پاکستانی سفیر فیصل ترمذی کا یو اے ای کے تحقیقی ادارے ٹرینڈز ریسرچ اینڈ ایڈوائزری کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
ابوظہبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اپریل2025ء) متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے " ٹرینڈز ریسرچ اینڈ ایڈوائزری " کا دورہ کیا جو متحدہ عرب امارات میں قائم ایک آزاد تحقیقی ادارہ ہے اور علاقائی و عالمی ترقی کے جغرافیائی سیاسی، اقتصادی اور سماجی پہلوؤں کے تجزیے پر مبنی تحقیق اور ایڈوائزری پیش کرنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
یہ ادارہ 2014 میں قائم کیا گیا تھا اور اس نے اپنے تحقیقی مقالہ جات، رپورٹسں، رجحانات کے تجزیوں اور کتاب میلوں کے ذریعے اپنی رسائی کو مسلسل وسعت دی ہے۔ یہ تعلیمی اداروں، صنعتی ماہرین اور تحقیقی مراکز کے ساتھ تعاون کے ذریعے مختلف ممالک میں اپنی سرگرمیوں کو بھی فروغ دے رہا ہے۔ ٹرینڈز کے سی ای او ڈاکٹر محمد عبداللہ العلی اور ان کی ٹیم نے فیصل نیاز ترمذی کو ادارے کی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔(جاری ہے)
پاکستانی سفیر نے ادارہ کے کام کو سراہا اور متعلقہ شعبوں میں تحقیق کے میدان میں بامعنی شراکت داری قائم کرنے کے لئے پاکستان کے متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطہ استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ فیصل نیاز ترمذی نے کہا کہ پاکستان میں بھی اس طرح کے ادارے تحقیق کر رہے ہیں اور ان کا باہمی تعاون تحقیق کے شعبے میں فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے اہم پالیسی معاملات پر مشترکہ نقطہ نظر پیدا ہو گا۔ فریقین نے باہمی تاریخی تاریخی تعلقات کو سراہا جن کی دونوں ممالک قدر کرتے ہیں اور شراکت داری قائم کرنے کے لئے تحقیق کے شعبہ میں تعاون پر آمادگی کا اعادہ بھی کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جدید ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے کائنات کے اسرار بے نقاب کرنے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ فطری علوم کے ماہرین نے اب زمین سے ہٹ کر کائنات کی وسعتوں کو کھنگالنا شروع کردیا ہے۔ جو کچھ اب تک نامعلوم تھا وہ معلوم کی منزل تک لایا جارہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید ترین تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ وقت کی دراصل تین سمتیں ہوتی ہیں۔ اس تحقیق سے کائنات کے بارے میں ہمارے علم کا بیشتر حصہ یا تو الٹ پلٹ جائے گا یا پھر غیر متعلق سا ہوکر رہ جائے گا۔ کائنات کی وسعتوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی کوشش کے دوران فلکیات اور ہیئت کے ماہرین محض خلا کے بارے میں نہیں سوچ رہے بلکہ وقت کے بارے میں بھی زیادہ سے زیادہ جاننے کے لیے کوشاں ہیں۔ اب تک یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ وقت کی صرف ایک سمت ہے۔ یعنی اِسے ماضی، حال اور مستقبل کے خانوں میں ہم بانٹتے ہیں۔ اب کہا جارہا ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ وقت کی تین سمتیں ہیں اور اِس دریافت سے متبادل مستقبل میں سفر کرنا بھی ممکن ہوسکتا ہے۔ ٹائم ٹریول یعنی ماضی یا مستقبل میں جانا ہر دور میں انسان کے لیے ایک انتہائی پُرکشش تصور رہا ہے۔
وقت کے بارے میں ہر دور کے انسان نے سوچا ہے۔ وقت کی حقیقت کو جاننے کی خواہش اور کوشش ہر دور میں رہی ہے۔ ہر دور کے فطری علوم و فنون کے ماہرین نے وقت کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی سعی کی ہے تاکہ کائنات کو سمجھنے میں نمایاں حد تک مدد مل سکے۔ کبھی کہا گیا کہ وقت نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں اور یہ کہ وقت کا احساس تو دراصل کائنات کے مظاہر میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے ہوتا ہے۔ اگر تمام ستارے، سیارے اور دیگرا اجرامِ فلکی ساکت ہو جائیں تو وقت ختم وہ ہو جائے گا کیونکہ ہمیں تب یا تو دن ہوگا یا رات۔ ایسے میں وقت کے گزرنے کا احساس بھی نہیں ہوگا۔
اب ماہرین کہتے ہیں کہ یہ تصور بالکل بے بنیاد ہے کہ وقت نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ انسان کا ذہن وقت جیسی انتہائی بنیادی کائناتی حقیقت کو پوری طرح سمجھنے سے قاصر ہے۔ وقت کو سمجھنے کی کوشش کرنے والوں کے ذہن اکثر انتہائی نوعیت کی الجھن سے دوچار دیکھے گئے ہیں۔
ٹائم ٹریول کا تصور بھی دراصل وقت کو سمجھنے کی خواہش اور کوشش ہی کا مظہر ہے۔ ہر دور کا انسان اپنے دور سے گبھراکر یا تو ماضی یا پھر مستقبل میں جانے والا متمنی رہا ہے۔ چند ایک سائنس دانوں نے اِس حوالے سے کوششیں بھی کیں۔ کائنات کی چند بڑی گتھیوں میں وقت بہت نمایاں ہے۔ وقت کو سمجھنے کی کوشش میں ہر دور کے ماہرین نے اپنی طبیعت کی بھرپور جولانی دکھائی ہے مگر مکمل کامیابی کسی کو حاصل نہیں ہوسکی ہے۔