک عجیب و غریب رجحان دیکھا جا رہا ہے جس کے تحت بیروزگار نوجوانوں کرائے کے دفاتر میں کام کرنے کا بہانہ کرنے کے لیے فیس ادا کرتے ہیں اور اس میں انہیں کوئی مالی فائدہ بھی نہیں ہوتا بلکہ الٹا پیسے بھرنے پڑتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 40 کروڑ سبسکرائبرز رکھنے والے یوٹیوبر ’مسٹر بیسٹ‘ شادی کے لیے پیسے ادھار لیں گے!
ایسے نوجوان کچھ جعلی کمپنیوں کو ادائیگی کرتے ہیں تاکہ وہ جھوٹ موٹ کی نوکری کرسکیں جس کے لیے انہیں 4 تا7 امریکی ڈالر روزانہ اس کمپنی کو دینے ہوتے ہیں۔
یہ کمپنیاں کسی کو بھی مختلف کام کرنے والے ماحول کا تجربہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں اور ان کے لیے میزوں، لنچ کی سہولیات اور مفت وائی فائی بھی اہتمام بھی کرتی ہیں تاکہ انہیں ایک باقائدہ آفس کا ماحول مل سکے۔
یہی نہیں بلکہ وہ اپنے کلائنٹس کو اضافی ادائیگی پر فرضی کاموں اور جعلی مینیجرز تک بنادیتے ہیں۔ ان نام نہاد ملازمتیں فراہم کرنے والی کمپنیوں کی تعداد اور مقبولیت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے تاکہ بے روزگار نوجوانوں کی ڈیمانڈ پوری کی جاسکے۔
مزید پڑھیے: سینکڑوں کلومیٹرز مفت میں بری، بحری اور فضائی سفر کرنے والا سیہ بالآخر پکڑا گیا
کوئی کام کرنے کا بہانہ کیوں کرے گا؟ اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں ہے۔ ایک ہسپانوی اخبار ایل پیس نے حال ہی میں اس عجیب و غریب بڑھتے ہوئے رجحان پر ایک مضمون لکھا اور درحقیقت کام کرنے والی ان کمپنیوں میں سے ایک کا دورہ کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ اسے کس چیز نے اتنا پرکشش بنا دیا ہے۔
اس کے کچھ نام نہاد ملازمین نے کہا کہ وہ صرف اس لیے وہاں ہیں کیوں کہ انہیں یہ آئیڈیا دلچسپ لگا۔ کچھ نے کہا کہ گھر میں پڑے رہنے کی بجائے کم پیسوں پر یہاں آکر یہ ماحول انجوائے کرنے میں انہیں خوشی ملتی ہے۔ کچھ نے امید ظاہر کی کہ یہ تجربہ مستقبل قریب میں حقیقی ملازمت حاصل کرنے میں ان کی مدد کر سکتا ہے۔
مارچ میں نوجوانوں ملک میں بیروزگاری کی شرح 16 سے 24 سال کی عمر کے لوگوں میں 16.5 فیصد اور 25 سے 29 سال کی عمر کے لوگوں میں 7.2 فیصد تھی جو بیجنگ جیسے بڑے شہروں میں سستے دفاتر کی جگہ کی دستیابی کے ساتھ مل کر کام کی نقل کرنے کے اس غیر معمولی رجحان کی وجہ بنی۔
مزید پڑھیں: کیا بلیاں بو سونگھ کر مالک اور اجنبی میں فرق کرسکتی ہیں؟
اس طرح کی جگہیں کرایہ کے لیے ناقابل یقین حد تک سستی ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو گھومنے پھرنے کے خواہاں ہیں ان کے لیے وہ کیفے میں بیٹھنے سے زیادہ سستی پڑتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جعلی عہدے جعلی نوکری جھوٹ موٹ کی نوکری